جوش اگر گیسو بدوش آتا نہیں، اچھّا یونہیں آجا - جوش ملیح آبادی

کاشفی

محفلین
غزل
جوش ملیح آبادی

اگر گیسو بدوش آتا نہیں، اچھّا یونہیں آجا
کسی دن تیغ بردست و کفن در آستیں آجا

حرم ہو، مدرسہ ہو، دیر ہو، مسجد، کہ میخانہ
یہاں تو صرف جلوے کی تمنّا ہے، کہیں آجا

سرِ راہِ طلب ہر گام ہے اک منزلِ تلخی
کبھی اِن تلخیوں میں مثلِ موجِ انگبیں آجا

بڑے دعوے ہیں اہلِ انجمن کو صبر و تمکیں کے
کبھی جلوت میں بھی اے فتنہء خلوت نشیں آجا

اذانیں ابر پیما ہیں، تو سجدے آسماں فرسا
ذرا مسجد میں بھی اے دشمنِ ایمان و دیں آجا​
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت غزل ہے، سبھی اشعار لاجواب ہیں

حرم ہو، مدرسہ ہو، دیر ہو، مسجد، کہ میخانہ
یہاں تو صرف جلوے کی تمنّا ہے، کہیں آجا

واہ واہ واہ۔

بہت شکریہ کاشفی صاحب شیئر کرنے کیلیے۔
 

کاشفی

محفلین
واہ کیا خوبصورت غزل ہے، سبھی اشعار لاجواب ہیں

حرم ہو، مدرسہ ہو، دیر ہو، مسجد، کہ میخانہ
یہاں تو صرف جلوے کی تمنّا ہے، کہیں آجا

واہ واہ واہ۔

بہت شکریہ کاشفی صاحب شیئر کرنے کیلیے۔

بہت شکریہ محمد وارث صاحب!

بہت شکریہ فرخ منظور صاحب!
 

شمشاد

لائبریرین
اگر گیسو بدوش آتا نہیں، اچھّا یونہیں آجا
اس مصرعے میں یہ "اچھّا یو" کا کیا مطلب ہے؟
 
Top