بابا فرید ایتھے ہر کوئی یار مسافر اے کوئی اج چلیا کوئی کل چلیا۔ بابا فرید۔

الشفاء

لائبریرین
mail
کوئی بن گیا رونق پکھیاں دی، کوئی چھوڑ کے شیش محل چلیا
کوئی پلیا ناز تے نخریاں وچ، کوئی ریت گرم تے تھل چلیا
کوئی بُھل گیا مقصد آون دا، کوئی کر کے مقصد حل چلیا
ایتھے ہر کوئی یار مسافر اے، کوئی اج چلیا کوئی کل چلیا۔۔۔
الفاظ میں غلطی ممکن ہے جس کی تصحیح کی جا سکتی ہے۔۔۔​
 

نور وجدان

لائبریرین
سبحان اللہ . کوئی رونق تے کوئ چھوڑ کے شیش محل چلیا. کشش جب کھینچ لے تو خیال دھر لیے جاتے ہیں اور خیال دے دیے جاتے ہیِں
 

سیما علی

لائبریرین
فریدا برے دا بھلا کر غصہ نہ من ہنڈا
دیہی روگ نہ لگیے، پلے سب کچھ پا!!

(فرید تو برے سے اچھا سلوک کر تاکہ غصہ کہیں تیرے دل پر قابض نہ ہوجائے، اگر تم اپنے آپ کو روگ نہیں لگانا چاہتے تو غصہ والی تمام چیزوں کو سمیٹ لو)
 

سیما علی

لائبریرین
فریدا خالق خلق میں، خلق وسے رب مانہہ مندا کس نوں آکھیے، جاں تس بن کوئی نانہہ

ترجمہ:

فریدا خدا مخلوق میں اور مخلوق خدا میں جاگزیں ہے
کس کو برا کہیں جب اس کے سوا کوئی نہیں ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
میں جانیا دکھ مجھ کو ، دکھ سبھاٸے جگ!!
اچے چڑھ کے ویکھیا تاں گھر گھر ایہا اگ

ترجمہ : میں سمجھا تھا کہ دکھ صرف مجھ ہی کو ہیں لیکن یہاں تو سارا جہاں دکھی ہے ۔ جب میں نے اوپر ہو کر دیکھا تو پتہ چلا کہ ہر گھر اسی آگ میں سلگ رہا ہے ۔
 

سیما علی

لائبریرین
ریدا خاک نہ نندیے ، خاکوں جیڈ نہ کوٸی
جیوندیاں پیراں تھلے ، مویاں اوپر ہوٸی

ترجمہ : فریدا خاک کی ناقدری نہ کرو کیونکہ زندگی میں یہی خاک ہے جس پر ہم پاٶں رکھے کھڑے ہوتے ہیں اور مرنے کے بعد یہی خاک ہمارے عیبوں پر پردہ ڈال دیتی ہے ۔
 
پکھیاں کا لغوی معنی ’ پرندے‘ ہیں۔
کیونکہ مصرعے میں موت کا ذکر ہو رہا ہے تو ممکنہ طور پر لاش کا گِدھوں کی دعوت ہو جانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ جیسے پارسی یا آتش پرست اپنی میتوں کو کھلے آسمان تلے گِدھوں کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔
 

ابو ہاشم

محفلین
شکریہ
میرا بھی اندازہ یہی تھا۔ تصدیق کرنا چاہتا تھا۔
ہمارے ہاں پرندے کو پکھو کہتے ہیں۔
 
Top