اگر بس میں ہے تیرے ، ہر زمیں کا آسماں ہوجا ۔ نسیم سحر

عندلیب

محفلین
اگر بس میں ہے تیرے ، ہر زمیں کا آسماں ہوجا
وگر نہ خاک میں خود کو ملادے ، رائیگاں ہوجا
کئی روشن ستارے راکھ سے تیری جنم لیں گے
زمیں پرٹوٹ کر گرنے سے پہلے کہکشاں ہوجا
کھلے گا ایک دن راز حیات دائمی تجھ پر
کبھی تو لا مکاں ہو جا، کبھی تو لا زماں ہو جا
وفا کی راہ گزر پر ثبت کر نقش قدم اپنے
اکیلا چل ایسا کہ میر کارواں ہوجا
تو ساحل بن کے مت محدود کر لے ، اپنی ہستی کو
سمندر بن، سمندر کی طرح تو بیکراں ہوجا​
 
Top