جیا راؤ
محفلین
اک حسنِ بے مثال پرُ ملال ہو گیا
سنتے ہیں ہم کہ اور با جمال ہو گیا
کل خواب میں دیکھا جو اسے ہجر میں نڈھال
وہ خواب مرے واسطے وصال ہو گیا
یہ کیا کہا کہ میرے لئے جاگتے ہو تم !
اے جان ! معجزہ ہوا، کمال ہو گیا
ہم نے کیا تھا عشق، گئے دور کی ہے بات
ہر ایک جذبہ نذرِ مہ و سال ہو گیا
تازہ ہوا کا شوق تھا پر ہوں گھٹن میں قید
لینا مجھے تو سانس بھی محال ہو گیا
مجھ میں انا تھی، زعم تھا، فخر و غرور تھا
تجھ سے ملے، ہر ایک شے کا کال ہو گیا
اُس کو دیا ہے دکھ تو کیا اب خوش ہو تم جیا !
اک اشک میرے سامنے سوال ہو گیا