نایاب
لائبریرین
( حمیدہ شاہین )
بابا! آپ کے کھیس کی بکل میں رہتی تھی
چھوٹی سی معصوم کہانی
جس میں تھی پریوں کی رانی
ایک سنہرا محل تھا جس میں
سرخ گلابوں کے بستر پر
رانی میٹھی نیندیں سوتی
چار کنیزیں پنکھا جھلتیں
اونچے لمبے حبشی محل کا پہرا دیتے
بابا! آپ کے تکیے میں تھی آپ کی خوشبو
جس میں اپنی ناک گھسائے
ننھی سی پریوں کی رانی
خواب نگر کے باغیچوں میں گھوما کرتی
ست رنگی تتلی کے پیچھے دوڑا کرتی
بابا! آپ کی چھاتی کی شاہی مسند پر
اس نے بیٹھ کے حکم چلائے
اس کے راج میں شیر اور بکری
ایک ہی گھاٹ پہ پانی پیتے
ہر سو چین کی بنسی بجتی
بابا! اب وہ کھیس نہ تکیہ
اب وہ اونچا تخت نہ رانی
چین کی بنسی کیسے باجے
بابا! آپ کے کھیس کی بکل میں رہتی تھی
چھوٹی سی معصوم کہانی
جس میں تھی پریوں کی رانی
ایک سنہرا محل تھا جس میں
سرخ گلابوں کے بستر پر
رانی میٹھی نیندیں سوتی
چار کنیزیں پنکھا جھلتیں
اونچے لمبے حبشی محل کا پہرا دیتے
بابا! آپ کے تکیے میں تھی آپ کی خوشبو
جس میں اپنی ناک گھسائے
ننھی سی پریوں کی رانی
خواب نگر کے باغیچوں میں گھوما کرتی
ست رنگی تتلی کے پیچھے دوڑا کرتی
بابا! آپ کی چھاتی کی شاہی مسند پر
اس نے بیٹھ کے حکم چلائے
اس کے راج میں شیر اور بکری
ایک ہی گھاٹ پہ پانی پیتے
ہر سو چین کی بنسی بجتی
بابا! اب وہ کھیس نہ تکیہ
اب وہ اونچا تخت نہ رانی
چین کی بنسی کیسے باجے