فاخر
محفلین
غزل
احمد فاخر
اک دياروشن ہوا طوفان میں
آنکھ جب کھولی ہے ہندُستان میں
منصفی کی اب توقع ہے فضول
قاتلوں کی بھیڑ ہے ایوان میں
قاتلوں کے خنجروں سے خوف کیوں؟
زہر قاتل تو نہیں پیکان میں!
کیوں ڈرا تے ہو اسارت سے مجھے
عمر گزری ہے مری زندان میں
ہوگئیں رُخصت روایاتِ کہن
اب نہیں انسانیت انسان میں
سربلندی کے سب اسرار و رموز
ھیں منور دوستو! قرآن میں
ہم عمل کرتے اگر قرآن پر
مبتلا ہوتے نہیں خسران میں
شعر و فن کے شغل سے فاخرؔ میاں
رہ نہیں سکتا کوئی نقصان میں
احمد فاخر
اک دياروشن ہوا طوفان میں
آنکھ جب کھولی ہے ہندُستان میں
منصفی کی اب توقع ہے فضول
قاتلوں کی بھیڑ ہے ایوان میں
قاتلوں کے خنجروں سے خوف کیوں؟
زہر قاتل تو نہیں پیکان میں!
کیوں ڈرا تے ہو اسارت سے مجھے
عمر گزری ہے مری زندان میں
ہوگئیں رُخصت روایاتِ کہن
اب نہیں انسانیت انسان میں
سربلندی کے سب اسرار و رموز
ھیں منور دوستو! قرآن میں
ہم عمل کرتے اگر قرآن پر
مبتلا ہوتے نہیں خسران میں
شعر و فن کے شغل سے فاخرؔ میاں
رہ نہیں سکتا کوئی نقصان میں