طالوت
محفلین
وہ شخصیات جن کو میں محترم جانتا ہوں اسے کوئی دوسرا برا جانے تو اس پر تو جھگڑا شاید اس طرح نہ ہو جس طرح کے جھگڑے کی نوبت اس وقت آتی ہے جب ساری اخلاقیات گٹر میں بہا کر کوئی گالم گلوچ پر اتر آئے ۔ جیسے مجھے اگر یزید بن معاویہ کو امیر المومنین کہنے پر اصرار ہے تو اس پر اعتراض بمع دلیل تو کیا جا سکتا ہے مگر اگر کوئی گالم گلوچ اور گھٹیا زبان کے ساتھ بات کرے گا تو لامحالہ سر پھٹول کی بھی نوبت آئے گی اور نفرتیں ہی جنم لیں گی۔ حسین بن علی کو گالی دینا کسی سنی مسلمان کا کام ہو ہی نہیں سکتا اور ایسے بے ڈھنگے اکا دکا دعووں کا ثبوت بھی کبھی نہیں دیا جا سکا ماسوائے ہمدردیاں حاصل کرنے کی ایک ناکام کوشش کے سوا اس کی کوئی اصل نہیں ۔
بہرحال لگتا یوں ہے کہ شاید ڈاکٹر شبیر کی "اسلام کی افسانوی جنگیں" ہی اس مسئلے کا حل ہے۔
بہرحال لگتا یوں ہے کہ شاید ڈاکٹر شبیر کی "اسلام کی افسانوی جنگیں" ہی اس مسئلے کا حل ہے۔