اک کنارا ہم نے پکڑا اک کنارا چھوڑ کر

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اک کنارا ہم نے پکڑا اک کنارا چھوڑ کر
دیکھ لو زندہ ہوں اب بھی در تمہارا چھوڑ کر

کس قدر ماں باپ نے رکھا دعاؤں میں مجھے
بے سہارا نہ ہوا میں وہ سہارا چھوڑ کر

اپنی اپنی زندگی ہے اپنے اپنے فیصلے
سب ستارے سو گئے میرا ستارا چھوڑ کر

کشتیاں دریا کنارا میں اکیلا چپ کھڑا
کون دیکھے گا مجھے، پیارا نظارا چھوڑ کر

عشق اپنے آپ سے رسوا ہوا ہے آج پھر
جا رہا ہے دیکھ لو محفل بچارا چھوڑ کر

اصلاح
 

الف عین

لائبریرین
ک کنارا ہم نے پکڑا اک کنارا چھوڑ کر
دیکھ لو زندہ ہوں اب بھی در تمہارا چھوڑ کر

پہلے مصرع میں بھی ’میں نے‘ کر دو، کہ دوسرے مصرعے میں بھی یہی ضمیر استعمال ہویئی ہے۔

کس قدر ماں باپ نے رکھا دعاؤں میں مجھے
بے سہارا نہ ہوا میں وہ سہارا چھوڑ کر

دوسرے مصرع میں ’نہ‘ کا یہ استعمال مجھے گوارا نہیں۔ اگر اس کو ’کب‘ کر دیا جائے تو بات میں بھی وزن پیدا ہو جاتا ہے۔

اپنی اپنی زندگی ہے اپنے اپنے فیصلے
سب ستارے سو گئے میرا ستارا چھوڑ کر
درست، اچھا شعر ہے

کشتیاں دریا کنارا میں اکیلا چپ کھڑا
کون دیکھے گا مجھے، پیارا نظارا چھوڑ کر

اس کو یوں کہو ےو زیادہ بہتر ہے
کشتیاں دریا کنارے میں ہوں تنہا چپ کھڑا
کون دیکھے گا مجھے، دلکش نظارا چھوڑ کر
اس سے تہن اغلاط درست ہو جاتی ہیں۔ دریا کنارا کا غلط محاورہ، ’میں اکیلا چپ کھڑا ‘ میں فعل کی کمی، اور ’پیارا‘ نظارا کا ابتذال، جو ظاہر ہے کہ بھرتی کا لفظ لگتا ہے، لیکن دلکش کرنے سے اتنا بھرتی کا نہیں لگتا۔

عشق اپنے آپ سے رسوا ہوا ہے آج پھر
جا رہا ہے دیکھ لو محفل بچارا چھوڑ کر
عشق اپمنے آپ سے رسوا؟ یہ بات سمجھ میں نہیں آئی۔ ویسے عروض کے لحاظ سے درست ہے شعر۔
 

مغزل

محفلین
بھئی شازیہ باجو نے پسند کر لی تو اب سند ہے یہ ۔
ویسے بظاہرکوئی غلطی نہیں کہیں کہیں‌ایک دو جگہ بات ہوسکتی مگر وہ کچھ اساتذہ کے نزدیک درست بھی ہے،
بحیثیتِ مجموعی اچھی غزل ہے ۔سلامت رہو میاں ۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اک کنارا میں نے پکڑا اک کنارا چھوڑ کر
دیکھ لو زندہ ہوں اب بھی در تمہارا چھوڑ کر


کس قدر ماں باپ نے رکھا دعاؤں میں مجھے
بے سہارا کب ہوا میں وہ سہارا چھوڑ کر


اپنی اپنی زندگی ہے اپنے اپنے فیصلے
سب ستارے سو گئے میرا ستارا چھوڑ کر




کشتیاں دریا کنارے میں ہوں تنہا چپ کھڑا
کون دیکھے گا مجھے، دلکش نظارا چھوڑ کر

عشق اپنے آپ سے رسوا ہوا ہے آج پھر
جا رہا ہے دیکھ لو محفل بچارا چھوڑ کر

اب ٹھیک ہے کیا
 

راقم

محفلین
بہت اچھی غزل ہے۔

السلام علیکم، خرم بھیا!
میری طرف سے اس خوب صورت غزل پر مبارک باد قبول فرمائیے۔ اس غزل کی بحر میں ایک مخصوص قسم کا ترنم ہے، جو ذاتی طور پر مجھے بہت پسند ہے۔ میری ایک خامی ہے کہ مجھے ترنم والی غزلیں یا اشعار ہی زیادہ متاثر کرتے ہیں۔
مشق سخن جاری رکھیے، کسی دن آپ بھی ایک استاد شاعر کہلائیں گے۔
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
کس قدر ماں باپ نے رکھا دعاؤں میں مجھے
بے سہارا کب ہوا میں وہ سہارا چھوڑ کر
پہلے بھی غور کیا تھا مگر نشان دہی نہیں کی، کہ ممکن ہے ’دعاؤں میں یاد رکھنے‘ کی بات کہنا چاہ رہے ہو، ورنہ دعا میں رکھنا کوئی محاورہ نہیں۔ اب اس کو بھی درست کر دیا جائے تو بہتر ہے۔
آخری شعر کا بھی کچھ کرو، اس میں تو کوئی تبدیلی ہی تم نے کی ہے اور نہ وضاحت دی ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت شکریہ سر جی میں اس کا کچھ کرتا ہوں فارغ ہو کر
اور ہاں سر جی آپ کو کام کہا ہوا تھا پلیز کچھ وقت ہمارے لیے بھی نکال لیں :)
 
Top