ایدھی کا یا صحافت کا جنازہ۔۔۔۔

محمد امین

لائبریرین
اس تصویر کے لیے کہنے کو کوئی الفاظ نہیں ہیں۔ گالیاں بھی نہیں ہیں۔۔ حیرت، شدید حیرت، تعجب، "ائیر ٹائم" اتنا سستا ہوگیا ہے، کوئی بھی کچھ بھی کر لے لائیو اون ائیر۔۔۔

کاش کہ ایدھی کے بجائے صحافت ہی درگور ہوگئی ہوتی۔۔ امجد صابری کے جنازے پر تو اتنا کچھ نہ ہوا، ایدھی کے جنازے پر یہ بھی دیکھنا باقی رہ گیا تھا۔۔

اپنے اپنے حصے کی مٹی ڈال کر شیئر کرتے جائیں۔۔۔

13606904_10155034447348012_3779406291492734643_n_zpsk8amix5f.jpg
 
افسوس ناک صورتِ حال ہے۔ روز کوئی ایسی بات ہوتی ہے کہ لگتا ہے کہ یہ شاید صحافت کی پستی کی انتہاء ہے، مگر اگلے دن اس سے بڑھ کر افسوس ناک چیز سامنے ہوتی ہے۔
کل ہی جیو کی کسی خاتون رپورٹر کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں وہ کسی یتیم بچے کو رلانے کی بھرپور کوشش میں تھی ، تاکہ ریٹنگ حاصل کی جا سکے۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
یہ واقعی افسوس ناک امر ہے صحافت کے بنیادی اصول اور اخلاقیات ماند پڑتی جا رہی ہیں..
دوسرے صحافتی طبقے اور عوام کی طرف سے اس کی کافی مذمت کی گئی اور تقریباً 2300 شکایات رپورٹر اور چینل کے مالک سلطان لاکھانی کے خلاف موصول ہونے کے بعد، چینل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیوز فہد حسین نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس شرمناک رپورٹ پر معافی مانگی ہے..

“Last night at 3.45am a clip was aired once on Express News in which one of our reporters was lying inside the grave prepared for Edhi sb,”

“The clip was pulled off air as soon as it was brought to the notice of the editorial management,”

“The clip violated all social & journalistic ethics & should not have gone on air. We are taking action against those responsible.”

“We apologise to our viewers for hurting their sentiments and assure them of our commitment to the highest standards of journalism.”
 

محمد امین

لائبریرین
یہ واقعی افسوس ناک امر ہے صحافت کے بنیادی اصول اور اخلاقیات ماند پڑتی جا رہی ہیں..
دوسرے صحافتی طبقے اور عوام کی طرف سے اس کی کافی مذمت کی گئی اور تقریباً 2300 شکایات رپورٹر اور چینل کے مالک سلطان لاکھانی کے خلاف موصول ہونے کے بعد، چینل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیوز فہد حسین نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس شرمناک رپورٹ پر معافی مانگی ہے..

“Last night at 3.45am a clip was aired once on Express News in which one of our reporters was lying inside the grave prepared for Edhi sb,”

“The clip was pulled off air as soon as it was brought to the notice of the editorial management,”

“The clip violated all social & journalistic ethics & should not have gone on air. We are taking action against those responsible.”

“We apologise to our viewers for hurting their sentiments and assure them of our commitment to the highest standards of journalism.”

جی میں نے یہ ٹویٹس پڑھے۔ لیکن یہ تو سب کرنا پڑتا ہے ان کو معذرت نہیں کریں گے تو لوگ ناراض ہوجائیں گے اور چینل کا ستیاناس۔ اصل بات یہ ہے کہ مالک ہوں یا ڈائرکٹر و پریزیدنٹ، ان کا مطمعِ نظر یہ ہے کہ بریکنگ نیوز ہر وقت چلتی رہے۔ نت نئے بلکہ بھانت بھانت کے طریقوں سے ناظر کو فورس فیڈ کروائی جائے نیوز۔ اقدار تو پہلے ہی فوت ہوچکے ہیں، اخلاق و ایمانیات کا جنازہ بھی ہر دن نئے طریقے سے نکلا جا رہا ہے۔ شرم و حیا کی پوٹلی بنا کر دریابرد کیا جا چکا ہے۔ اب جو کچھ بھی ہے وہ صرف یہ ہے کہ خبروں میں رہا جائے، ہر وقت دِکھا جائے، ہر جگہ ہر وقت سب سے پہلے۔۔۔

میں نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھا کہ سانحہ و حادثہ ہونے کے بعد تھوڑے ہی گھنٹوں میں پیکج بنا کر، ڈھن ڈھن ڈھنننن والا یا رلانے والا میوزک لگا کر اپنے چینل کا بول بالا کیا جائے کہ 250 لوگ مر گئے سب سے پہلے ہم نے دکھایا، 10 بچے نالے میں بہہ گئے سب سے پہلے ہم موقع پر موجود۔۔۔ واہ کیا بات ہے ہماری بھئی۔ اب سب لوگ ہمارا ہی چینل دیکھا کرنا کسی حادثے کی صورت میں ۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
صد افسوس.
جب لوگ صرف پیسے کے بل بوتے پر چینل چلانے کا لائسنس حاصل کر سکیں جبکہ رپورٹنگ اور تجزیہ نگاری کے لیے آپ کے پاس متعلقہ قابلیت، تعلیم اور تجربے کے بجائے سفارش، زبان کی تیزی، مبالغہ آرائی اور بھونڈی اداکارانہ صلاحیتیں ہونی چاہئیں. تو ایسی ہی بے حسی اور اخلاق سے گری خبریں چلنا کچھ حیرت کی بات نہیں.
 
اہل قلم کو کیمرہ مل گیا ہے تو بس اب ان کی روانی سے محظوظ ہوتے رہو۔ کیبل پر ساٹھ چینلوں میں سے تقریباً پندرہ بیس تو خبروں کے ہیں اور سب سنسنی میں کی دوڑ میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
جی میں نے یہ ٹویٹس پڑھے۔ لیکن یہ تو سب کرنا پڑتا ہے ان کو معذرت نہیں کریں گے تو لوگ ناراض ہوجائیں گے اور چینل کا ستیاناس۔ اصل بات یہ ہے کہ مالک ہوں یا ڈائرکٹر و پریزیدنٹ، ان کا مطمعِ نظر یہ ہے کہ بریکنگ نیوز ہر وقت چلتی رہے۔ نت نئے بلکہ بھانت بھانت کے طریقوں سے ناظر کو فورس فیڈ کروائی جائے نیوز۔ اقدار تو پہلے ہی فوت ہوچکے ہیں، اخلاق و ایمانیات کا جنازہ بھی ہر دن نئے طریقے سے نکلا جا رہا ہے۔ شرم و حیا کی پوٹلی بنا کر دریابرد کیا جا چکا ہے۔ اب جو کچھ بھی ہے وہ صرف یہ ہے کہ خبروں میں رہا جائے، ہر وقت دِکھا جائے، ہر جگہ ہر وقت سب سے پہلے۔۔۔

میں نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھا کہ سانحہ و حادثہ ہونے کے بعد تھوڑے ہی گھنٹوں میں پیکج بنا کر، ڈھن ڈھن ڈھنننن والا یا رلانے والا میوزک لگا کر اپنے چینل کا بول بالا کیا جائے کہ 250 لوگ مر گئے سب سے پہلے ہم نے دکھایا، 10 بچے نالے میں بہہ گئے سب سے پہلے ہم موقع پر موجود۔۔۔ واہ کیا بات ہے ہماری بھئی۔ اب سب لوگ ہمارا ہی چینل دیکھا کرنا کسی حادثے کی صورت میں ۔۔۔
بلاشبہ یہ سستی شہرت حاصل کرنے کے حربے ہیں..بعض اوقات تو سانحہ ہوتا بھی نہیں اور آگے بڑھنے کی اس دوڑ میں اول آنے کے لیے بریکنگ نیوز چلا دی جاتی ہے بنا تحقیق کے اور بعد میں معذرت کر لی جاتی ہے بلکہ کچھ تو یہ زحمت بھی نہیں کرتے..ایسے معذرت ناموں سے بھی کیا حاصل اگر بار بار یہی اخلاقیات سے عاری عمل دوہرایا جائے..
 

محمدظہیر

محفلین
کل ایدھی صاحب کی نماز جنازہ کے وقت بیچارے کسی سیاست دان نے مسکرا دیا اور نیوز چینل والے اسے بھی بریکنگ نیوز بتانے لگے کہ ایسے موقعے پر ہنس رہا ہے. مجھے یہ سب دیکھ کر ایسا لگا کہ ان سے زیادہ شاید میں بیوقوف ہوں جو یہ سب تماشے بیٹھ کر دیکھ رہا ہوں.
 

محمد امین

لائبریرین
کل ایدھی صاحب کی نماز جنازہ کے وقت بیچارے کسی سیاست دان نے مسکرا دیا اور نیوز چینل والے اسے بھی بریکنگ نیوز بتانے لگے کہ ایسے موقعے پر ہنس رہا ہے. مجھے یہ سب دیکھ کر ایسا لگا کہ ان سے زیادہ شاید میں بیوقوف ہوں جو یہ سب تماشے بیٹھ کر دیکھ رہا ہوں.

ہندوستان کے چینلز نے خبریں چلائی تھیں کیا اس پر؟
 
Top