محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
کسی سے سیکھ لے بلبل! سراپا داستاں رہنا
ہے ننگِ عشق حالِ دل کا محتاجِ بیاں رہنا
کوئی رہنے میں رہنا ہے یہ زیرِ آسماں رہنا
بہ فکرِ دشمناں رہنا ، بہ یادِ دوستاں رہنا
جہاں رہنا ہمیں دنیا میں وقفِ امتحاں رہنا
کہیں جانا ہمیں ہِر پھر کے زیرِ آسماں رہنا
کھٹکتا ہے یہ تنکوں کا گلوں کے درمیاں رہنا
بہت مشکل ہے اے بلبل! چمن میں آشیاں رہنا
ہمیں دونوں برابر ہیں گلستاں ہو کہ صحرا ہو
وہیں کے ہو گئے ہم ، ہوگیا اپنا جہاں رہنا
یہ کیا طرفہ ادا ، طرفہ تماشا ، طرفہ پردہ ہے
مری آنکھوں میں پھرنا ، پھر بھی آنکھوں سے نہاں رہنا
خدایا! رحم کر ، اے چارہ گر! اُف کیسے گزرے گی!
پڑا ہم کو جو دنیا میں نصیبِ دشمناں رہنا
خلاصہ ہم سے سن لے کوئی آدابِ محبت کا
دعائیں دل میں دینا ، ظلم سہنا ، بے زباں رہنا
پڑی ہے کش مکش میں جاں ، پڑا ہے گو مگو میں دل
یہ آخر آپ نے سیکھا ہے کس سے چیستاں رہنا؟
بھلا یہ بھی کوئی انداز ہے اے بلبلِ نالاں!
گلوں کے درمیاں رہ کر بھی مشغولِ فغاں رہنا
یہی آتا ہے بس یا اور بھی کچھ تم کو آتا ہے؟
امیدیں توڑنا ، دل خون کرنا ، بدگماں رہنا
سبق آموزِ اہلِ جاہ ہے ، درسِ تواضع ہے
بایں رفعت قدم بوسِ زمیں اے آسماں! رہنا
بھروسا کچھ نہیں اس نفسِ امارہ کا اے زاہد!
فرشتہ بھی یہ ہوجائے تو اس سے بدگماں رہنا
نہ رہ ناشاد سالک! ، مسلکِ مجذوب پر آجا
اگر ہر حال میں تو چاہتا ہے شادماں رہنا
ہے ننگِ عشق حالِ دل کا محتاجِ بیاں رہنا
کوئی رہنے میں رہنا ہے یہ زیرِ آسماں رہنا
بہ فکرِ دشمناں رہنا ، بہ یادِ دوستاں رہنا
جہاں رہنا ہمیں دنیا میں وقفِ امتحاں رہنا
کہیں جانا ہمیں ہِر پھر کے زیرِ آسماں رہنا
کھٹکتا ہے یہ تنکوں کا گلوں کے درمیاں رہنا
بہت مشکل ہے اے بلبل! چمن میں آشیاں رہنا
ہمیں دونوں برابر ہیں گلستاں ہو کہ صحرا ہو
وہیں کے ہو گئے ہم ، ہوگیا اپنا جہاں رہنا
یہ کیا طرفہ ادا ، طرفہ تماشا ، طرفہ پردہ ہے
مری آنکھوں میں پھرنا ، پھر بھی آنکھوں سے نہاں رہنا
خدایا! رحم کر ، اے چارہ گر! اُف کیسے گزرے گی!
پڑا ہم کو جو دنیا میں نصیبِ دشمناں رہنا
خلاصہ ہم سے سن لے کوئی آدابِ محبت کا
دعائیں دل میں دینا ، ظلم سہنا ، بے زباں رہنا
پڑی ہے کش مکش میں جاں ، پڑا ہے گو مگو میں دل
یہ آخر آپ نے سیکھا ہے کس سے چیستاں رہنا؟
بھلا یہ بھی کوئی انداز ہے اے بلبلِ نالاں!
گلوں کے درمیاں رہ کر بھی مشغولِ فغاں رہنا
یہی آتا ہے بس یا اور بھی کچھ تم کو آتا ہے؟
امیدیں توڑنا ، دل خون کرنا ، بدگماں رہنا
سبق آموزِ اہلِ جاہ ہے ، درسِ تواضع ہے
بایں رفعت قدم بوسِ زمیں اے آسماں! رہنا
بھروسا کچھ نہیں اس نفسِ امارہ کا اے زاہد!
فرشتہ بھی یہ ہوجائے تو اس سے بدگماں رہنا
نہ رہ ناشاد سالک! ، مسلکِ مجذوب پر آجا
اگر ہر حال میں تو چاہتا ہے شادماں رہنا