حمیرا عدنان
محفلین
تاریخ میں کامران بارہ دری کے ساتھ ایک تلخ واقعہ کی یاد وابستہ ہے۔ اسی بارہ دری میں شہنشاہ جہانگیر کے پاس بغاوت کرنے والے اُن کے بیٹے خسرو اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرکے لایا گیا تھا۔ زنجیروں میں جکڑے بیٹے اور دیگر باغیوں کو جب جہانگیر کے سامنے پیش کیا گیا تو اُس نے باغیوں کو سزائے موت کا حکم سُنایا اور اپنے بیٹے خسرو کی آنکھیں نکالنے کا حکم صادر کیا اور ساتھ ہی یہ تاریخی جملہ کہا کہ بادشاہ کا کوئی رشتہ دار نہیں ہوتا۔ اس کے بعد کامران بارہ دری سے قلعہ لاھور تک کے راستے میں تین سو کے قریب خسرو کے ساتھیوں کو پھانسی پر لٹکایا گیا اور اُن کے درمیان سے گھسیٹ کر خسرو کو قلعہ لاھور لے جایا گیا اور نابینا کردیا گیا۔ بعد ازاں قلعہ لاھور ہی میں خسرو کی موت واقع ہوئی۔
واضح رہے کہ جہانگیر نے خود بھی اپنے باپ جلال الدین اکبر کے خلاف بغاوت کی تھی اور اس دوران میں جہانگیر کے بڑے بیٹے خسرو کو اکبر کی کافی قربت حاصل ہوگئی تھی اور یہ باور کیا جانے لگا تھا کہ اکبر کے بعد خسرو ہی بادشاہ بنے گا مگر اکبر کی زندگی کے آخری حصے میں جہانگیر اور اکبر کی صلح ہوگئی اور یوں جہانگیر ہی مغل سلطنت کا ولی عہد رہا اور بادشاہ بننے کے لئے اُس کو اپنے ہی بیٹے کی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا۔ کامران بارہ دری سےجڑی یہ کہانی تو اب ماضی کا حصہ ہے
کل کامران کی بارہ دری جانے کا پروگرام بنا سوچا موسم خوشگوار ہے تو تھوڑی سیر ہو جائے گی اور بارہ دری کو پہلی دفعہ پاس سے دیکھ بھی لیا جائے گا لیکن وہاں کی حالت دیکھ کر واقعی دل افسردہ ہو گیا عمارت کی دیواروں کی حالت اس کاغذ سے مختلف نہیں ہے جو صرف ردی کی ٹوکری میں نظر آتا ہے
واضح رہے کہ جہانگیر نے خود بھی اپنے باپ جلال الدین اکبر کے خلاف بغاوت کی تھی اور اس دوران میں جہانگیر کے بڑے بیٹے خسرو کو اکبر کی کافی قربت حاصل ہوگئی تھی اور یہ باور کیا جانے لگا تھا کہ اکبر کے بعد خسرو ہی بادشاہ بنے گا مگر اکبر کی زندگی کے آخری حصے میں جہانگیر اور اکبر کی صلح ہوگئی اور یوں جہانگیر ہی مغل سلطنت کا ولی عہد رہا اور بادشاہ بننے کے لئے اُس کو اپنے ہی بیٹے کی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا۔ کامران بارہ دری سےجڑی یہ کہانی تو اب ماضی کا حصہ ہے
کل کامران کی بارہ دری جانے کا پروگرام بنا سوچا موسم خوشگوار ہے تو تھوڑی سیر ہو جائے گی اور بارہ دری کو پہلی دفعہ پاس سے دیکھ بھی لیا جائے گا لیکن وہاں کی حالت دیکھ کر واقعی دل افسردہ ہو گیا عمارت کی دیواروں کی حالت اس کاغذ سے مختلف نہیں ہے جو صرف ردی کی ٹوکری میں نظر آتا ہے