محمد بلال اعظم
لائبریرین
موسیقار نثار بزمی ،اداکار رنگیلا اورشاعر مشیر کاظمی کی خان صاحب سے بہت گہری دوستی تھی۔ایک مرتبہ مشیر کاظمی مرحوم نے اپنے تمام دوستوں کو یکجا کیا اور بحیثیت شاعر ، فلم ساز اور ہدایت کار فلم ”میری زندگی ہے نغمہ“بنانے کا اعلان کیا۔
یہ کامیڈی ہیروز کا دور تھااور رنگیلا ان ہیروز میں سرفہرست تھے چنانچے رنگیلا کو ہی ”میری زندگی ہے نغمہ“ کے لئے کاسٹ کیا گیا ۔ اس فلم کے گیت لکھے مشیرکاظمی نے جبکہ موسیقار نثار بزمی اور پلے بیک سنگینگ مہدی حسن کی تھی۔ اس فلم کے ایک گیت” اک حسن کی دیوی سے تجھے پیار ہوا تھا“ اتنا مشہور ہوا کہ اس دور کے سامعین میں یہ بات مشہور ہوگئی کہ خان صاحب کو داد دیئے بغیر اس گیت کو سننا ’گیت کی توہین‘ ہے ۔ اس گیت کی وجہ سے رنگیلا مکمل ہیرو کی صف میں آکھڑے ہوئے۔ آج بھی یہ مہدی حسن کے سب سے زیادہ مشہور گانوں میں سرفہرست شمار ہوتا ہے۔
کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جب میں یہ گانا نہ سنتا ہوں۔
آپ بھی سنیئے اور سر دھنیئے
اور جن لوگوں کہ پاس یوٹیوب بلاک ہے، وہ یہاں سے ڈاؤنلوڈ کر کے سن سکتے ہیں
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
دل اُس کی محبت میں گرفتار ہوا تھا
وہ روپ کہ جس روپ سے کلیاں بھی لجائیں
وہ زلف کہ جس زلف سے شرمائیں گھٹائیں
میخانے نگاہوں کے، اداؤں کے ترانے
دے ڈالے مجھے اُس نے محبت کے خزانے
ہاں ایسی ہی اک رات تھی، ایسا ہی سماں تھا
یہ چاند بھی پورا تھا، زمانہ بھی جواں تھا
اک پیڑ کے سائے میں جب اقرار ہوا تھا
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
کشمیر کی وادی کے وہ پُر کیف نظارے
لمحات محبت کے جہاں ہم نے گزارے
انگڑائیاں لے کر مری بانہوں کے سہارے
گلنار نظر آتے تھے وہ شرم کے مارے
یک طرفہ تو نہ تھے حُسن و محبت کے اشارے
اُس نے بھی کئی بار مرے بال سنوارے
احساس کا، جذبات کا اقرار ہوا تھا
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
کچھ روز کٹے یوں بھی برا وقت جب آیا
اُس حُسن کی دیوی نے بھی نظثروں کو پھرایا
غربت نے زمانے کی نگاہوں سے گرایا
آنچل مرے ہاتھوں سے محبت نے چھڑایا
اک رات کو اُس نے مجھے سوتا ہوا چھوڑا
چل دی وہ کہیں، پیار کو روتا ہوا چھوڑا
سویا ہوا میں نیند سے جاگا جو سویرے
وہ جب نہ ملی، چھا گئے آنکھوں میں اندھیرے
تقدیر کسی کو بھی برے دن نہ دکھائے
ہوتے ہیں برے وقت میں اپنے بھی پرائے
کیا پیار کی دولت کا طلبگار ہوا تھا
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
دل اُس کی محبت میں گرفتار ہوا تھا
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
(مشیر کاظمی)
یہ کامیڈی ہیروز کا دور تھااور رنگیلا ان ہیروز میں سرفہرست تھے چنانچے رنگیلا کو ہی ”میری زندگی ہے نغمہ“ کے لئے کاسٹ کیا گیا ۔ اس فلم کے گیت لکھے مشیرکاظمی نے جبکہ موسیقار نثار بزمی اور پلے بیک سنگینگ مہدی حسن کی تھی۔ اس فلم کے ایک گیت” اک حسن کی دیوی سے تجھے پیار ہوا تھا“ اتنا مشہور ہوا کہ اس دور کے سامعین میں یہ بات مشہور ہوگئی کہ خان صاحب کو داد دیئے بغیر اس گیت کو سننا ’گیت کی توہین‘ ہے ۔ اس گیت کی وجہ سے رنگیلا مکمل ہیرو کی صف میں آکھڑے ہوئے۔ آج بھی یہ مہدی حسن کے سب سے زیادہ مشہور گانوں میں سرفہرست شمار ہوتا ہے۔
کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جب میں یہ گانا نہ سنتا ہوں۔
آپ بھی سنیئے اور سر دھنیئے
اور جن لوگوں کہ پاس یوٹیوب بلاک ہے، وہ یہاں سے ڈاؤنلوڈ کر کے سن سکتے ہیں
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
دل اُس کی محبت میں گرفتار ہوا تھا
وہ روپ کہ جس روپ سے کلیاں بھی لجائیں
وہ زلف کہ جس زلف سے شرمائیں گھٹائیں
میخانے نگاہوں کے، اداؤں کے ترانے
دے ڈالے مجھے اُس نے محبت کے خزانے
ہاں ایسی ہی اک رات تھی، ایسا ہی سماں تھا
یہ چاند بھی پورا تھا، زمانہ بھی جواں تھا
اک پیڑ کے سائے میں جب اقرار ہوا تھا
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
کشمیر کی وادی کے وہ پُر کیف نظارے
لمحات محبت کے جہاں ہم نے گزارے
انگڑائیاں لے کر مری بانہوں کے سہارے
گلنار نظر آتے تھے وہ شرم کے مارے
یک طرفہ تو نہ تھے حُسن و محبت کے اشارے
اُس نے بھی کئی بار مرے بال سنوارے
احساس کا، جذبات کا اقرار ہوا تھا
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
کچھ روز کٹے یوں بھی برا وقت جب آیا
اُس حُسن کی دیوی نے بھی نظثروں کو پھرایا
غربت نے زمانے کی نگاہوں سے گرایا
آنچل مرے ہاتھوں سے محبت نے چھڑایا
اک رات کو اُس نے مجھے سوتا ہوا چھوڑا
چل دی وہ کہیں، پیار کو روتا ہوا چھوڑا
سویا ہوا میں نیند سے جاگا جو سویرے
وہ جب نہ ملی، چھا گئے آنکھوں میں اندھیرے
تقدیر کسی کو بھی برے دن نہ دکھائے
ہوتے ہیں برے وقت میں اپنے بھی پرائے
کیا پیار کی دولت کا طلبگار ہوا تھا
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
دل اُس کی محبت میں گرفتار ہوا تھا
اک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
(مشیر کاظمی)