ایرانی فوج سرحد پار نہ کرے، پاکستان کا انتباہ

پاکستان نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے مغوی سرحدی محافظوں کو بازیاب کروانے کے لیے فوج پاکستانی علاقوں میں نہ بھیجے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان محافظوں کی پاکستان میں موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی کا پیر کو ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے ضروری اقدامات نہ کیے تو ایران اپنے فوجی پاکستانی سرزمین پر بھیجنے پر غور کر سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فضلی کے اس بیان کے ردِ عمل میں منگل کو پاکستانی حکومت نے کہا: ’’بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایرانی فورسز کو ہماری سرحدیں عبور کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کی سرحدوں کا احترام کرنا ہو گا۔‘‘
اسلام آباد حکومت کے اعلامیے میں مزید کہا گیا: ’’حکومتِ پاکستان کو اس واقعے پر غفلت کے الزام پر افسوس ہے، بالخصوص ان حالات میں جب ماضی میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف پاکستان کی فعال معاونت کو ایران تسلیم کرتا رہا ہے۔‘‘
پاکستانی حکام کے مطابق وہ اس مسئلے پر تہران حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محافظوں کو سرحدی علاقوں میں تلاش کیا گیا لیکن ان کا کوئی پتہ نہیں چلا۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پاکستانی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایرانی محافظوں کی پاکستان میں موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ بیان میں یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اغوا کار محافظوں کو ایران میں ہی کہیں چھپائے بیٹھے ہیں۔
تہران حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے چھ فروری کو ایرانی حدود کے چھ کلومیٹر اندر صوبہ سیستان بلوچستان میں اس کے پانچ محافظوں کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد وہ انہیں پاکستان لے گئے۔
سنی شدت پسند گروہ جیش العدل سے منسوب ٹوئٹر کے ایک اکاؤنٹ پر ایک پیغام میں ان محافظوں کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔ روئٹرز کے مطابق فوری طور پر اس بیان کے مستند ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
جس علاقے میں اغوا کی یہ کارروائی ہوئی ہے اسے پرتشدد کارروائیوں اور فرقہ وارانہ مسائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ روئٹرز کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اسلام آباد حکومت سعودی عرب کے زیادہ قریب ہو گئی ہے جو ایران کا حریف ملک ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ سعودی عرب نے نواز شریف کی جلاوطنی کے دِنوں میں انہیں اپنے ہاں پناہ دی تھی۔
http://www.dw.de/ایرانی-فوج-سرحد-پار-نہ-کرے-پاکستان-کا-انتباہ/a-17441392
 
اگر سنجیدگی سے دیکھا جائے تو میرے خیال میں انکو یہ جرات پاکستان میں کئی سال سے جاری ڈرون حملوں کی وجہ سے ہوئی۔
بھارت کو بھی یہ جرات ممبئی ہوٹل کے حملوں کے بعد ہوئی تھی اور ان کا ایک طیارہ چندکلومیٹر پاکستانی حدود کے اندر کئی کلومیٹر گھس آیا تھا مریدکے پر حملہ کرنے کے لئے۔ لیکن پاکستان فضائیہ کے ایک ایف16 طیارے نے اسے ہوا ہی میں فوراً تباہ کر دیا تھا۔
 
اگر سنجیدگی سے دیکھا جائے تو میرے خیال میں انکو یہ جرات پاکستان میں کئی سال سے جاری ڈرون حملوں کی وجہ سے ہوئی۔
بھارت کو بھی یہ جرات ممبئی ہوٹل کے حملوں کے بعد ہوئی تھی اور ان کا ایک طیارہ چندکلومیٹر پاکستانی حدود کے اندر کئی کلومیٹر گھس آیا تھا مریدکے پر حملہ کرنے کے لئے۔ لیکن پاکستان فضائیہ کے ایک ایف16 طیارے نے اسے ہوا ہی میں فوراً تباہ کر دیا تھا۔

یہ نئی معلومات ہے
کب انڈین طیارہ گھس ایا تھا۔ پاکستان نے احتجاج نہیں کیا؟
 
یہ نئی معلومات ہے
کب انڈین طیارہ گھس ایا تھا۔ پاکستان نے احتجاج نہیں کیا؟
بتایا تو ہے ممبئی ہوٹل پر حملوں کے بعد جب بھارت نے ان حملوں کا الزام پاکستان پر لگایا تھا۔ بہت مشہور واقعہ ہے آپ کو یاد نہیں کیا؟
 
بتایا تو ہے ممبئی ہوٹل پر حملوں کے بعد جب بھارت نے ان حملوں کا الزام پاکستان پر لگایا تھا۔ بہت مشہور واقعہ ہے آپ کو یاد نہیں کیا؟

بمبئی والا تو یاد ہے
پر طیارے والے کا علم نہیں۔ پاکستان کا کیا ردعمل تھا؟
 

ظفری

لائبریرین
اگر سنجیدگی سے دیکھا جائے تو میرے خیال میں انکو یہ جرات پاکستان میں کئی سال سے جاری ڈرون حملوں کی وجہ سے ہوئی۔
بھارت کو بھی یہ جرات ممبئی ہوٹل کے حملوں کے بعد ہوئی تھی اور ان کا ایک طیارہ چندکلومیٹر پاکستانی حدود کے اندر کئی کلومیٹر گھس آیا تھا مریدکے پر حملہ کرنے کے لئے۔ لیکن پاکستان فضائیہ کے ایک ایف16 طیارے نے اسے ہوا ہی میں فوراً تباہ کر دیا تھا۔
جب امریکی ڈورن کو جارحیت کی وجہ بنا رہے ہیں تو آخری سطر میں پاکستان فضائیہ کے ایف 16 طیارے لکھنے کے بجائے امریکہ سے خریدے ہوئے ایف 16 طیارے لکھنا تھا ناں ۔۔۔ تاکہ آپ کے تبصرےمیں مذید " صداقت " جھلکتی ۔ :D
 
جب امریکی ڈورن کو جارحیت کی وجہ بنا رہے ہیں تو آخری سطر میں پاکستان فضائیہ کے ایف 16 طیارے لکھنے کے بجائے امریکہ سے خریدے ہوئے ایف 16 طیارے لکھنا تھا ناں ۔۔۔ تاکہ آپ کے تبصرےمیں مذید " صداقت " جھلکتی ۔ :D
امریکہ ایف16 مفت میں نہیں دیتا پیسے لیتا ہے۔
 
بری بات ایران، سعودیہ اور افغانستان کو برا کہنا خلاف اسلام ہے
افغانستان وہ ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اقوام متحدہ کی رکنیت کے حصول کی مخالفت کی، ایران ماضی میں بھی پاکستان پر حملے کی دھمکی دے چکا ہے۔ سعودیہ ہمیشہ اپنی پسند کی جماعتوں کو پاکستان کے اندر امداد کرتا رہا ہے، اپنے مخصوص نظریات کی ترویج کے لئے۔
بہرحال تینوں ملکوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں ۔ ان تینوں ممالک سمیت سب کے ساتھ پاکستان کو اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے تعلقات رکھنے چاہئیں۔
 

ظفری

لائبریرین
افغانستان وہ ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اقوام متحدہ کی رکنیت کے حصول کی مخالفت کی، ایران ماضی میں بھی پاکستان پر حملے کی دھمکی دے چکا ہے۔ سعودیہ ہمیشہ اپنی پسند کی جماعتوں کو پاکستان کے اندر امداد کرتا رہا ہے، اپنے مخصوص نظریات کی ترویج کے لئے۔
بہرحال تینوں ملکوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں ۔ ان تینوں ممالک سمیت سب کے ساتھ پاکستان کو اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے تعلقات رکھنے چاہئیں۔
آپ کی اپنی ہی بات بہت سے تضاد کا شکار ہے ۔ ایک پڑوسی ملک سے تعلقات خراب ہوں ۔ دوسرے سے ہوں چلو کوئی بات نہیں ۔ مگر سارے ہی پڑوسی سے خراب ہوں تو پاکستان کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیئے کہ وہ ان ممالک کے سامنے اپنا امیج کیوں اچھا بنانے سے قاصر ہے ۔
دوسری بات یہ کہ یہ مفادات کا تحفظ ہی ہے جس کی وجہ سے سب سے تعلقات خراب ہیں ۔ اب ان مفادات کی نوعیت پوچھنے نہ بیٹھ جانا کہ ہر روز آپ خبروں کا پورا پیکیج یہاں چلاتے ہیں ۔ آپ کو اس بارے میں پہلے ہی سے خبر ہونی چاہیئے ۔
 
ایرانی میں قابض صہیونی ایجنٹوں کی کم ظرفی ملاحظہ ہو کہ پاکستان نے انھیں دفاعی امداد دی۔ مگر یہ کم ظرف شکر کرنے کے بجائے الٹا محسنوں پر حملے کرنے کی سوچ رہے ہیں۔
سچ ہے کم ظرف ناشکروں کی قربت بھی بری ہے
 
آپ کی اپنی ہی بات بہت سے تضاد کا شکار ہے ۔ ایک پڑوسی ملک سے تعلقات خراب ہوں ۔ دوسرے سے ہوں چلو کوئی بات نہیں ۔ مگر سارے ہی پڑوسی سے خراب ہوں تو پاکستان کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیئے کہ وہ ان ممالک کے سامنے اپنا امیج کیوں اچھا بنانے سے قاصر ہے ۔
دوسری بات یہ کہ یہ مفادات کا تحفظ ہی ہے جس کی وجہ سے سب سے تعلقات خراب ہیں ۔ اب ان مفادات کی نوعیت پوچھنے نہ بیٹھ جانا کہ ہر روز آپ خبروں کا پورا پیکیج یہاں چلاتے ہیں ۔ آپ کو اس بارے میں پہلے ہی سے خبر ہونی چاہیئے ۔
دنیا کے اکثر ممالک کے دوسروں ممالک کے ساتھ تعلقات نشیب و فراز کا شکار ہوتے رہتے ہیں یہ کوئی انوکھی بات نہیں!
میں نے کب کہا کہ سب کے ساتھ تعلقات خراب ہیں؟
آپ کو میری بات میں کونسا تضاد نظر آیا؟
 
Top