اہلِ سخن سے کچھ سوالات

میرے دفتر کے ساتھی، ندیم احمد ندیم صاحب کو کچھ سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔

سوال 1: ایطا کی جامع و مانع تعریف کیا ہے؟ مع امثال
سوال 2: ایطا کی کیا کیا صورتیں ہیں؟
سوال 3: ایطا کی کتنی اقسام ہیں اور ان اقسام کی تعریفات کی ہیں؟
سوال 4: دانا اور بینا، مِرا اور آسرا، (رَلنا مصدر سے فعل ماضی) رَلے اور پکے، اور سنائے اور بنائے قافیوں میں ایطائے خفی کہا جاتا ہے۔ ان میں ایطاے خفی کی کون سی تعریف صادق آتی ہے؟
سوال 5: جِیا (بمعنی دل( میں یاء مخلوط ہے یا نہیں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
ایطاء پر اس محفل میں کافی بحث ہو چکی ہے، عمار اگر آپ دیکھ سکیں تو۔

ایطاء قافیے کا عیب ہے، قسمیں دو ہیں جلی اور خفی، جلی بالکل ممنوع ہے، خفی کو جائز بھی سمجھا جاتا ہے۔

اس عیب کو سمجھنے کیلیے ضروری ہے کہ قافیہ اور اسکے نو حصوں کو سمجھا جائے بالخصوص 'حرفِ روی' کو جو قافیے کی اصل جان ہے۔

اسکی پہچان یہ ہے کہ جو دو قافیے شاعر استعمال کر رہا ہے انکے وہ حصے جو قافیے میں مشترک ہیں اگر ان کو ہٹا دیا جائے تو پیچھے دو با معنی لفظ رہیں لیکن انکا آپس میں حرفِ روی ایک نہ ہو یعنی وہ قافیے نہ بنتے ہوں جیسے

درد مند اور حاجت مند کے قافیے، ان میں 'مند' مشترک ہے، اس کو ہٹائیں تو پیچھے درد اور حاجت رہا اور یہ بہرحال قافیے نہیں ہیں سو قافیے میں ایطائے جلی ہے اور یہ قافیے کا ایک بہت بڑا عیب ہے۔

اسی طرح 'کہنا' اور 'سننا'، ان میں نا مشترک مصدر کی علامت ہے، اصل لفظ 'کہہ' اور 'سن' ہیں اور یہ قافیہ نہیں ہے لہذا ایطائے جلی ہے۔

دانا اور بینا میں آخری الف اصل میں 'فاعلی' ہے اصلی لفظ دان اور بین ہے یہ قافیے نہیں ہیں سو ایطا ہے۔

رلے اور پکے میں آخری یا حرفِ زائد اس کو ہٹانے سے بامعنی الفاظ رل اور پک باقی رہتے ہیں اور یہ قافیہ نہیں ہے۔

اسی طرح بَنائے اور سُنائے میں 'آئے' مشترک ہٹانے سے بَن اور سُن باقی رہا اور یہ قافیہ نہیں ہے۔

'جِیا' بمعنی 'من' میں میرے ذاتی خیال میں یائے مخلوط ہے اور اسکا وزن 'فع' ہے، گو اس قسم کا کوئی شعر یاد نہیں آ سکا اگر آپ کو کسی 'شاعر' کا شعر یاد ہو تو بات ابھی واضح ہو جائے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
ایطاء پر اس محفل میں کافی بحث ہو چکی ہے، عمار اگر آپ دیکھ سکیں تو۔

ایطاء قافیے کا عیب ہے، قسمیں دو ہیں جلی اور خفی، جلی بالکل ممنوع ہے، خفی کو جائز بھی سمجھا جاتا ہے۔

اس عیب کو سمجھنے کیلیے ضروری ہے کہ قافیہ اور اسکے نو حصوں کو سمجھا جائے بالخصوص 'حرفِ روی' کو جو قافیے کی اصل جان ہے۔

اسکی پہچان یہ ہے کہ جو دو قافیے شاعر استعمال کر رہا ہے انکے وہ حصے جو قافیے میں مشترک ہیں اگر ان کو ہٹا دیا جائے تو پیچھے دو با معنی لفظ رہیں لیکن انکا آپس میں حرفِ روی ایک نہ ہو یعنی وہ قافیے نہ بنتے ہوں جیسے

درد مند اور حاجت مند کے قافیے، ان میں 'مند' مشترک ہے، اس کو ہٹائیں تو پیچھے درد اور حاجت رہا اور یہ بہرحال قافیے نہیں ہیں سو قافیے میں ایطائے جلی ہے اور یہ قافیے کا ایک بہت بڑا عیب ہے۔

اسی طرح 'کہنا' اور 'سننا'، ان میں نا مشترک مصدر کی علامت ہے، اصل لفظ 'کہہ' اور 'سن' ہیں اور یہ قافیہ نہیں ہے لہذا ایطائے جلی ہے۔

دانا اور بینا میں آخری الف اصل میں 'فاعلی' ہے اصلی لفظ دان اور بین ہے یہ قافیے نہیں ہیں سو ایطا ہے۔

رلے اور پکے میں آخری یا حرفِ زائد اس کو ہٹانے سے بامعنی الفاظ رل اور پک باقی رہتے ہیں اور یہ قافیہ نہیں ہے۔

اسی طرح بَنائے اور سُنائے میں 'آئے' مشترک ہٹانے سے بَن اور سُن باقی رہا اور یہ قافیہ نہیں ہے۔

'جِیا' بمعنی 'من' میں میرے ذاتی خیال میں یائے مخلوط ہے اور اسکا وزن 'فع' ہے، گو اس قسم کا کوئی شعر یاد نہیں آ سکا اگر آپ کو کسی 'شاعر' کا شعر یاد ہو تو بات ابھی واضح ہو جائے۔
بہت شکریہ ّمار خان، بہت علمی سوالات اٹھائے ہیں۔

وارث صاحب باتفصیل جواب دینے کا شکریہ، میرا بھی ایک درج ذیل سوال ہے۔

کیا اسکا مطلب یہ ہیکہ درست قافیے وہ ہیں جن کا مشترک لفظ ہٹانے کے بعد پیچھے رھ جانے والا لفظ یا الفاظ ہم قافیہ نہ ہوں اور نہ ہی با معٰنی ہوں؟
 

ایم اے راجا

محفلین
وارث ساحب شکریہ کا بٹن دبانے کے ساتھ ہاں بھی لکھ دیتے تو مجھ مبتدٰ کے لیئے علم میں اضافہ کا باعث بنتا:)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ وارث صاحب۔ کیا علم القوافی پر الگ سے کوئی کتاب ہے ؟؟

یقیناً ہونگی افسوس کہ میری نظر سے نہیں گزری، ہاں بحر الفصاحت کا تیسری جلد صرف 'قافیہ اور ردیف' پر ہے، اسی طرح عروض کی تقریباً ہر کتاب میں قافیے پر بحث ضرور شامل ہوتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث صاحب باتفصیل جواب دینے کا شکریہ، میرا بھی ایک درج ذیل سوال ہے۔

کیا اسکا مطلب یہ ہیکہ درست قافیے وہ ہیں جن کا مشترک لفظ ہٹانے کے بعد پیچھے رھ جانے والا لفظ یا الفاظ ہم قافیہ نہ ہوں اور نہ ہی با معٰنی ہوں؟

وارث ساحب شکریہ کا بٹن دبانے کے ساتھ ہاں بھی لکھ دیتے تو مجھ مبتدٰ کے لیئے علم میں اضافہ کا باعث بنتا:)

راجا صاحب آپ کو تو پولیس والوں کی طرح 'ہاں' کی بہت جلدی ہوتی ہے :)

بات آپ کی بالکل درست ہے جیسے

گلستان، جہان، آسمان، کاروان وغیرہ کا مشترک 'آن' ہٹا دیا جائے پیچھے بے معنی الفاظ رہتے ہیں۔

اس اصول کی بھی یقیناً مستثنیات ہیں لیکن بہت حد تک یہ اصول لاگو ہوتا ہے اور اسی اصول کو میرزا یاس یگانہ چنگیزی نے اپنی کتاب 'چراغِ سخن' میں بیان کیا ہے۔
 

شاہ حسین

محفلین
بہت شکریہ عمّار صاحب بہت اچھے سوالات پیش کیے ہیں ۔

وارث صاحب آپ کا بہت ممنون ہوں چند ایک باریکیاں تھیں جن کی وجہ سے کافی عرصہ سے پریشانی لاحق تھی آپ کی فصیح و بلیغ وضاحت سے آج دور ہو گئی ۔
صد ہزار شکریہ ۔
 

مغزل

محفلین
یقیناً ہونگی افسوس کہ میری نظر سے نہیں گزری، ہاں بحر الفصاحت کا تیسری جلد صرف 'قافیہ اور ردیف' پر ہے، اسی طرح عروض کی تقریباً ہر کتاب میں قافیے پر بحث ضرور شامل ہوتی ہے۔

شکریہ وارث صاحب ، مجھے ایک لائبریری سے ’’ علم القوافی ‘‘ نامی کتاب مل گئی ہے ۔ اس کا تعارف پیش کروں گا انشا اللہ
 

مغزل

محفلین
نہیں صاحب پوری کوشش ہوگی کہ جلد ، وگرنہ فوٹو کاپی آپ کو روانہ کردوں گا، کہ فرصت، بجلی اور نیٹ تینوں ایک ساتھ کم نے میسر ہوتے ہیں۔ بہت شکریہ
 
Top