اگر تو دیکھ لے نقشہ رخِ بت کی صفائی کا - حاجی محمد فضل اللہ خان قندہاری

حسان خان

لائبریرین
اگر تو دیکھ لے نقشہ رخِ بت کی صفائی کا
تو دعویٰ ٹوٹ جائے شیخ تیری پارسائی کا
تری الفت میں او ظالم اگر جیتا بچا اب کے
بھروں گا دم نہ ہرگز پھر کسی کی آشنائی کا
بہایا پھر تو آنکھوں نے بڑا اک خون کا دریا
تصور بندھ گیا دل میں جو اُس دستِ حنائی کا
لگاتے دل کبھی ہرگز نہ اپنا اُس ستمگر سے
اگر معلوم ہوتا ہم کو یہ صدمہ جدائی کا
ہم اپنا حالِ دل ہرگز نہ تجھ سے کہتے اے قاصد
اگر ہوتا وسیلہ یار تک اپنی رسائی کا
مریضِ عشقِ جاناں کا مداوا وصلِ جاناں ہے
طبیبوں سے کہو لکھتے ہو کیوں نسخہ دوائی کا
ذرا دیکھو تو تم اے فضل اس دو دن کی دنیا میں
خدا کی شان ہے کرتے ہیں بت دعویٰ خدائی کا
(حاجی محمد فضل اللہ خان قندہاری)
۱۸۹۳ء
 

فرخ منظور

لائبریرین
ذرا دیکھو تو تم اے فضل اس دو دن کی دنیا میں
خدا کی شان ہے کرتے ہیں بت دعویٰ خدائی کا
واہ! کیا اچھا انتخاب ہے۔ بہت شکریہ حسّان میاں!
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہ کیا خوب شراکت ہے
مریضِ عشقِ جاناں کا مداوا وصلِ جاناں ہے
طبیبوں سے کہو لکھتے ہو کیوں نسخہ دوائی کا
 
Top