یا ان دریدہ بدنوں کو کوئی مسیحا عطاکر
یا پھر مجھے سے میری نظر چھین لے
تختہِ مشقِ ستم بنے جارھیں مسلسل
ان ستم زدوں سے ان کا صبر چھین لے
جن کا وطیرہ ھو گئی ھے توھین آدمیت
ان خود سروں سے تو ان کا سر چھین لے
چند گھر پوری بستی پے ھنس رھے ھیں
ان ھسنے والوں سے انکا گھر چھین لے
چھین لے حکمرانوں سے ان کا جاہ وحشم
ان کِبر کے پُتلوں سےانکا کروفر چھین لے
خوش ھو رھے ھیں ھماری تیرہ شبی پر
الہی تو ان سے ان کی سحر چھین لے
یا پھر مجھے سے میری نظر چھین لے
تختہِ مشقِ ستم بنے جارھیں مسلسل
ان ستم زدوں سے ان کا صبر چھین لے
جن کا وطیرہ ھو گئی ھے توھین آدمیت
ان خود سروں سے تو ان کا سر چھین لے
چند گھر پوری بستی پے ھنس رھے ھیں
ان ھسنے والوں سے انکا گھر چھین لے
چھین لے حکمرانوں سے ان کا جاہ وحشم
ان کِبر کے پُتلوں سےانکا کروفر چھین لے
خوش ھو رھے ھیں ھماری تیرہ شبی پر
الہی تو ان سے ان کی سحر چھین لے