اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا

اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا
اس کی آواز کا منتظر تھا نگر ، چاند خاموش تھا

کون تھا جس کی آہوں کے غم میں ہوا سرد تھی شہر کی
کس کی ویران آنکھوں کا لے کے اثر، چاند خاموش تھا

وہ جو سہتا رہا رت جگوں کی سزا چاند کی چاہ میں
مرگیا تو نوحہ کناں تھے شجر، چاند خاموش تھا

اس سے مل کے میں یوں خامشی اور آواز میں قید تھا
اک صدا تو مرے ساتھ تھی ہم سفر ، چاند خاموش تھا

کل کہیں پھر خدا کی زمیں پر کوئی سانحہ ہوگیا
میں نے کل رات جب بھی اٹھائی نظر ، چاند خاموش تھا

فرحت عباس شاہ
 
بہت عمدہ انتخاب۔۔۔ بہت شکریہ جناب
جزاکم اللہ خیرا۔

بلال جلیل بھائی! اس مصرع میں شاید کوئی لفظ لکھنے سے رہ گیا ہے:
”مرگیا تو نوحہ کناں تھے شجر، چاند خاموش تھا “

محمد اسامہ سَرسَری بھائی ۔۔۔ میرے خیال میں تو نہیں اگر آپ کے علم میں ہے تو عنائیت کر دیں
 
”مرگیا“ کے بعد ”وہ“ شاید رہ گیا ہے۔
مزمل شیخ بسمل

محمد اسامہ سَرسَری بھائی شاید آپ ٹھیک فرما رہے ہوں میں شاعری صرف پڑھنے کی حد تک ہی شوق رکھتا ہوں ۔۔لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر "وہ" کے لفظ کا اضافہ کیا جائے تو یہ اضافی لگے گا۔۔پھر مصرع ایسے ھو گا

وہ جو سہتا رہا رت جگوں کی سزا چاند کی چاہ میں
مرگیا "وہ" تو نوحہ کناں تھے شجر، چاند خاموش تھا
البتہ "وہ" کی جگہ "جب" ٹھیک لگے گا۔۔کوئی دوست اگر شعر کی غلطی کی اصلاح کر دے تو نوازش ہو گی
 
Top