arifkarim
معطل
ایرانی میکڈونلڈز کب کھائیں گے؟
رولینڈ ہیوزبی بی سی نیوز
مذاکرات کے ایک نہایت طویل دور کے بعد اِس ہفتے ایران اور مغربی طاقتیں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کرنے میں کامیاب ہو گئیں جس کے بعد ایران اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آنا لازمی ہے۔
اگر مذاکرات میں شامل ممالک کی حکومتیں اس معاہدے کی منظوری دے دیتی ہیں تو ایران پر لگی ہوئی اقتصادی پابندیاں ختم ہوتی دکھائی دیں گی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران سے پیسے باہر جانا اور دیگر ممالک سے پیسے ایران آنا شروع ہو جائیں گے اور دیگر ممالک کے علاوہ امریکی کپمنیاں بھی ایران کے ساتھ تجارت کا آغاز کر دیں گی۔
لیکن ایک چیز جس پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایرانی خوب بحث کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ آیا امریکہ کا ’میکڈونلڈز‘ جلد ہی ایران پہنچ جائےگا۔
او میرے خدایا۔ ایران میں میکڈونلڈز کھلنے والا ہے!
’میں اپنی بہن کی بات پر خوب ہنسی۔ بائی بائی فلافل، ویلکم میکڈونلڈز‘
’میکڈونلڈز اور کے ایف سی کے آنے کی خبر پر ہر کوئی ناچ رہا ہے‘
لیکن تھوڑا صبر کریں، اتنی بھی کیا جلدی ہے۔ ابھی اقتصادی پابندیاں ختم نہیں ہوئیں اور جب تک یہ پابندیاں ختم نہیں ہو جاتیں ایران میں حالات ایسے ہی رہیں گے۔
پابندیوں کے ختم ہونے کی بات اپنی جگہ، لیکن جوہری معاہدہ ہونے کے بعد سے میکڈونلڈز کے حوالے سے ٹوئٹر پر خوب لے دے ہو رہی ہے۔
کچھ ٹویٹس میں تو لوگ بڑے پُرامید دکھائی دیتے ہیں جبکہ کچھ میں ناامیدی کی جھلک نظر آتی ہے اور کچھ میں لوگوں نے خوب طنز کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ ٹویٹس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ میکڈونلڈز کسی ایرانی فرینچائز کو خریدنے کی بھی سوچ سکتا ہے۔
ایران میں میکڈونلڈز کھولنے کے لیے درخواست کا فارم ادارے کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
اگر آپ بھی ایران میں میکڈونلڈز کی فرینچائز خریدنا چاہتے ہیں تو آپ بھی اپنی درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔
تاہم ادارے کی بین الاقوامی ویب سائٹ پر ایک نوٹس میں صاف لکھا گیا ہے کہ ’ابھی تک ہم نے ایران میں میکڈونلڈز قائم کرنے کی کوئی حتمی تایخ مقرر نہیں کی ہے، تاہم ادارہ اس سلسلے میں آئندہ کچھ اقدامات اٹھا سکتا ہے۔‘
یہ پیغام ایران کے لیے مخصوص نہیں ہے بلکہ ان تمام ممالک میں جہاں میکڈونلڈز موجود نہیں ہے، ادارے کا یہی کہنا ہے کہ وہ وہاں اپنے رسیتوران کھولےگا۔
جب بی بی سی نے ادارے سے پوچھا کہ آیا وہ ایران میں میکڈونلڈز کھولنے جا رہے ہیں تو انھوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کے بعد کس کس کو میکڈونلڈز ملا؟
امریکہ کی سینٹ جوزف یونیورسٹی میں فُوڈ مارکیٹنگ کے پروفیسر جان سٹنٹن کے بقول ’امریکہ سے باہر کی دنیا میں میکڈونلڈز کا مطلب ہے کہ وہ ملک بھی امریکی طرز زندگی میں شامل ہو رہے ہیں۔
’جب ماسکو میں میکڈونلڈز کھلا تو لوگ وہاں برگر کھانے نہیں جا رہے تھے، بلکہ وہ امریکہ کے ایک ’ٹکڑے‘ کا تجربہ حاصل کرنے جا رہے تھے۔ امریکہ میں میکڈونلڈز کے اصل گاہک بچّے ہیں، لیکن باقی دنیا میں میکڈونلڈز جانا ایک خاص طبقے کی علامت بن جاتا ہے۔‘
’میکڈونلڈز جانے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب آپ ’اُس مقام‘ پر پہنچ گئے ہیں۔
لیکن ایک منٹ رکیے۔
میرا خیال ہے کہ ایران میں میکڈونلڈز پہلے سے موجود ہے۔ یقین نہیں تو یہ دیکھیے۔
لیکن کچھ گڑ بڑ دکھائی دیتی ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ ایران میں ریستورانوں کا ایک سلسلہ ایسا ہے جس نے اپنا نام ’مش دونالد‘ رکھا ہوا ہے۔ آپ کو یہ سن کر کوئی حیرت نہیں ہوگی کہ ’مش دونالد‘ کا اصل امریکہ کے میکڈونلڈز سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔
’مش دونالد‘ اس دوڑ میں اکیلا نہیں ہے، بلکہ ایران میں ایسے کئی ریستوران ہیں جنھوں نے امریکی برانڈز سے ملتے جلتے نام رکھے ہوئے ہیں۔ مثلاً یہ دیکھیے ’کے ایف سی‘
سنہ 2012 میں ایران میں یہ خبر عام ہو گئی کہ یہاں ’کے ایف سی‘ کھل گیا ہے، لیکن ہمارے بی بی سی کے ساتھی نے ہمیں بتایا کہ یہ خبر غلط تھی اور مذکورہ ریستوران نے یہ نام رکھنے سے پہلے ادارے سے اجازت نہیں لی تھی۔
میکڈولڈز کے ساتھ ساتھ یہ خبر بھی گرم ہے کہ مشہور امریکی برانڈ ’چپوٹلے‘ بھی ایران آنے والا ہے۔ لیکن لگتا ہے کہ چپوٹلے کو بھی ایران آنے سے پہلے اس چپوٹلے سے اجازت لینا پڑ سکتی ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/world/2015/07/150718_mcdonalds_in_iran_sq
اوشو تجمل حسین حمیر یوسف زہیر عبّاس زیک ساقی۔ سلمان حمید سید فصیح احمد شہزاد وحید طالوت ظفری عبدالقیوم چوہدری عمار ابن ضیا فاتح فاروق احمد بھٹی لئیق احمد محب علوی محمد امین محمد سعد محمدصابر موجو وجی رانا تہذیب حسان خان
رولینڈ ہیوزبی بی سی نیوز
مذاکرات کے ایک نہایت طویل دور کے بعد اِس ہفتے ایران اور مغربی طاقتیں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کرنے میں کامیاب ہو گئیں جس کے بعد ایران اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آنا لازمی ہے۔
اگر مذاکرات میں شامل ممالک کی حکومتیں اس معاہدے کی منظوری دے دیتی ہیں تو ایران پر لگی ہوئی اقتصادی پابندیاں ختم ہوتی دکھائی دیں گی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران سے پیسے باہر جانا اور دیگر ممالک سے پیسے ایران آنا شروع ہو جائیں گے اور دیگر ممالک کے علاوہ امریکی کپمنیاں بھی ایران کے ساتھ تجارت کا آغاز کر دیں گی۔
لیکن ایک چیز جس پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایرانی خوب بحث کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ آیا امریکہ کا ’میکڈونلڈز‘ جلد ہی ایران پہنچ جائےگا۔
او میرے خدایا۔ ایران میں میکڈونلڈز کھلنے والا ہے!
’میں اپنی بہن کی بات پر خوب ہنسی۔ بائی بائی فلافل، ویلکم میکڈونلڈز‘
’میکڈونلڈز اور کے ایف سی کے آنے کی خبر پر ہر کوئی ناچ رہا ہے‘
لیکن تھوڑا صبر کریں، اتنی بھی کیا جلدی ہے۔ ابھی اقتصادی پابندیاں ختم نہیں ہوئیں اور جب تک یہ پابندیاں ختم نہیں ہو جاتیں ایران میں حالات ایسے ہی رہیں گے۔
پابندیوں کے ختم ہونے کی بات اپنی جگہ، لیکن جوہری معاہدہ ہونے کے بعد سے میکڈونلڈز کے حوالے سے ٹوئٹر پر خوب لے دے ہو رہی ہے۔
کچھ ٹویٹس میں تو لوگ بڑے پُرامید دکھائی دیتے ہیں جبکہ کچھ میں ناامیدی کی جھلک نظر آتی ہے اور کچھ میں لوگوں نے خوب طنز کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ ٹویٹس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ میکڈونلڈز کسی ایرانی فرینچائز کو خریدنے کی بھی سوچ سکتا ہے۔
ایران میں میکڈونلڈز کھولنے کے لیے درخواست کا فارم ادارے کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
اگر آپ بھی ایران میں میکڈونلڈز کی فرینچائز خریدنا چاہتے ہیں تو آپ بھی اپنی درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔
تاہم ادارے کی بین الاقوامی ویب سائٹ پر ایک نوٹس میں صاف لکھا گیا ہے کہ ’ابھی تک ہم نے ایران میں میکڈونلڈز قائم کرنے کی کوئی حتمی تایخ مقرر نہیں کی ہے، تاہم ادارہ اس سلسلے میں آئندہ کچھ اقدامات اٹھا سکتا ہے۔‘
یہ پیغام ایران کے لیے مخصوص نہیں ہے بلکہ ان تمام ممالک میں جہاں میکڈونلڈز موجود نہیں ہے، ادارے کا یہی کہنا ہے کہ وہ وہاں اپنے رسیتوران کھولےگا۔
جب بی بی سی نے ادارے سے پوچھا کہ آیا وہ ایران میں میکڈونلڈز کھولنے جا رہے ہیں تو انھوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کے بعد کس کس کو میکڈونلڈز ملا؟
- روس، جنوری سنہ 1990
- چین، فروری سنہ 1990
- ویتنام، فروی سنہ 2014
- یمن
- شام
- بولِویا
- شمالی کوریا
- اور کئی دیگر ممالک
امریکہ کی سینٹ جوزف یونیورسٹی میں فُوڈ مارکیٹنگ کے پروفیسر جان سٹنٹن کے بقول ’امریکہ سے باہر کی دنیا میں میکڈونلڈز کا مطلب ہے کہ وہ ملک بھی امریکی طرز زندگی میں شامل ہو رہے ہیں۔
’جب ماسکو میں میکڈونلڈز کھلا تو لوگ وہاں برگر کھانے نہیں جا رہے تھے، بلکہ وہ امریکہ کے ایک ’ٹکڑے‘ کا تجربہ حاصل کرنے جا رہے تھے۔ امریکہ میں میکڈونلڈز کے اصل گاہک بچّے ہیں، لیکن باقی دنیا میں میکڈونلڈز جانا ایک خاص طبقے کی علامت بن جاتا ہے۔‘
’میکڈونلڈز جانے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب آپ ’اُس مقام‘ پر پہنچ گئے ہیں۔
لیکن ایک منٹ رکیے۔
میرا خیال ہے کہ ایران میں میکڈونلڈز پہلے سے موجود ہے۔ یقین نہیں تو یہ دیکھیے۔
لیکن کچھ گڑ بڑ دکھائی دیتی ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ ایران میں ریستورانوں کا ایک سلسلہ ایسا ہے جس نے اپنا نام ’مش دونالد‘ رکھا ہوا ہے۔ آپ کو یہ سن کر کوئی حیرت نہیں ہوگی کہ ’مش دونالد‘ کا اصل امریکہ کے میکڈونلڈز سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔
’مش دونالد‘ اس دوڑ میں اکیلا نہیں ہے، بلکہ ایران میں ایسے کئی ریستوران ہیں جنھوں نے امریکی برانڈز سے ملتے جلتے نام رکھے ہوئے ہیں۔ مثلاً یہ دیکھیے ’کے ایف سی‘
سنہ 2012 میں ایران میں یہ خبر عام ہو گئی کہ یہاں ’کے ایف سی‘ کھل گیا ہے، لیکن ہمارے بی بی سی کے ساتھی نے ہمیں بتایا کہ یہ خبر غلط تھی اور مذکورہ ریستوران نے یہ نام رکھنے سے پہلے ادارے سے اجازت نہیں لی تھی۔
میکڈولڈز کے ساتھ ساتھ یہ خبر بھی گرم ہے کہ مشہور امریکی برانڈ ’چپوٹلے‘ بھی ایران آنے والا ہے۔ لیکن لگتا ہے کہ چپوٹلے کو بھی ایران آنے سے پہلے اس چپوٹلے سے اجازت لینا پڑ سکتی ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/world/2015/07/150718_mcdonalds_in_iran_sq
اوشو تجمل حسین حمیر یوسف زہیر عبّاس زیک ساقی۔ سلمان حمید سید فصیح احمد شہزاد وحید طالوت ظفری عبدالقیوم چوہدری عمار ابن ضیا فاتح فاروق احمد بھٹی لئیق احمد محب علوی محمد امین محمد سعد محمدصابر موجو وجی رانا تہذیب حسان خان