قرۃالعین اعوان
لائبریرین
یہ کون ہے
جو آنکھوں میں نمی چھپا کر
چپ چاپ سا پیکر
کبھی بے سبب مسکرائے
کبھی یونہی آنسو بہائے
کبھی کردے کوئی بہانہ
اک بوجھل سا فسانہ
کبھی آکر مجھے سنائے
کبھی دشمنوں سا روپ
تو کبھی دوستوں سے بڑھ کر
میرے دل میں جگہ بنائے
کبھی مجھ کو جوڑ ڈالے
کبھی پل میں توڑ ڈالے
کبھی کرے اظہارِ محبت
تو کبھی نفرتیں جتائے
یہ کون ہے
جو اک چبھتی سی یاد بن کر
میرے دل کو بہت ستائے
کبھی نہ اس سائے کو
ہم نہ بھول پائے
دل یہی کہتا رہے
کوئی اسے جاکر ڈھونڈ لائے
لیکن وہ جب بھی آئے
دل میرا بہت دکھائے
پھر بھی اک سکوں سا ہمیں
اسی خود سر سے آئے
کاش! کبھی وہ کہے
تم مجھ کو بہت بھائے
تمہارے بغیر زندگی
جیسے اداس سرائے
(اسے کہتے ہیں اوٹ پٹانگ کھل کر ہنسیئے)
جو آنکھوں میں نمی چھپا کر
چپ چاپ سا پیکر
کبھی بے سبب مسکرائے
کبھی یونہی آنسو بہائے
کبھی کردے کوئی بہانہ
اک بوجھل سا فسانہ
کبھی آکر مجھے سنائے
کبھی دشمنوں سا روپ
تو کبھی دوستوں سے بڑھ کر
میرے دل میں جگہ بنائے
کبھی مجھ کو جوڑ ڈالے
کبھی پل میں توڑ ڈالے
کبھی کرے اظہارِ محبت
تو کبھی نفرتیں جتائے
یہ کون ہے
جو اک چبھتی سی یاد بن کر
میرے دل کو بہت ستائے
کبھی نہ اس سائے کو
ہم نہ بھول پائے
دل یہی کہتا رہے
کوئی اسے جاکر ڈھونڈ لائے
لیکن وہ جب بھی آئے
دل میرا بہت دکھائے
پھر بھی اک سکوں سا ہمیں
اسی خود سر سے آئے
کاش! کبھی وہ کہے
تم مجھ کو بہت بھائے
تمہارے بغیر زندگی
جیسے اداس سرائے
(اسے کہتے ہیں اوٹ پٹانگ کھل کر ہنسیئے)