اگرچہ شہر میں کل سو پچاس ہوتے ہیں: شہزاد قیس

ممکن ہے کچھ احباب کے نزدیک ذہانت کا معیار فطانت کا مقیاس مختلف ہو مگر ہم قیس صاحب سے بالکل متفق ہیں. ..

اَگرچہ شہر میں کُل سو ، پچاس ہوتے ہیں
ذَہین لوگ ترقی کی آس ہوتے ہیں

لکیر کے ہیں فقیر اَوّل آنے والے سبھی
ذَہین بچے ذرا بدحواس ہوتے ہیں

جو اِن کو کچھ کہے ، خود آشکار ہوتا ہے
ذَہین ، پانی کا آدھا گلاس ہوتے ہیں

’’کسی نے کیوں کیا ایسا‘‘ پہ خوب سوچتے ہیں
ذَہین ، پائے کے مردُم شناس ہوتے ہیں

خوشی کو جانتے ہیں غم کا ’’حاصلِ ضمنی ‘‘
ذَہین لوگوں کو غم خوب راس ہوتے ہیں

ذَہین ، دُنیا کو ظاہر پرست مانتے ہیں
سو جب ضَروری لگے خوش لباس ہوتے ہیں

یہ سادہ لوح نظر آنے کے بھی ماہر ہیں
ذَہین چہرے بڑے بے قیاس ہوتے ہیں

ذَہین تخت نشینی کا سوچتے بھی نہیں
یہ تخت و تختے کے بس آس پاس ہوتے ہیں

جو اِن کو روندنے جاتا ہے ، ڈُوب جاتا ہے
ذَہین ، گہرے سمندر پہ گھاس ہوتے ہیں

یہ چونکہ طفل تسلی میں کم ہی آتے ہیں
ذَہین لوگ زِیادہ اُداس ہوتے ہیں

ذَہین ، مجنوں بھی بن سکتے ہیں یہ سوچ کے قیسؔ
کہ ’’ کر گزرنے ‘‘ کی مجنوں اَساس ہوتے ہیں.
شکریہ. ..
 
لکیر کے ہیں فقیر اَوّل آنے والے سبھی
ذَہین بچے ذرا بدحواس ہوتے ہیں

اول آنے والوں سے معذرت کے ساتھ:)
ممکن ہے آپ بچپن میں والدین اور اساتذہ کی باتوں میں آگیے ہوں
 
Top