اگر آن تُرکِ شیرازی - افغان گلوکار میروَیس نجرابی (مع ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
اگر آن تُرکِ شیرازی به دست آرد دلِ ما را
به خالِ هندویش بخشم سمرقند و بخارا را

ز عشقِ ناتمامِ ما جمالِ یار مستغنی‌ست
به آب و رنگ و خال و خط چه حاجت رویِ زیبا را؟

من از آن حُسنِ روزافزون که یوسف داشت دانستم
که عشق از پردهٔ عصمت برون آرد زلیخا را

اگر دشنام فرمایی و گر نفرین، دعا گویم
جوابِ تلخ می‌زیبد لبِ لعلِ شکرخا را

شاعر: حافظ شیرازی


ترجمہ:
اگر وہ تُرکِ شیرازی ہمارا دل ہاتھوں میں تھام لے تو میں اُس کے سیاہ خال پر سمرقند و بخارا وار دوں۔
یار کا جمال ہمارے ناتمام عشق سے بے نیاز ہے۔۔۔۔ چہرۂ زیبا کو آب و رنگ و خال و خط کی کیا حاجت؟
میں یوسف کے اُس روزافزوں حُسن سے سمجھ گیا تھا کہ آخرکار عشق زلیخا کو پردۂ عصمت سے باہر لے آئے گا۔
اگر مجھے دُشنام دو یا اگر نفرین کرو، میں اُسی طرح تمہیں دعا دوں گا، کیونکہ سرخ و شیریں لب کو تلخ جواب زیب دیتا ہے۔
 
آخری تدوین:

صائمہ شاہ

محفلین
یار کا جمال ہمارے ناتمام عشق سے بے نیاز ہے۔۔۔۔ چہرۂ زیبا کو آب و رنگ و خال و خط کی کیاحاجت؟
بہت خوب کلام
 

فاتح

لائبریرین
واہ خوبصورت گایا ہے۔
کوئی چھ آٹھ سال پہلے یو ٹیوب پر میں نے ایک بزرگ کی ویڈیو دیکھی تھی جس میں وہ حافظ کی یہی مشہور زمانہ (یا بدنام زمانہ) غزل بڑے انہماک سے گنگنا رہے تھے اور کیا خوب گنگنا رہے تھے۔
 

طالب سحر

محفلین
واہ خوبصورت گایا ہے۔
کوئی چھ آٹھ سال پہلے یو ٹیوب پر میں نے ایک بزرگ کی ویڈیو دیکھی تھی جس میں وہ حافظ کی یہی مشہور زمانہ (یا بدنام زمانہ) غزل بڑے انہماک سے گنگنا رہے تھے اور کیا خوب گنگنا رہے تھے۔

بہت خوب- ان صاحب نے واقعی بڑے انہماک سے اس غزل کو پیش کیا-

کچھ ہی عرصہ قبل میں نے امیر نوری کی آواز میں یہ غزل سنی تھی، جن کی پیشکش مجھ جیسے فارسی سے نابلد شخص کے لئے بہت کارآمد تھی۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب- ان صاحب نے واقعی بڑے انہماک سے اس غزل کو پیش کیا-

کچھ ہی عرصہ قبل میں نے امیر نوری کی آواز میں یہ غزل سنی تھی، جن کی پیشکش مجھ جیسے فارسی سے نابلد شخص کے لئے بہت کارآمد تھی۔
تحت اللفظ کے حوالے سے بہت اچھی ہے۔
 
یار کا جمال ہمارے ناتمام عشق سے بے نیاز ہے۔۔۔۔ چہرۂ زیبا کو آب و رنگ و خال و خط کی کیا حاجت؟
واہ کیا بات ہے۔۔۔۔عمدہ کلام ہے۔۔۔کوئی استاد ہمارے سر پہ بھی دست شفقت رکھ سکتا ہے ؟؟؟ کہ ہمیں بھی فارسی کی تھوڑی سوجھ بوجھ آجائے۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شاہکار ۔ ۔ ۔
موسیقائی آہنگ کو ذرا ہندوستانی طرز کا رکھا گیا ہے اور معتدل فارسی لہجے کا امتزاج بہت متاثر کن ہے ۔ ایک رائے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شاہکار ۔ ۔ ۔
موسیقائی آہنگ کو ذرا ہندوستانی طرز کا رکھا گیا ہے اور معتدل فارسی لہجے کا امتزاج بہت متاثر کن ہے ۔ ایک رائے ۔
افغانستان میں ہندوستانی کلاسیکی موسیقی بالخصوص شمالی ہندوستانی موسیقی بہت مقبول ہے، اور ان کی کلاسیکی موسیقی کے کئی اساتذہ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے گھرانوں کے شاگرد رہے ہیں، راگ راگنیاں بھی وہی ہیں اور ان کو گانے کا طریقہ بھی، غزلیں بھی اسی طریقے ہی سے گاتے ہیں جیسے یہاں کے استاد۔ اس گیت کا بھی سارا آہنگ ہندوستانی ہے، بانسری کا آہنگ تو بالکل ایسے ہے جیسے یہاں کے کسی نغمے کا۔ :)
 
Top