نمرہ
محفلین
اگر دنیا سے پیہم اس طرح انکار ہو جائے
پرانا خواب شاید آنکھ میں بیدار ہو جائے
کسی کے نام کی اس میں اگر تکرار ہو جائے
محبت رفتہ رفتہ روح کا آزار ہو جائے
مسافر وقت کے پیہم اسی کوشش میں رہتے ہیں
یہ صحرا ختم ہو جائے یہ دریا پار ہو جائے
سنا ہے زندگی آسان ہو جاتی ہے اس کے بعد
اگر چاروں طرف دل کے کوئی دیوار ہو جائے
کسی آواز کے کومل سروں کو سن کے لگتا ہے
کہ جیسے جنگلوں میں راستہ ہموار ہو جائے
ہم ایسے سست رہ رو چل پڑیں جس کےسہارے پر
وہی آہستہ آہستہ سبک رفتار ہو جائے
اسے وعدے محبت کے کہاں تک باندھ سکتے ہیں
ہمارے خال و خد سے جب کوئی بیزار ہو جائے
ہم اپنے حق میں اک دعویٰ وہاں بھی کر نہ پائیں گے
بطور خاص محشر میں اگر دربار ہو جائے
خدائے لم یزل اتنی تو بے کاری نہیں اچھی
کہانی میں مری میرا کوئی کردار ہو جائے
پرانا خواب شاید آنکھ میں بیدار ہو جائے
کسی کے نام کی اس میں اگر تکرار ہو جائے
محبت رفتہ رفتہ روح کا آزار ہو جائے
مسافر وقت کے پیہم اسی کوشش میں رہتے ہیں
یہ صحرا ختم ہو جائے یہ دریا پار ہو جائے
سنا ہے زندگی آسان ہو جاتی ہے اس کے بعد
اگر چاروں طرف دل کے کوئی دیوار ہو جائے
کسی آواز کے کومل سروں کو سن کے لگتا ہے
کہ جیسے جنگلوں میں راستہ ہموار ہو جائے
ہم ایسے سست رہ رو چل پڑیں جس کےسہارے پر
وہی آہستہ آہستہ سبک رفتار ہو جائے
اسے وعدے محبت کے کہاں تک باندھ سکتے ہیں
ہمارے خال و خد سے جب کوئی بیزار ہو جائے
ہم اپنے حق میں اک دعویٰ وہاں بھی کر نہ پائیں گے
بطور خاص محشر میں اگر دربار ہو جائے
خدائے لم یزل اتنی تو بے کاری نہیں اچھی
کہانی میں مری میرا کوئی کردار ہو جائے