اگر یہی ہے ادب ، قہقہے لگائے جائیں ۔

عظیم

محفلین
السلام علیکم ۔ غزل کہنے کی ایک اور کوشش آپ محفلینس کی خدمت میں پیش ہے ۔ شکریہ




اگر یہی ہے ادب قہقہے لگائے جائیں
تو ادھ کھلے ہوئے غنچے نہ کیوں بچائے جائیں

مذاق بنتے ہیں بے سود ، عالِموں کا یہاں
جنم سے پہلے ہی بچے کہیں پڑھائے جائیں

قسم خدا کی کہ دیکھے نہ جائیں اِن کے منہ
نقاب چہرے سے لوگوں کے گر اٹھائے جائیں

کہیں پہ رونے سے جاتی ہے دل کی سختی کبھی
یہ طے ہوا ہے کہ ٹھٹھوں سے سب ہنسائے جائیں

جنہیں پسند نہیں ہے خوش آمدیں کرنا
انہیں تو چاہیے ہرگز نہ منہ لگائے جائیں

ہمارے کام کے ذاتی کتاب خانے نہیں
یہ چاہتے ہیں کہ دنیا میں جا دِکھائے جائیں

خود اپنی جان پہ کس واسطے سے سختی کروں
کسی کے شعر کے بس ترجمے سنائے جائیں

وہ لوگ جن کو نہیں داد دینے کی توفیق
ہمارے حلقہ میں ہرگز نہیں بٹھائے جائیں

مجھے یہ ضد نہیں دنیا سے دشمنی رکھوں
عظیم دوست بناؤں اگر بنائے جائیں


*****
 
Top