ایم اسلم اوڈ
محفلین
اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکمران کو مسلمانوں کے لیے ڈھال قرار دیا ہے، جو مسلمانوں کی حفاظت کرتا ہے اور دشمن کے خلاف جنگ میں ان کی قیادت کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:
﴿﴿انَّمَاالاِمَامُ جُنَّۃٌ یُقَاتَلُ مِن وَّرَائِہِ وَیُتَّقٰی بِہِ﴾﴾
“بے شک خلیفہ ڈھال ہے، جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے”
﴿مسلم﴾
تاہم پاکستان کے ظالم حکمران کہ جن کا اقتدار آپ کی طاقت اور اسلحے کا مرہونِ منت ہے، مسلمانوں کی بجائے کافر امریکیوں کو ڈھال فراہم کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ اور امریکہ نام نہاد “سٹریٹیجک ڈائیلاگ”، "دوطرفہ تعلقات کی بہتری"، "باہمی فوجی تعاون" اور "برابری کے اتحاد" کے تحت مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ان حکمرانوں کی قیادت کر رہا ہے۔ ان تمام اصلاحات، ملاقاتوں اور بریفنگز کی حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ظالم حکمرانوں کی ملی بھگت سے انتشار اور کنفیوژن کی آگ کو بھڑکائے ہوئے ہے تاکہ مسلمانوں کو مسلمانوں ہی کے خلاف لڑنے پر آمادہ کیا جائے تاکہ افغانستان میں امریکہ کے فوجی، جو ہر طرح کے اسلحے سے لیس ہونے کے باوجود اپنے خوف اور بزدلی کی وجہ سے مفلوج ہو چکے ہیں، اطمینان کا سانس لے سکیں۔
یہ ظالم حکمران ہی ہیں کہ جنہوں نے کافر امریکیوں کو اس بات کا موقع فراہم کیا کہ وہ پاکستان کے اندر پے در پے ڈرون حملے کریں، اور ان ڈرون حملوں کا نشانہ بوڑھے، جوان، عورتیں، بچے، سبھی بن رہے ہیں اور لوگوں کی چھتیں انہی کے سروں پر گرائی جا رہی ہیں۔ پھر اس کے بعد یہ حکمران آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ قبائلی علاقے کے مسلمانوں کو کچلیں تاکہ امریکہ ڈرون حملے کرنا بند کر دے، گویا کہ یہ حکمران تو ڈرون حملے روکنا چاہتے ہیں مگر وہ لاچار اور بے بس ہیں کہ ان کے پاس ان حملوں کو روکنے کاکوئی ذریعہ نہیں ہے۔
اوریہ ظالم حکمران ہی ہیں کہ جنہوں نے کفار کی پرائیویٹ فوجی تنظیموں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے تاکہ وہ پورے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی مہم چلائیں، جس کے ذریعے مسلح افواج، سیکیورٹی اداروں اورعام شہریوں کو بے دریغ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ حکمران قاتل امریکیوں کو مقامی سیکیورٹی فورسز کی دسترس سے بچاتے ہیں، پس جب بھی یہ کرائے کے قاتل پکڑے جاتے ہیں تویہ حکمران انہیں چھڑا لیتے ہیں، تاکہ یہ امریکی، چند طالبان عناصر کی صفوں میں اپنے لوگوں کی موجودگی کے ذریعے اپنا کام بلا تعطل سرانجام دے سکیں۔ یہ سب اس وجہ سے کیا جاتاہے تاکہ امریکی عہدیدار اور یہ ایجنٹ حکمران لاشوں کے ڈھیر اور بہتے ہوئے لہوکی طرف اشارہ کر کے آپ سے کہہ سکیں: "کیا آپ یہ سب نہیں دیکھ رہے، کیا اب بھی یہ آپ کی جنگ نہیں؟"
اور یہ ظالم حکمران ہی ہیں جو قبائلی علاقوں میں ہندو اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جبکہ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ یہ امریکہ ہی ہے جس نے افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولاہے اور ہندوؤں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں اپنی جڑیں بنائیں اور انتشار کی فضاء قائم کرنے میں امریکہ کے ساتھ ساتھ اپنا کردار ادا کریں۔ اور یہ ظالم حکمران ہی ہیں جنہوں نے اس وقت بھی امریکہ کا دامن تھام رکھا ہے جبکہ وہ آپ سے اس بات کا مطالبہ کر رہا ہے کہ آپ بھارت کے ساتھ حالات کو معمول پر لائیں اور کشمیر میں بھارت کے ظلم و جبر سے توجہ ہٹا لیں اور اپنی پوری توجہ امریکہ کو بچانے پر مرکوز کریں جو افغانستان کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔
اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!
ان حکمرانوں کو نہ تو آپ کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی ان لوگوں کی کہ جن کی حفاظت کی آپ نے قسم اٹھا رکھی ہے، نہ ہی ان حکمرانوں کی نظر میں اُس دین کی کوئی وقعت ہے جو آپ کے سینے میں ہے،اور نہ ہی انہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کا کوئی پاس ہے، اور نہ ہی ان حکمرانوں کو مسلمانوں کے خون کا کوئی احساس ہے، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
﴿وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہ، جَھَنَّمُ خَالِدًا فِیْھَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہ، وَٲعَدَّ لَہ، عَذَابًا عَظِیْمًا﴾
﴿النسائی:93﴾
"جو کو ئی کسی مومن کو قصداَقتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے، اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اوراسکے لیے عظیم عذاب تیار کر رکھا ہے"
اور ان حکمرانوں کو مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی انہیں اس بات کی کوئی پرواہ ہے کہ اس فتنے کی جنگ میں آپ کا خون ناحق اوربے دریغ بہہ رہا ہے۔ جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
﴿﴿اذا التقی المسلمان بسیفیھما فالقاتل و المقتول فی النار، قلنا یا رسول اللّٰہ ھذا القاتل فما بال المقتول، قال انہ کان حریصا علی قتل صاحبہ﴾﴾
'جب دو مسلمان ایک دوسرے سے لڑتے ہیں، تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم کی آگ میں ہیں۔ صحابہ (رض) نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ﷺ قاتل کے متعلق تو ایسا ہے، مگر مقتول کیوں جہنم میں جائے گا۔ آپ ﷺ نے جواب دیا: اس لیے کہ وہ بھی اپنے مسلمان بھائی کو قتل کرنا چاہتا تھا"
﴿بخاری﴾
اور انہیں اس بات میں کوئی عار نہیں کہ وہ آپ کے دشمنوں کے ساتھ گرمجوشی سے بغل گیر ہوتے ہیں اور ان سے دوستیاں کرتے ہیں، اور آپ کے سینوں کو دشمن امریکہ کے لیے ڈھال بناتے ہیں اور آپ کی صلاحیتوں اور رازوں کو اس کے حوالے کرتے ہیں، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:
وَلَنْ تَرْضٰیعَنْکَ الْیَھُوْدُ وَلَا النَّصَارٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَھُمْ
"اور یہود و نصاریٰ ہرگز آپ سے راضی نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ آپ ان کی ملت ﴿دین﴾ کی پیروی نہ کریں۔"
﴿البقرۃ:120﴾
ان ظالم حکمرانوں کو مسلمانوں اور اللہ کی اُن رحمتوں کا ذرّہ برابر بھی پاس نہیں، جو اللہ نے انہیں عطا کر رکھی ہیں۔ ان حکمرانوں نے اپنے کافر آقائوں کو خوش کرنے کے لیے ملکِ پاکستان کو، جوکہ ایک ایٹمی طاقت ہے، جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اورجسے اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، انتشار کی آگ میں جھونک دیا ہے اور تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿اَلَمْ تَرَی اِلَی الَّذِےْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ کُفْرًا وَّ اَحَلُّوْا قَوْمَھُمْ دَارَ الْبَوَارِ لاجَھَنَّمَ ج ےَصْلَوْنَھَا ط وَ بِئْسَ الْقَرَارُ﴾
"کیا تم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جنہوں نے اللہ کے احسان کو ناشکری میں بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر پہنچا دیا۔یہ لوگ جہنم میں جلیں گے اوریہ رہنے کے لیے کیا ہی بری جگہ ہے"
﴿ابراھیم: 28-29﴾
بے شک یہ حکمران ہم میں سے نہیں اور ہم ان میں سے نہیں ہیں۔ تو پھر آپ انہیں کس طرح اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ مزید ایک گھنٹے کے لیے بھی آپ کے اسلحے اور طاقت کے بل بوتے پر اپنے عہدے پر برقرار رہیں، چہ جائیکہ آپ انہیں ہفتوں اورمہینوں کے لیے اپنے اوپر برداشت کریں۔
اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!
پاکستان کے لوگ ان حکمرانوں کی حقیقت اور ان کے جرائم کے شر سے بخوبی آگاہ ہیں۔ وہ ان سے نفرت کرتے ہیں اور دن رات ان کے اقتدار کے خاتمے کی دعائیں کرتے ہیں۔ ان حکمرانوں سے نجات آپ ہی کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ اب آپ لوگوں پر ہے کہ آپ اللہ کی اس وسیع زمین پر اس حالت میں کھڑے ہوں کہ اللہ کا غضب اور عذاب آپ سے دُوررہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
﴿﴿ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب﴾﴾
"اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے"
﴿ابودائود، ترمذی، ابنِ ماجہ﴾
اس دن سے ڈریں کہ جس دن جہنم بنی نوع انسان کے سامنے لائی جائے گی اور لوگ اس کی آگ کو براہِ راست دیکھ رہے ہوں گے۔ تو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس دن آپ کو ان لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے جنہوں نے ان شریر حکمرانوں کا ساتھ دیا، جو اپنے عوام کی قیادت کر رہے تھے تاکہ انہیں گمراہ کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿وَقَالُوْا رَبَّنَآ انَّاٲطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَآئَ نَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا﴾
"اور وہ جہنمی کہیں گے اے ہمارے پروردِگار ہم نے اپنے بڑوں کی اطاعت کی اوراُنہوں نے ہمیں سیدھی راہ سے گمراہ کیا"
﴿الاحزاب: 67﴾
﴿وَاذْ یَتَحَآجُّوْنَ فِیْ النَّارِ فَیَقُوْلُ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْآ انَّا کُنَّا لَکُمْ تَبَعًا فَہَلْ أَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا نَصِیْبًا مِّنَ النَّار قَالَ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْآ انَّا کُلٌّ فِیْہَا انَّ اللّٰہَ قَدْ حَکَمَ بَیْنَ الْعِبَادِ﴾
"اور جب دوزخی آپس میں جھگڑیں، پھر کمزور سرکشوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے ہی پیروکار تھے، پھر کیا تم ہم سے کچھ بھی آگ دور کر سکتے ہو۔ سرکش کہیں گے ہم اور تم سبھی اس جہنم میں پڑے ہوئے ہیں، بے شک اللہ اپنے بندوں میں فیصلہ کر چکا ہے"
﴿المومن: 47-48﴾
پس ان حکمرانوں کو ہٹا کر خلافت کے قیام کے لیے اپنی تلواریں بے نیام کر لو، اور اپنے ان انصاری بھائیوں کو یاد کرو جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مادی مدد و نصرت فراہم کی تھی اور ماضی میں اسلام کو مدینہ میں بطور ریاست اور حکمرانی قائم کیا تھا۔ اور جب انصار کے سردار سعد بن معاذ (رض) کی شہادت ہوئی اور ان کی والدہ رونے لگیں، اس پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں بتایا:
﴿﴿لیرقا ﴿لینقطع﴾ دمعک و یذھب حزنک فان ابنک اول من ضحک اللّٰہ لہ و اھتز لہ العرش﴾﴾
"تمہارے آنسو تھم جائیں گے اور تمہارا غم کم ہو جائے گا اگر تم یہ جانو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے کہ جس کے لیے اللہ مسکرایا اور اس کا عرش ہل گیا"
﴿طبرانی﴾
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
http://www.htmediapk.page.tl/Declaration-to-the-People-of-Power.htm
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکمران کو مسلمانوں کے لیے ڈھال قرار دیا ہے، جو مسلمانوں کی حفاظت کرتا ہے اور دشمن کے خلاف جنگ میں ان کی قیادت کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:
﴿﴿انَّمَاالاِمَامُ جُنَّۃٌ یُقَاتَلُ مِن وَّرَائِہِ وَیُتَّقٰی بِہِ﴾﴾
“بے شک خلیفہ ڈھال ہے، جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے”
﴿مسلم﴾
تاہم پاکستان کے ظالم حکمران کہ جن کا اقتدار آپ کی طاقت اور اسلحے کا مرہونِ منت ہے، مسلمانوں کی بجائے کافر امریکیوں کو ڈھال فراہم کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ اور امریکہ نام نہاد “سٹریٹیجک ڈائیلاگ”، "دوطرفہ تعلقات کی بہتری"، "باہمی فوجی تعاون" اور "برابری کے اتحاد" کے تحت مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ان حکمرانوں کی قیادت کر رہا ہے۔ ان تمام اصلاحات، ملاقاتوں اور بریفنگز کی حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ظالم حکمرانوں کی ملی بھگت سے انتشار اور کنفیوژن کی آگ کو بھڑکائے ہوئے ہے تاکہ مسلمانوں کو مسلمانوں ہی کے خلاف لڑنے پر آمادہ کیا جائے تاکہ افغانستان میں امریکہ کے فوجی، جو ہر طرح کے اسلحے سے لیس ہونے کے باوجود اپنے خوف اور بزدلی کی وجہ سے مفلوج ہو چکے ہیں، اطمینان کا سانس لے سکیں۔
یہ ظالم حکمران ہی ہیں کہ جنہوں نے کافر امریکیوں کو اس بات کا موقع فراہم کیا کہ وہ پاکستان کے اندر پے در پے ڈرون حملے کریں، اور ان ڈرون حملوں کا نشانہ بوڑھے، جوان، عورتیں، بچے، سبھی بن رہے ہیں اور لوگوں کی چھتیں انہی کے سروں پر گرائی جا رہی ہیں۔ پھر اس کے بعد یہ حکمران آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ قبائلی علاقے کے مسلمانوں کو کچلیں تاکہ امریکہ ڈرون حملے کرنا بند کر دے، گویا کہ یہ حکمران تو ڈرون حملے روکنا چاہتے ہیں مگر وہ لاچار اور بے بس ہیں کہ ان کے پاس ان حملوں کو روکنے کاکوئی ذریعہ نہیں ہے۔
اوریہ ظالم حکمران ہی ہیں کہ جنہوں نے کفار کی پرائیویٹ فوجی تنظیموں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے تاکہ وہ پورے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی مہم چلائیں، جس کے ذریعے مسلح افواج، سیکیورٹی اداروں اورعام شہریوں کو بے دریغ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ حکمران قاتل امریکیوں کو مقامی سیکیورٹی فورسز کی دسترس سے بچاتے ہیں، پس جب بھی یہ کرائے کے قاتل پکڑے جاتے ہیں تویہ حکمران انہیں چھڑا لیتے ہیں، تاکہ یہ امریکی، چند طالبان عناصر کی صفوں میں اپنے لوگوں کی موجودگی کے ذریعے اپنا کام بلا تعطل سرانجام دے سکیں۔ یہ سب اس وجہ سے کیا جاتاہے تاکہ امریکی عہدیدار اور یہ ایجنٹ حکمران لاشوں کے ڈھیر اور بہتے ہوئے لہوکی طرف اشارہ کر کے آپ سے کہہ سکیں: "کیا آپ یہ سب نہیں دیکھ رہے، کیا اب بھی یہ آپ کی جنگ نہیں؟"
اور یہ ظالم حکمران ہی ہیں جو قبائلی علاقوں میں ہندو اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جبکہ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ یہ امریکہ ہی ہے جس نے افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولاہے اور ہندوؤں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں اپنی جڑیں بنائیں اور انتشار کی فضاء قائم کرنے میں امریکہ کے ساتھ ساتھ اپنا کردار ادا کریں۔ اور یہ ظالم حکمران ہی ہیں جنہوں نے اس وقت بھی امریکہ کا دامن تھام رکھا ہے جبکہ وہ آپ سے اس بات کا مطالبہ کر رہا ہے کہ آپ بھارت کے ساتھ حالات کو معمول پر لائیں اور کشمیر میں بھارت کے ظلم و جبر سے توجہ ہٹا لیں اور اپنی پوری توجہ امریکہ کو بچانے پر مرکوز کریں جو افغانستان کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔
اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!
ان حکمرانوں کو نہ تو آپ کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی ان لوگوں کی کہ جن کی حفاظت کی آپ نے قسم اٹھا رکھی ہے، نہ ہی ان حکمرانوں کی نظر میں اُس دین کی کوئی وقعت ہے جو آپ کے سینے میں ہے،اور نہ ہی انہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کا کوئی پاس ہے، اور نہ ہی ان حکمرانوں کو مسلمانوں کے خون کا کوئی احساس ہے، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
﴿وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہ، جَھَنَّمُ خَالِدًا فِیْھَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہ، وَٲعَدَّ لَہ، عَذَابًا عَظِیْمًا﴾
﴿النسائی:93﴾
"جو کو ئی کسی مومن کو قصداَقتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے، اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اوراسکے لیے عظیم عذاب تیار کر رکھا ہے"
اور ان حکمرانوں کو مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی انہیں اس بات کی کوئی پرواہ ہے کہ اس فتنے کی جنگ میں آپ کا خون ناحق اوربے دریغ بہہ رہا ہے۔ جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
﴿﴿اذا التقی المسلمان بسیفیھما فالقاتل و المقتول فی النار، قلنا یا رسول اللّٰہ ھذا القاتل فما بال المقتول، قال انہ کان حریصا علی قتل صاحبہ﴾﴾
'جب دو مسلمان ایک دوسرے سے لڑتے ہیں، تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم کی آگ میں ہیں۔ صحابہ (رض) نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ﷺ قاتل کے متعلق تو ایسا ہے، مگر مقتول کیوں جہنم میں جائے گا۔ آپ ﷺ نے جواب دیا: اس لیے کہ وہ بھی اپنے مسلمان بھائی کو قتل کرنا چاہتا تھا"
﴿بخاری﴾
اور انہیں اس بات میں کوئی عار نہیں کہ وہ آپ کے دشمنوں کے ساتھ گرمجوشی سے بغل گیر ہوتے ہیں اور ان سے دوستیاں کرتے ہیں، اور آپ کے سینوں کو دشمن امریکہ کے لیے ڈھال بناتے ہیں اور آپ کی صلاحیتوں اور رازوں کو اس کے حوالے کرتے ہیں، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:
وَلَنْ تَرْضٰیعَنْکَ الْیَھُوْدُ وَلَا النَّصَارٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَھُمْ
"اور یہود و نصاریٰ ہرگز آپ سے راضی نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ آپ ان کی ملت ﴿دین﴾ کی پیروی نہ کریں۔"
﴿البقرۃ:120﴾
ان ظالم حکمرانوں کو مسلمانوں اور اللہ کی اُن رحمتوں کا ذرّہ برابر بھی پاس نہیں، جو اللہ نے انہیں عطا کر رکھی ہیں۔ ان حکمرانوں نے اپنے کافر آقائوں کو خوش کرنے کے لیے ملکِ پاکستان کو، جوکہ ایک ایٹمی طاقت ہے، جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اورجسے اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، انتشار کی آگ میں جھونک دیا ہے اور تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿اَلَمْ تَرَی اِلَی الَّذِےْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ کُفْرًا وَّ اَحَلُّوْا قَوْمَھُمْ دَارَ الْبَوَارِ لاجَھَنَّمَ ج ےَصْلَوْنَھَا ط وَ بِئْسَ الْقَرَارُ﴾
"کیا تم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جنہوں نے اللہ کے احسان کو ناشکری میں بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر پہنچا دیا۔یہ لوگ جہنم میں جلیں گے اوریہ رہنے کے لیے کیا ہی بری جگہ ہے"
﴿ابراھیم: 28-29﴾
بے شک یہ حکمران ہم میں سے نہیں اور ہم ان میں سے نہیں ہیں۔ تو پھر آپ انہیں کس طرح اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ مزید ایک گھنٹے کے لیے بھی آپ کے اسلحے اور طاقت کے بل بوتے پر اپنے عہدے پر برقرار رہیں، چہ جائیکہ آپ انہیں ہفتوں اورمہینوں کے لیے اپنے اوپر برداشت کریں۔
اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!
پاکستان کے لوگ ان حکمرانوں کی حقیقت اور ان کے جرائم کے شر سے بخوبی آگاہ ہیں۔ وہ ان سے نفرت کرتے ہیں اور دن رات ان کے اقتدار کے خاتمے کی دعائیں کرتے ہیں۔ ان حکمرانوں سے نجات آپ ہی کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ اب آپ لوگوں پر ہے کہ آپ اللہ کی اس وسیع زمین پر اس حالت میں کھڑے ہوں کہ اللہ کا غضب اور عذاب آپ سے دُوررہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
﴿﴿ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب﴾﴾
"اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے"
﴿ابودائود، ترمذی، ابنِ ماجہ﴾
اس دن سے ڈریں کہ جس دن جہنم بنی نوع انسان کے سامنے لائی جائے گی اور لوگ اس کی آگ کو براہِ راست دیکھ رہے ہوں گے۔ تو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس دن آپ کو ان لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے جنہوں نے ان شریر حکمرانوں کا ساتھ دیا، جو اپنے عوام کی قیادت کر رہے تھے تاکہ انہیں گمراہ کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿وَقَالُوْا رَبَّنَآ انَّاٲطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَآئَ نَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا﴾
"اور وہ جہنمی کہیں گے اے ہمارے پروردِگار ہم نے اپنے بڑوں کی اطاعت کی اوراُنہوں نے ہمیں سیدھی راہ سے گمراہ کیا"
﴿الاحزاب: 67﴾
﴿وَاذْ یَتَحَآجُّوْنَ فِیْ النَّارِ فَیَقُوْلُ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْآ انَّا کُنَّا لَکُمْ تَبَعًا فَہَلْ أَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا نَصِیْبًا مِّنَ النَّار قَالَ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْآ انَّا کُلٌّ فِیْہَا انَّ اللّٰہَ قَدْ حَکَمَ بَیْنَ الْعِبَادِ﴾
"اور جب دوزخی آپس میں جھگڑیں، پھر کمزور سرکشوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے ہی پیروکار تھے، پھر کیا تم ہم سے کچھ بھی آگ دور کر سکتے ہو۔ سرکش کہیں گے ہم اور تم سبھی اس جہنم میں پڑے ہوئے ہیں، بے شک اللہ اپنے بندوں میں فیصلہ کر چکا ہے"
﴿المومن: 47-48﴾
پس ان حکمرانوں کو ہٹا کر خلافت کے قیام کے لیے اپنی تلواریں بے نیام کر لو، اور اپنے ان انصاری بھائیوں کو یاد کرو جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مادی مدد و نصرت فراہم کی تھی اور ماضی میں اسلام کو مدینہ میں بطور ریاست اور حکمرانی قائم کیا تھا۔ اور جب انصار کے سردار سعد بن معاذ (رض) کی شہادت ہوئی اور ان کی والدہ رونے لگیں، اس پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں بتایا:
﴿﴿لیرقا ﴿لینقطع﴾ دمعک و یذھب حزنک فان ابنک اول من ضحک اللّٰہ لہ و اھتز لہ العرش﴾﴾
"تمہارے آنسو تھم جائیں گے اور تمہارا غم کم ہو جائے گا اگر تم یہ جانو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے کہ جس کے لیے اللہ مسکرایا اور اس کا عرش ہل گیا"
﴿طبرانی﴾
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
http://www.htmediapk.page.tl/Declaration-to-the-People-of-Power.htm