قابل اجمیری اگر کبھی آپ بھول کر بھی خیالِ ترکِ جفا کریں گے۔۔۔ قابلؔ اجمیری

اگر کبھی آپ بھول کر بھی خیالِ ترکِ جفا کریں گے​
وہ لمحے آ آ کے یاد مجھ کو وفا کے طعنے دیا کریں گے​
ہزار وہ بے رخی دکھائیں، لگاؤ دل کا نہ چھپ سکے گا​
زباں تو خاموش کر بھی لیں گے، مگر نگاہوں کا کیا کریں گے​
چراغِ داغِ جگر فروزاں، تجلّیِ اشکِ خوں فزوں تر​
خزاں کی جب اس قدر خوشی ہو، بہار آئی تو کیا کریں گے​
جو اک تبسم سے پھونک ڈالیں متاعِ صبر و سکونِ عالم​
اگر وہ راہِ وفا میں آنسو بہا سکیں گے تو کیا کریں گے​
پکار دو استفادہ کرلیں فرشتے عشقِ وفا کا قابلؔ​
ہم آج اپنے ربابِ دل پر کسی کو نغمہ سرا کریں گے​
قابلؔ اجمیری​
 
ماشاءاللہ بڑی اچھی شراکت ہے۔
مزمل شیخ بسمل بھائی! ”کیا“ کا قافیہ تین مرتبہ ہے ، اتنا تکرار ٹھیک ہے؟ یا یہ پوری غزل نہیں ہے؟


اس طرح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اسامہ۔ دو مرتبہ تکرار تو عام طور پر مل ہی جاتی ہے۔ تین مرتبہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ قافیہ مطلعے میں طے ہو چکا ہے۔
اور جب غزل اتنی میٹھی ہو تو قافیہ کی تکرار قطعاً عیب نہیں سمجھی جائے گی۔ :)
 
اس طرح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اسامہ۔ دو مرتبہ تکرار تو عام طور پر مل ہی جاتی ہے۔ تین مرتبہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ قافیہ مطلعے میں طے ہو چکا ہے۔
اور جب غزل اتنی میٹھی ہو تو قافیہ کی تکرار قطعاً عیب نہیں سمجھی جائے گی۔ :)

ہمم۔۔۔ یہ تو ہے۔
جزاک اللہ خیرا۔
 

سید زبیر

محفلین
لا جواب ، بہت خوب
چراغِ داغِ جگر فروزاں، تجلّیِ اشکِ خوں فزوں تر
خزاں کی جب اس قدر خوشی ہو، بہار آئی تو کیا کریں گے
 

طارق شاہ

محفلین
ہزار وہ بے رُخی دِکھائیں، لگاؤ دل کا نہ چُھپ سکے گا
زباں تو خاموش کر بھی لیں گے، مگر نگاہوں کا کیا کریں گے
کیا کہنے!
تشکّر شیر کرنے پر
بہت خوش رہیں
 
چراغِ داغِ جگر فروزاں، تجلّیِ اشکِ خوں فزوں تر​
خزاں کی جب اس قدر خوشی ہو، بہار آئی تو کیا کریں گے​
کیا کہنے جناب​
بہت خوب شراکت​
شاد و آباد رہیں​
 
Top