اچھی غزل ہے عرفان۔ کچھ معمولی سی بہتری کی جا سکتی ہے۔
نگاہ میں کہاں قدرِ منزل رہی
//یہاں ’نگہ‘ کا محل ہے۔
اسی طرح یہاں بھی
’یہ کس کا تصوّر نگاہ میں رہا‘
یہ کس کا تصوّر نگہ میں رہا
ہونا چاہئے۔
وہ زلفِ رسا شانے پر کیا گری
// یہاں شانے‘ کی ’ے‘ کا اسقاط ہو رہا ہے، جو جائز تو ہے لیکن اچھا نہیں لگ رہا۔
اس کی ترتیب بدل دو
جو شانے پہ زلف رسا کیا گری
یا کوئی اور صورت۔