حسان خان
لائبریرین
قفقازی آذربائجانی شاعر میرزا علیاکبر 'صابر' (وفات: ۱۹۱۱ء) کی ایک طنزیہ نظم «فخریّه» کے دو بند، جس میں اُنہوں نے خِطّے کی تاریخی شیعی-سُنّی فرقہ پرستی کی مذّمت کی ہے:
"بیر وقت «شه اسماعیل» و «سُلطانِ سلیم»ه
مفتون اۏلاراق ائیلهدیک اسلامې دونیمه
قۏیدوق ایکی تازه آدې بیر دینِ قدیمه
سالدې بو تشیُّع، بو تسنُّن بیزی بیمه
قالدېقجا بو حالتله سزایِ اسَفیز بیز
اؤز دینیمیزین باشېنا انگل-کلفیز بیز
«نادر» بو ایکی خستهلیڲی توتدو نظرده
ایستهردی علاج ائیلهیه بو قۏرخولو درده
بو مقصد ایله عزم ائدهرک گیردی نبرده
مقتولاً اۏنون نعشینی قۏیدوق قورو یئرده
بر شئیِ عجیبیز، نه بیلیم، بیر تُحَفیز بیز
اؤز دینیمیزین باشېنا انگل-کلفیز بیز"
(میرزا علیاکبر 'صابر')
ایک زمانے میں ہم نے شاہ اسماعیل صفوی اور سُلطان سلیم عُثمانی پر مفتون ہو کر اِسلام کو دونیم کر دیا۔۔۔ ہم نے ایک [واحد] دینِ قدیم کے دو نئے نام رکھ دیے۔۔۔ اِس تشیُّع اور تسنُّن نے ہم کو خوف و خطر میں ڈال دیا۔۔۔ ہم جب تک اِس حالت میں ہیں، ہم تأسُّف کے لائق و سزاوار ہیں!۔۔۔ ہم اپنے دین کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!
نادر شاہ افشار اِن دو بیماریوں کی جانب مُتوجِّہ ہوا۔۔۔ وہ اِس خوفناک درد کا علاج کرنا چاہتا تھا۔۔۔ اِس مقصد کے ساتھ عزم کرتے ہوئے وہ جنگ میں داخل ہوا۔۔۔ ہم نے اُس کو مقتول کر کے اُس کی نعش کو خُشک زمین پر رکھ دیا۔۔۔ ہم اِک عجیب شَے ہیں، کیا جانُوں!، ہم اِک طُرفہ و عجیب و غریب [چیز] ہیں!۔۔۔ ہم اپنے دین کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!
× بندِ اول کے مصرعِ اوّل میں شاہ اسماعیل صفوی اور سُلطان سلیم عُثمانی کے مابین فرقہ پرستانہ خُصومت کی جانب اشارہ ہے۔
× بندِ دوم میں اُن اقدامات کی جانب اشارہ ہے جو نادر شاہ افشار نے شیعی-سُنّی تفرِقہ بازی کو ختم کرنے کے لیے کیے تھے۔
Bir vəqt Şəh Ismayilü Sultani-Səlimə
Məftun olaraq eylədik islamı dünimə,
Qoyduq iki tazə adı bir dini-qədimə,
Saldı bu təşəyyö, bu təsənnün bizi bimə....
Qaldıqca bu halətlə səzayi-əsəfiz biz!
Öz dinimizin başına əngəl-kələfiz biz!
Nadir bu iki xəstəliyi tutdu nəzərdə,
İstərdi əlac eyləyə bu qorxulu dərdə,
Bu məqsəd ilə əzm edərək girdi nəbərdə,
Məqtulən onun nə'şini qoyduq quru yerdə....
Bir şeyi-əcibiz, nə bilim, bir tühəfiz biz!
Öz dinimizin başına əngəl-kələfiz biz!
"بیر وقت «شه اسماعیل» و «سُلطانِ سلیم»ه
مفتون اۏلاراق ائیلهدیک اسلامې دونیمه
قۏیدوق ایکی تازه آدې بیر دینِ قدیمه
سالدې بو تشیُّع، بو تسنُّن بیزی بیمه
قالدېقجا بو حالتله سزایِ اسَفیز بیز
اؤز دینیمیزین باشېنا انگل-کلفیز بیز
«نادر» بو ایکی خستهلیڲی توتدو نظرده
ایستهردی علاج ائیلهیه بو قۏرخولو درده
بو مقصد ایله عزم ائدهرک گیردی نبرده
مقتولاً اۏنون نعشینی قۏیدوق قورو یئرده
بر شئیِ عجیبیز، نه بیلیم، بیر تُحَفیز بیز
اؤز دینیمیزین باشېنا انگل-کلفیز بیز"
(میرزا علیاکبر 'صابر')
ایک زمانے میں ہم نے شاہ اسماعیل صفوی اور سُلطان سلیم عُثمانی پر مفتون ہو کر اِسلام کو دونیم کر دیا۔۔۔ ہم نے ایک [واحد] دینِ قدیم کے دو نئے نام رکھ دیے۔۔۔ اِس تشیُّع اور تسنُّن نے ہم کو خوف و خطر میں ڈال دیا۔۔۔ ہم جب تک اِس حالت میں ہیں، ہم تأسُّف کے لائق و سزاوار ہیں!۔۔۔ ہم اپنے دین کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!
نادر شاہ افشار اِن دو بیماریوں کی جانب مُتوجِّہ ہوا۔۔۔ وہ اِس خوفناک درد کا علاج کرنا چاہتا تھا۔۔۔ اِس مقصد کے ساتھ عزم کرتے ہوئے وہ جنگ میں داخل ہوا۔۔۔ ہم نے اُس کو مقتول کر کے اُس کی نعش کو خُشک زمین پر رکھ دیا۔۔۔ ہم اِک عجیب شَے ہیں، کیا جانُوں!، ہم اِک طُرفہ و عجیب و غریب [چیز] ہیں!۔۔۔ ہم اپنے دین کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!
× بندِ اول کے مصرعِ اوّل میں شاہ اسماعیل صفوی اور سُلطان سلیم عُثمانی کے مابین فرقہ پرستانہ خُصومت کی جانب اشارہ ہے۔
× بندِ دوم میں اُن اقدامات کی جانب اشارہ ہے جو نادر شاہ افشار نے شیعی-سُنّی تفرِقہ بازی کو ختم کرنے کے لیے کیے تھے۔
Bir vəqt Şəh Ismayilü Sultani-Səlimə
Məftun olaraq eylədik islamı dünimə,
Qoyduq iki tazə adı bir dini-qədimə,
Saldı bu təşəyyö, bu təsənnün bizi bimə....
Qaldıqca bu halətlə səzayi-əsəfiz biz!
Öz dinimizin başına əngəl-kələfiz biz!
Nadir bu iki xəstəliyi tutdu nəzərdə,
İstərdi əlac eyləyə bu qorxulu dərdə,
Bu məqsəd ilə əzm edərək girdi nəbərdə,
Məqtulən onun nə'şini qoyduq quru yerdə....
Bir şeyi-əcibiz, nə bilim, bir tühəfiz biz!
Öz dinimizin başına əngəl-kələfiz biz!
آخری تدوین: