محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
اہلِ خرد کے ہونٹوں کے دو طرز یہ ملے
خاموش وہ رہے یا تبسم کے گل کھلے
خاموشی اس لیے کہ رہیں مسئلے سے دور
اور مسکراہٹوں میں مسائل کا حل ملے
بہت خوب۔۔۔ ۔۔۔
حضرت، یہاں خاموشی کی یے گر گئی، آپ سے آپ اچھا ہو گیا۔ اسی کو اپنا لیجئے۔
بہت خُوب
بہت عمدہ جناب
ویسے جب وہ مسائل سے دور رہنے کے لیے نہیں بولتے تو مطلب مسائل نہیں ہوتے، تو پھر مسکرائیں کیوں؟؟
ایسا ہی سمجھے تھے جبھی تو پوچھا کیے۔تعریف کا بہت شکریہ جناب!
آپ مسائل کی دو قسمیں فرض کرلیں ، ایک جو ہمارے بولنے کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں ، دوسرے جو ہمارے بولے بغیر کسی اور کی طرف سے ہماری طرف متوجہ ہوتے ہیں۔
اول الذکر سے بچنے کے لیے خاموشی اور ثانی الذکر کے حل کے لیے مسکراہٹ کارآمد ہے۔
پہلے مصرعے کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ یہاں دو رویوں (مسکرانا اور چپ رہنا) کی بات ٹھیک طور پر بیان نہیں ہو رہی۔ مسکرانا بولنا بھی تو نہیں ہوتا نا!
آسی بھائی سے میں بھی کلی متفق ہوں
بہت خوب جناب
اہل خرد کی پہچان کروانے کا