اہل مغرب زیادہ منافق ہیں یا ہم

qaral

محفلین
آج ہم میں سے ہر دوسرا شخص مغربی معاشرے پر تنقید کرنا اپنا حق سمجھتا ہے . ان کے معاشرے کی برائیاں بڑھا چڑھا کر بیان کرتا ہے اور ہمارے مولانا حضرات تو بیس سال سے متواتر کہ رہے ہیں کہ بہت جلد ہی یہ معاشرہ اپنی موت آپ مر جائے گا مگر وہ لوگ مسلسل ترقی کر رہے ہیں جبکہ ہمارا معاشرہ روزبروز کمزور تر ہوتا جا رہا ہے مّغربی لوگ شخصی آزادی پر یقین رکھتے ہیں وہ لوگ خود کو ٹھیک کرنے کی کوششں کرتے ہیں نہ کہ دوسروں کو جبکہ ہم لوگوں کا کام صرف دوسروں پر تنقید کرنا وہ غلط ہیں میں پوری قوم کو ٹھیک کر دوں گا ہر دوسرا شخص انقلاب لانے کیلئے تیار یہ جانے بغیر کے وہ خود کتنا غلط ہے مّغربی لوگ اگر شخصی آزادی پر یقین رکھتے ہیں تو اس پر عمل تو کرتے ہں مگر ہم تو اسلام پر یقین رکھتے ہیں خود ہی بتائیں ہم اس پر کتنا عمل کرتے ہیں کبھی کبھی تو ہم کوسوچنا چاہیے کہ اپنے نظریات سے غداری کون کر رہا ہے کون بڑا منافق ہے ہم یا اہل مغرب
 

qaral

محفلین
ہماری کم و بیش تمام تنقید مغربی معاشرے پر جنس کے حوالے سے ہوتی ہے خاص کر گےازم پر اگر ہم غور کریں تو ھمارے معا شرے میں سکولوں کالجوں اورمدرسوں میں خاص طور پر جس قدر یہ چیز بڑھ رہی ہے تو ہم شائید مغرب کا پیچھا چھوڑ کر اپنی اصلاح پر توجہ دیں
 

محمد مسلم

محفلین
اپنی غلطی کا احساس کرلینا ہی اصلاح کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے، ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی غلطی کا احساس نہیں کرتے بلکہ اس کو درست سمجھتے ہیں۔ ہمارے علم کا منتہا یہ ہے کہ ہم اپنے غلط اعمال کی علمی اور عقلی توجیہات کرتے ہیں جبکہ دوسروں کے درست اعمال پر بھی اعتراضات کرتے ہیں۔ صبر، صداقت، علم، تقویٰ، دیانتداری، خدمتِ خلق، مہمان نوازی، شجاعت جیسی صفات اسلام ہمیں سکھاتا ہے مگر ہم اسلام پر عمل تو نہیں کرتے جو ان صفات پر عمل کرتے ہیں ان کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم ان صفات سے بھی دستبردار ہو جاتے ہیں۔
گفتار کا تو غازی تو بنا، کردار کا غازی بن نہ سکا۔
 

یوسف-2

محفلین
مغرب اور ہم

ہمارا اور مغرب کا کیا موازنہ؟ وہ کافر ہم مسلمان۔ وہ ایک ماں اور سینکڑوں باپ کی ناجائز اولاد۔۔۔ ہم 99 فیصد ایک جائز ماں باپ کی اولاد۔ وہ مادر پدر آزاد۔ ہم اپنے فیملی سسٹم میں بندھے ہوئے۔ وہ بڑے چور جو ملکوں کی دولت چراتے ہین۔ اپنے اپنے ملکوں کے غداروں کو اپنے ہاں پناہ دیتے ہیں۔۔۔ ہم چھوٹے موتے چور، وہ عراق، افغانستان، فلسطین میں لاکھوں بے گناہون کے قاتل، جاپان مین ایٹم بم گرانے والے وحشی، ہم چھوٹی موٹی دشمنیاں کرنے والے، جوابی کاروائی کے طور پر بم دھماکے اور خود کش حملہ کرنے والے چھوٹے ملزمان۔۔۔ وہ سرا پا جہنمی اور ہم مسلمان ان شا ء اللہ جنت میں داخل ہون گے۔

ہمارا اور ان کا کیا موازنہ۔۔۔ان کی ساری ترقی یہیں دھری کی دھری رہ جائے گی۔ ان کی ساری ترقی بین ال اقوامی چوری چکاری کی مرہون منت ۔۔ مسلمان دنیا کی معلوم تاریخ میں سیںکڑوں سال تک علم و فن کی بلندیوں پر فائز رہے۔ تب وہ ڈارک ایج میں ڈوبے ہوئے۔ گذشتہ ایک ہزار سال کی دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں۔ کون کس پائے کا ہے۔ قومون کی زندگی اور انسان کی زندگی مین زمین آدمان کا فرق ہوتا ہے۔ پچاس اور سو سال کی مدت کا موازنہ افراد کے لئے کیا جاتا ہے، قومون کے لئے نہیں۔
اپنے آپ سے نفرت اور غیروں سے محبت اسے کیا نام دیا جائے؟؟؟
 

حماد

محفلین
مغرب اور ہم

ہمارا اور مغرب کا کیا موازنہ؟ وہ کافر ہم مسلمان۔ وہ ایک ماں اور سینکڑوں باپ کی ناجائز اولاد۔۔۔ ہم 99 فیصد ایک جائز ماں باپ کی اولاد۔ وہ مادر پدر آزاد۔ ہم اپنے فیملی سسٹم میں بندھے ہوئے۔ وہ بڑے چور جو ملکوں کی دولت چراتے ہین۔ اپنے اپنے ملکوں کے غداروں کو اپنے ہاں پناہ دیتے ہیں۔۔۔ ہم چھوٹے موتے چور، وہ عراق، افغانستان، فلسطین میں لاکھوں بے گناہون کے قاتل، جاپان مین ایٹم بم گرانے والے وحشی، ہم چھوٹی موٹی دشمنیاں کرنے والے، جوابی کاروائی کے طور پر بم دھماکے اور خود کش حملہ کرنے والے چھوٹے ملزمان۔۔۔ وہ سرا پا جہنمی اور ہم مسلمان ان شا ء اللہ جنت میں داخل ہون گے۔

ہمارا اور ان کا کیا موازنہ۔۔۔ان کی ساری ترقی یہیں دھری کی دھری رہ جائے گی۔ ان کی ساری ترقی بین ال اقوامی چوری چکاری کی مرہون منت ۔۔ مسلمان دنیا کی معلوم تاریخ میں سیںکڑوں سال تک علم و فن کی بلندیوں پر فائز رہے۔ تب وہ ڈارک ایج میں ڈوبے ہوئے۔ گذشتہ ایک ہزار سال کی دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں۔ کون کس پائے کا ہے۔ قومون کی زندگی اور انسان کی زندگی مین زمین آدمان کا فرق ہوتا ہے۔ پچاس اور سو سال کی مدت کا موازنہ افراد کے لئے کیا جاتا ہے، قومون کے لئے نہیں۔
اپنے آپ سے نفرت اور غیروں سے محبت اسے کیا نام دیا جائے؟؟؟


ہر کوئی مست مئے ذوق تن آسانی ہے
تم مسلماں ہو! یہ انداز مسلمانی ہے؟
حیدری فقر ہے نہ دولت عثمانی ہے
تم کو اسلاف سے کیا نسبت روحانی ہے؟
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر
 

ساجد

محفلین
ابن آدم ہیں نا!!! وہ بھی اور ہم بھی۔ سو جبلت بھی ایک ہی رکھتے ہیں۔ نہ وہ خود کو سدھاریں گے نہ ہم۔ بس انسان کو مشرق و مغرب میں تقسیم کر کے اپنی منافقت کے لئیے دوسروں کو مؤرد الزام ٹھہرا کر خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔
۔
۔
۔

وَالعَصرِِ۔إِنَّ الإِنسٰنَ لَفى خُسرٍ۔إِلَّا الَّذينَ ءامَنوا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَواصَوا بِالحَقِّ وَتَواصَوا بِالصَّبرِ۔

یہ ہے وہ صلائے عام جس کی طرف مغرب کا باسی توجہ کرے یا مشرق کا۔ اپنے ضمیر کو زندہ رکھ کر منافقت سے دور رہ سکتا ہے۔
 

پپو

محفلین
بحث میں تو میں کم ہی پڑتا ہوں مگر مختصر اتنا بتا دیتا ہوں کفر انکار ہے اور ہم عملاً کفر کر رہے اور زبانی اقرار یہی ہماری کمزوری ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
میرا خیال ہے ذاتی حیثیت میں ہم لوگ ہی زیادہ بڑے منافق ہیں۔ ہم میں اخلاقی بُرائیاں بہت زیادہ ہیں جو بحیثیتِ مجموعی معاشرے میں بگاڑ کا سبب ہیں۔

اور قومی حیثیت میں مغرب والے۔ لیکن اُن کے نزدیک جنگ میں سب جائز ہے ۔(محبت کا یہ محل نہیں ہے) :)

بالفرض اگر مان بھی لیا جائے کہ مغرب والے زیادہ برے ہیں تب بھی ہماری پہلی ترجیح اپنی اصلاح ہی ہونی چاہیے نا کہ اُن کی ۔
 

سویدا

محفلین
ملاوں کی طرح آپ کی ٹانگ بھی ہم جنس پرستی پر آکر ہی ٹوٹی :)
منافق کون ہے یا نہیں اس کا ہم فیصلہ نہیں کرسکتے اور نہ ہی ہم اس کے مجاز ہیں
باقی گے ازم اور دیگر برائیاں اس میں مشرق ومغرب کی تفریق نہیں مغرب کے مذہبی لوگ بھی اس کو برا سمجھتے ہیں
ہم صحیح قیادت کے فقدان کا شکار ہیں جب قائدین ہی لوٹ کھسوٹ کی تربیت دیں گے تو پھر عام فرد کہاں اس کو غلط سمجھے گا
 

یوسف-2

محفلین
میرا خیال ہے ذاتی حیثیت میں ہم لوگ ہی زیادہ بڑے منافق ہیں۔ ہم میں اخلاقی بُرائیاں بہت زیادہ ہیں جو بحیثیتِ مجموعی معاشرے میں بگاڑ کا سبب ہیں۔

اور قومی حیثیت میں مغرب والے۔ لیکن اُن کے نزدیک جنگ میں سب جائز ہے ۔(محبت کا یہ محل نہیں ہے) :)

بالفرض اگر مان بھی لیا جائے کہ مغرب والے زیادہ برے ہیں تب بھی ہماری پہلی ترجیح اپنی اصلاح ہی ہونی چاہیے نا کہ اُن کی ۔

یہ ایک مناسب تجزیہ ہے۔ ہمیں اپنی خامیوں سے انکار نہیں۔ ہماری ترجیح بھی یہی ہونی چاہئیے کہ اپنی اصلاح کریں۔ لیکن اس کے لئے یہ ضروری نہیں کہ ہم مغرب سے اپنا موازنہ کرکے انہیں برتر اور اپنے آپ کو کم تر کریں۔ یہ یہود و ہنود کی سازش ہے کہ وہ ہمارے منہ سے یہ کہلوا رہے ہیں کہ ہم مسلمان برے اور مغربی کفار سے کمتر ہیں۔ جب یہ بات پوری قوم دل سے تسلیم کر لے گی تو اگلا "مشورہ" یہ ہوگا کہ "ایسے مسلمان" بنے رہنے سے بہتر ہے کہ "مغربی کفار" بن جائیں۔ تاکہ دنیا میں "کامیاب و کامران" بن سکیں۔ اللہ معاوف کرے اور ہمیں درست تجزیہ کی توفیق دے آمین
 

ساجد

محفلین
انسان اگرچہ مذہب ، رنگ ، زبان ، نسل ، قبیلہ اور نہ جانے کتنی اقسام کے خانوں میں بٹا ہوا لیکن ایک ہی باپ اور ماں کی نسل ہے اس لئیے جب ہم کسی ایسی برائی کی بات کریں کہ جو انسانی نسل کے تمام گروہوں میں مشترک ہے تو ہمیں اس پر بات بھی مذہب ، قوم ، قبیلہ اور نسل وغیرہ کو بیچ میں لائے بغیر کرنا چاہئیے۔ منافقت ہر انسان کے اندر انفرادی طور پہ بھی ہے ، خواہ اس کا تعلق کسی بھی گروہ ، ملک یا مذہب سے ہو ، اور اجتماعی طور پہ ہر قوم میں بھی پائی جاتی ہے۔ اس لئیے میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس بحث کو مذہب یا مشرق و مغرب میں تقسیم کر کے کچھ نتیجہ حاصل کر سکیں گے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ ایک مناسب تجزیہ ہے۔ ہمیں اپنی خامیوں سے انکار نہیں۔ ہماری ترجیح بھی یہی ہونی چاہئیے کہ اپنی اصلاح کریں۔ لیکن اس کے لئے یہ ضروری نہیں کہ ہم مغرب سے اپنا موازنہ کرکے انہیں برتر اور اپنے آپ کو کم تر کریں۔ یہ یہود و ہنود کی سازش ہے کہ وہ ہمارے منہ سے یہ کہلوا رہے ہیں کہ ہم مسلمان برے اور مغربی کفار سے کمتر ہیں۔ جب یہ بات پوری قوم دل سے تسلیم کر لے گی تو اگلا "مشورہ" یہ ہوگا کہ "ایسے مسلمان" بنے رہنے سے بہتر ہے کہ "مغربی کفار" بن جائیں۔ تاکہ دنیا میں "کامیاب و کامران" بن سکیں۔ اللہ معاوف کرے اور ہمیں درست تجزیہ کی توفیق دے آمین

یوسف بھائی بات یہ ہے کہ ہم میں تمام تر بُرائیوں سے بڑھ کر ایک بُرائی یہ پیدا ہوگئی ہے کہ ہم اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کے لئے کوئی نہ کوئی بیرونی ذمہ دار ڈھونڈ لیتے ہیں۔ اور نتیجتاً خود کو باآسانی بری الذمہ کروالیتے ہیں۔

پاکستان کے حالات کو ہی لے لیجے، ہم کیا کہتے ہیں:

  • یہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ امریکی سازش ہے۔
  • یہ یہود کی سازش ہے۔
  • یہ "را" کی کاروائی ہے۔
اور ہم ۔ ہم تو بے چارے معصوم ہیں۔ ہم تو سازشوں میں گھرے ہوئے ہیں ۔ ہم تو مظلوم ہیں ۔ بھلا مظلوموں کا بھی کوئی قصور ہوتا ہے۔ تو کیا جو کچھ ہو رہا ہے وہ باہر کے لوگ کر رہے ہیں کیا ہمارے حکمران اور اربابِ اختیار ہم میں سے ہی نہیں ہیں۔ ہم لوگ ذاتی حیثیت میں خراب ہیں سو ہم پر ہمارے جیسے ہی لوگ مسلط ہیں۔

اگر ہم اخلاقی طور پر پست ہوگئے ہیں تو

  • یہ ہندوانہ ثقافت کی وجہ سے ہے ورنہ ہم تو بہت اچھے ہیں۔
  • خراب چیزیں مغرب سے آئیں ہیں ورنہ ہم تو بہت پاکباز ہیں۔
ہم کب تک اپنی غلطیوں اپنی کوتاہیوں سے آنکھیں چرائیں گے۔ ہم اپنی غلطی تسلیم کریں گے تو اصلاح کی گنجائش نکلے گی۔ اگر ہم یوں ہی مظلوم اور معصوم بنے رہے تو کوئی بے وقوف ہی ہوگا جو مظلوموں اور معصوموں کی اصلاح کرے گا۔

رہی بات اس مشورے کی کہ ایسے مسلمان بنے رہنے سے بہتر ہے کہ مغربی کفار بن جائیں تو میرا مشورہ یہ ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو اگر واقعی مسلمان کرلیں تو کسی کو ایسا کہنے کی جرات نہیں ہوگی۔

اگر میرا یہ تجزیہ آپ کو مناسب نہ لگے تو پیشگی معذرت !
 
آج ہم میں سے ہر دوسرا شخص مغربی معاشرے پر تنقید کرنا اپنا حق سمجھتا ہے . ان کے معاشرے کی برائیاں بڑھا چڑھا کر بیان کرتا ہے اور ہمارے مولانا حضرات تو بیس سال سے متواتر کہ رہے ہیں کہ بہت جلد ہی یہ معاشرہ اپنی موت آپ مر جائے گا مگر وہ لوگ مسلسل ترقی کر رہے ہیں جبکہ ہمارا معاشرہ روزبروز کمزور تر ہوتا جا رہا ہے مّغربی لوگ شخصی آزادی پر یقین رکھتے ہیں وہ لوگ خود کو ٹھیک کرنے کی کوششں کرتے ہیں نہ کہ دوسروں کو جبکہ ہم لوگوں کا کام صرف دوسروں پر تنقید کرنا وہ غلط ہیں میں پوری قوم کو ٹھیک کر دوں گا ہر دوسرا شخص انقلاب لانے کیلئے تیار یہ جانے بغیر کے وہ خود کتنا غلط ہے مّغربی لوگ اگر شخصی آزادی پر یقین رکھتے ہیں تو اس پر عمل تو کرتے ہں مگر ہم تو اسلام پر یقین رکھتے ہیں خود ہی بتائیں ہم اس پر کتنا عمل کرتے ہیں کبھی کبھی تو ہم کوسوچنا چاہیے کہ اپنے نظریات سے غداری کون کر رہا ہے کون بڑا منافق ہے ہم یا اہل مغرب
ہمممممممم آپ کی باتوں میں وزن ہے۔واقعی ہمیں سوچنا چاہیے۔
 
Top