اک کوشش اور پیشَ خدمت ہے

shakeelirfan

محفلین
غزل کے اشعار اصلاح کی غرض سے پیش ہیں۔


جانا پہچانا کوئی چہرہ ہے
جیسےپہلےکہیں پے دیکھا ہے

باغی سے پھرتے ہیں جدھر دیکھو
ماجراکوئی پوچھے کہ کیا ہے

کھیل میں دل لگی کی خاطربس
جھول لکّھت نےآپ رکھا ہے

اشک پلکوں پے ٹھہرے ہیں کتنے
حرف کو اس کے چھو کے دیکھا ہے

نام بھی بھول بیٹھے ہیں اسکا
سینے میں جو ڈھڑکتا رہتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
جانا پہچانا کوئی چہرہ ہے
جیسےپہلےکہیں پے دیکھا ہے
۔۔’پے‘ املا کا لفظ دوسرا ہے (رگ و پے‘ والا۔ ) یہاں محض ’پہ‘ کا محل ہے

باغی سے پھرتے ہیں جدھر دیکھو
ماجراکوئی پوچھے کہ کیا ہے
۔۔’کہ‘ بر وزن ’کے‘ کو میں غلط مانتا ہوں۔ دوسرا مصرع بدل دیں

کھیل میں دل لگی کی خاطربس
جھول لکّھت نےآپ رکھا ہے
۔۔دوسرا مصرع سمجھ میں نہیں آیا۔ ان الفاظ سے نا واقف ہوں۔

اشک پلکوں پے ٹھہرے ہیں کتنے
حرف کو اس کے چھو کے دیکھا ہے
÷÷خوبصورت الفاظ ہیں، لیکن شعر دو لخت محسوس ہوتا ہے۔ ’پے‘ پر بات ہو چکی ہے۔
پہلا مصرع دوسرا کہیں، دوسرا بے پناہ ہے، بہت پسند آیا۔

نام بھی بھول بیٹھے ہیں اسکا
سینے میں جو ڈھڑکتا رہتا ہے
خوب، درست ہے شعر، ویسے اطلاعاً کہہ دوں کہ اسے دل کہتے ہیں!!!!
 

shakeelirfan

محفلین
السلام علیکم

آپ نے توجہ دی استادگرامی آپ کا شکرگزار ہوں۔ فوری طور پہ جو ترکیب بنی ہے وہ کچھ یوں ہے۔


با غی سے پھرتے ہیں جدھر دیکھو
ماجرا کوئی پوچھے تو کیا ہے

کھیل میں دل لگی کی خا طر بس
لکھنے والے نے جھول رکھا ہے

جیسے شعلہ سا کوئی رکھا ہے
حرف کو اس کے چھوکے دیکھا ہے

شکریہ

اک گزارش اور ہے ،اک غزل کا مطلع ہے۔

چشمَ ترسے جو میں گرا ہوں
ٹوٹ کربس بکھر گیا ہوں

آپ کا حکم ہوں تو با قی غزل پیش کروں۔
ھ
 

الف عین

لائبریرین
کون پھرتے ہیں باغی؟ دوسرے مصرع میں اس کا اظہار ہوتا تو۔۔
اور
ماجرا کوئی پوچھے تو کیا ہے
کو
کوئی پوچھے تو ماجرا کیا ہے
بہتر نہیں؟؟؟

کھیل میں دل لگی کی خا طر بس
لکھنے والے نے جھول رکھا ہے
۔۔اس شعر میں کچھ ’جھول‘ ہے۔ یہ جھول کا محل استعمال ہے۔

جیسے شعلہ سا کوئی رکھا ہے
حرف کو اس کے چھوکے دیکھا ہے
درست
 
Top