سید شہزاد ناصر
محفلین
اگر کعبے کا رُخ بھی جانبِ میخانہ ہو جائے
تو پِھر سجدہ میری ہر لغزشِ پیمانہ ہو جائے
وہی دِل ہے جو حُسن و عشق کا کاشانہ ہو جائے
وہی سر ہے جو کِسی تیغ کا نذرانہ ہو جائے
یہ اچھی پردہ داری ہے،یہ اچھی راز داری ہے
کہ جو آئے تمہاری بزم میں دیوانہ ہو جائے
میرا سَر کٹ کے مقتل میں گِرا قاتل کے قدموں پر
دمِ آخر ادا یوں سجدہء شکرانہ ہو جائے
تیری سرکار میں لایا ہوں ڈالی حسرتِ دِل کی
عجب کیا ہے میرا منظور یہ نذرانہ ہو جائے
وہ سجدے جِن سے برسوں ہم نے کعبے کو سجایا ہے
جو بُت خانے کو مِل جائیں تو پِھر بُت خانہ ہو جائے
یہاں ہونا نہ ہونا ہے،نہ ہونا عین ہونا ہے
جِسے ہونا ہو کچھ خاکِ دِرِ جاناہ ہو جائے
سحر تک سب کا ہے انجام جل کر خاک ہو جانا
بنے محفل میں کوئی شمع یا پروانہ ہو جائے
وہ مے دے دے جو پہلے شِبلی و منصور کو دی تھی
تو بیدم بھی نِثارِ مرشدِ میخانہ ہو جائے
تو پِھر سجدہ میری ہر لغزشِ پیمانہ ہو جائے
وہی دِل ہے جو حُسن و عشق کا کاشانہ ہو جائے
وہی سر ہے جو کِسی تیغ کا نذرانہ ہو جائے
یہ اچھی پردہ داری ہے،یہ اچھی راز داری ہے
کہ جو آئے تمہاری بزم میں دیوانہ ہو جائے
میرا سَر کٹ کے مقتل میں گِرا قاتل کے قدموں پر
دمِ آخر ادا یوں سجدہء شکرانہ ہو جائے
تیری سرکار میں لایا ہوں ڈالی حسرتِ دِل کی
عجب کیا ہے میرا منظور یہ نذرانہ ہو جائے
وہ سجدے جِن سے برسوں ہم نے کعبے کو سجایا ہے
جو بُت خانے کو مِل جائیں تو پِھر بُت خانہ ہو جائے
یہاں ہونا نہ ہونا ہے،نہ ہونا عین ہونا ہے
جِسے ہونا ہو کچھ خاکِ دِرِ جاناہ ہو جائے
سحر تک سب کا ہے انجام جل کر خاک ہو جانا
بنے محفل میں کوئی شمع یا پروانہ ہو جائے
وہ مے دے دے جو پہلے شِبلی و منصور کو دی تھی
تو بیدم بھی نِثارِ مرشدِ میخانہ ہو جائے