مزمل شیخ بسمل
محفلین
اگر کبھی آپ بھول کر بھی خیالِ ترکِ جفا کریں گے
وہ لمحے آ آ کے یاد مجھ کو وفا کے طعنے دیا کریں گے
ہزار وہ بے رخی دکھائیں، لگاؤ دل کا نہ چھپ سکے گا
زباں تو خاموش کر بھی لیں گے، مگر نگاہوں کا کیا کریں گے
چراغِ داغِ جگر فروزاں، تجلّیِ اشکِ خوں فزوں تر
خزاں کی جب اس قدر خوشی ہو، بہار آئی تو کیا کریں گے
جو اک تبسم سے پھونک ڈالیں متاعِ صبر و سکونِ عالم
اگر وہ راہِ وفا میں آنسو بہا سکیں گے تو کیا کریں گے
پکار دو استفادہ کرلیں فرشتے عشقِ وفا کا قابلؔ
ہم آج اپنے ربابِ دل پر کسی کو نغمہ سرا کریں گے
قابلؔ اجمیری