ایران اورسعودی پاکستان کیلئے کتنے مفید یامضر؟

ابن جمال

محفلین
میں ایک خاموش قاری ہوں، پوسٹ کرنے سے زیادہ پڑھناپسند کرتاہوں، حال میں سعودی پرنس کے دورے پر جوسرکاری نوٹیفکیشن جاری ہوا،اس ضمن مین ایک سوال میرے دل میں ہے،اسے تحریر کی شکل دے رہاہوں،ویسے یہ بتادوں کہ میرا تعلق انڈیا سے ہے،لہذا سعودی اور ایران دونوں سے دور ہوں۔
ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور سعودی تھوڑی دوری پر،سوال یہ ہے کہ ماضی سے لے کر اب تک پاکستان کیلئے کون مفید رہاہے اورکتنا مفید رہاہے، کس سے پاکستان کو زیادہ فائدہ یانقصان پہنچا، کون وقت پر پاکستان کی مدد کیلئے آگے آیا،کس نے پاکستان کے برے وقتوں میں پاکستان کا کتنا ساتھ دیا،اگرکوئی صاحب اس کو اعداد وشمار اورحوالہ جات کے ساتھ واضح کریں تو مہربانی ہوگی۔
براہ کرم اس کو شیعہ سنی تناظر میں نہ دیکھاجائے۔
 

فلسفی

محفلین
میں ایک خاموش قاری ہوں، پوسٹ کرنے سے زیادہ پڑھناپسند کرتاہوں، حال میں سعودی پرنس کے دورے پر جوسرکاری نوٹیفکیشن جاری ہوا،اس ضمن مین ایک سوال میرے دل میں ہے،اسے تحریر کی شکل دے رہاہوں،ویسے یہ بتادوں کہ میرا تعلق انڈیا سے ہے،لہذا سعودی اور ایران دونوں سے دور ہوں۔
ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور سعودی تھوڑی دوری پر،سوال یہ ہے کہ ماضی سے لے کر اب تک پاکستان کیلئے کون مفید رہاہے اورکتنا مفید رہاہے، کس سے پاکستان کو زیادہ فائدہ یانقصان پہنچا، کون وقت پر پاکستان کی مدد کیلئے آگے آیا،کس نے پاکستان کے برے وقتوں میں پاکستان کا کتنا ساتھ دیا،اگرکوئی صاحب اس کو اعداد وشمار اورحوالہ جات کے ساتھ واضح کریں تو مہربانی ہوگی۔
براہ کرم اس کو شیعہ سنی تناظر میں نہ دیکھاجائے۔
آپ کا سوال دلچسپ ہے۔ آپ ایران اور بھارت کا موازنہ کر لیجیے، ایران اور چائنہ کا یا چائنہ اور بھارت کا وغیرہ وغیرہ تو اور بات ہیں، لیکن جب سعودی عرب اور ایران کی بات کریں گے تو نہ چاہتے ہوئے بھی شیعہ سنی عنصر شامل ہوگا۔ اور یہ وہ موضوع ہے جس پر بات کرتے ہوئے بڑے بڑے تجزیہ نگاروں کے پر جلتے ہیں۔

سمجھدار حضرات ویسے بھی شیعہ، سنی والی بحث کو عوام میں طول نہیں دیتے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ اختلاف بہت پرانا ہے اور اسی کی جڑیں بہت مضبوط ہوچکیں ہیں۔ لیکن اس عنصر کے بغیر پاکستان کے، سعودی عرب اور ایران سے تعلقات پر تفصیلی، پرمغز گفتگو شاید ممکن نہیں۔

خیر میں ذاتی حیثیت میں اس کو ایک اور تناظر میں دیکھتا ہوں (ممکن ہے غلط ہو)۔ وہ یہ کہ عرب، ایرانی اور ہندو ان تینوں کو اپنی تاریخ پر بڑا ناز ہے۔ عرب تو خیر اپنی زبان کی سحر سے ہی نہیں نکل پائے، ان کے نزدیک تو ابھی بھی باقی دنیا عجمی (گونگی) ہے۔ تیل کے دولت نے چار چاند لگا دیے، لہذا وہ اپنی برتری کے زعم میں مبتلا ہیں۔

ایرانیوں کو ابھی تک اپنی تاریخی حکومتیں نہیں بھولیں۔ قطع نظر موجودہ حالات کے ان میں ابھی بھی احساس برتری موجود ہے۔ شیعہ سنی اختلاف نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔

ہندو بھی گریٹر انڈیا کے خواب کے زیر اثر ہے۔ وہ ابھی تک اس غم سے نہیں نکلے کے مسلمانوں نے باہر سے آکر ان پر حکمرانی کی۔

اب یہ تینوں قومیں اسی بنیاد پر انتہائی تعصب کا شکار ہیں۔ ان کی ہرممکن کوشش ہے کہ اپنی برتری کو بحال کیا جائے اور برقرار رکھا جائے۔ پاکستان، بدقسمتی سے کہہ لیں کے تینوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔ چائنہ اور روس بھی ظاہری بات ہے اس پورے منظر میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔

پاکستان میں سنیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے فطری جھکاؤ سعودی عرب کی طرف ہے جس کہ وجہ سے ایران کی بیزاری بھی فطری ہے۔ میری معلومات کے مطابق موازنے کے طور پر سعودی عرب نے پاکستان کی ایران کے مقابلے میں زیادہ مدد کی ہے۔ مشکل وقت میں ایران کی نسبت سعودی عرب نے زیادہ ساتھ دیا ہے۔ موجودہ صورتحال ہی دیکھ لیں کہ بھارت کا الزام ہے کہ کلبھوشن کو پاکستان نے ایران سے اغوا کیا ہے جس فورا تردید ایران سے آنی چاہیے تھی لیکن ایران کی اس موضوع پر نہ صرف خاموشی بلکہ حالیہ حادثے کے بعد دھمکی بہت معنی خیز ہے۔

خیر یہ میری ذاتی رائے ہے اپنی محدود معلومات کے مطابق، ضروری نہیں کہ باقی حضرات بھی اس سے متفق ہوں۔ آپ کی طرح میں بھی دلچسپی رکھتا ہوں اگر کسی کے پاس اعداد و شمار ہیں تو وہ ضرور شئیر کرے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایران کسی زمانے میں امریکہ کے زیرِ اثر تھا اور ان زمانوں میں پاکستان، ایران اور ترکی کا ایک اتحاد بھی تھا۔ ایران کے انقلاب کے بعد سے حالات کافی بدلے ہیں اور پھر روسی حملے اور افغانی جہاد نے پاکستان اور سعودی عرب کو مزید قریب کر دیا اور ایران سے دُور کہ اس خطے میں سب کے اپنے اپنے مفاد ہیں۔

موجودہ حالات میں انڈیا اور ایران کے تعلقات انتہائی دوستانہ ہیں جب کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔ جب کہ سعودیہ کی حمایت پاکستان کی مجبوری ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ہر ملک اپنے مفاد کا اسیر ہے؛ ایران ہو یا سعودی عرب ۔۔۔۔ ویسے چونکہ ہمیں ڈالرز درکار ہوتے ہیں اور یہ سعودی عرب سے ملتے ہیں اس لیے ہمیں ان کی ٹہل سیوا کرنا پڑتی ہے اور بسا اوقات اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے جو عام طور پر ایران سے تعلقات میں سردمہری کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور سعودی تھوڑی دوری پر،سوال یہ ہے کہ ماضی سے لے کر اب تک پاکستان کیلئے کون مفید رہاہے اورکتنا مفید رہاہے، کس سے پاکستان کو زیادہ فائدہ یانقصان پہنچا، کون وقت پر پاکستان کی مدد کیلئے آگے آیا،کس نے پاکستان کے برے وقتوں میں پاکستان کا کتنا ساتھ دیا
انقلاب اسلامی تک پاکستان کے ایران سے تعلقات بہت قریبی تھے۔ انقلاب کے سال روس نے افغانستان پر حملہ کر دیا۔ پورے خطے کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان، امریکہ اور سعودیہ کو ایک پیج پر آنا پڑا۔ جس کے بعد افغان جہادکیلئے پوری دنیا سے عرب مجاہدین لائے گئے۔ مقامی مدرسوں اور سکولوں کا سلیبس اس سمت میں استوار کیا گیا۔ اس پالیسی کے تحت روس تو جنگ ہار کر بھاگ کھڑا ہوا۔ لیکن افغانستان میں خانہ جنگی، طالبان کا ظہور، القائدہ کی پناہ گاہیں و دہشتگردی امریکہ اور سعودیہ کو واپس اس خطے میں کھینچ لائی۔
یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان نہ چاہتے ہوئے بھی سعودیہ اور امریکہ سے الگ نہیں ہو سکتا۔ اور چونکہ ہمسایہ ملک ایران کی ان دونوں سے نہیں بنتی اس لئے پاکستان چاہتے ہوئے بھی ایران سے قریبی تعلقات قائم نہیں کر سکتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
۔ موجودہ صورتحال ہی دیکھ لیں کہ بھارت کا الزام ہے کہ کلبھوشن کو پاکستان نے ایران سے اغوا کیا ہے جس فورا تردید ایران سے آنی چاہیے تھی لیکن ایران کی اس موضوع پر نہ صرف خاموشی بلکہ حالیہ حادثے کے بعد دھمکی بہت معنی خیز ہے۔
بھارت، ایران، افغانستان، روس اور وسطی ایشیا کی دیگر ریاستوں کے تجارتی مفادات سانجھے ہیں۔ بھارت کا ایران میں تیار کردہ چاربہار بندرگاہ انہی مفادات کی تکمیل کیلئے اہم سنگ میل ہے۔ ایسے میں دہشتگردی کے معاملہ پر ایران اور بھارت کا ایک پیچ پر ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔
North_South_Transport_Corridor_%28NSTC%29.jpg
 

فلسفی

محفلین
بھارت، ایران، افغانستان، روس اور وسطی ایشیا کی دیگر ریاستوں کے تجارتی مفادات سانجھے ہیں۔ بھارت کا ایران میں تیار کردہ چاربہار بندرگاہ انہی مفادات کی تکمیل کیلئے اہم سنگ میل ہے۔ ایسے میں دہشتگردی کے معاملہ پر ایران اور بھارت کا ایک پیچ پر ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔
North_South_Transport_Corridor_%28NSTC%29.jpg
دہشتگردی کے بارے میں ایک پیج پر ہونا اور بات ہے اور ایک صاف جھوٹ کو چھپانا اور بات۔ جبکہ کلبھوشن کے کیس میں پاکستان کی طرف سے ایران پر عالمی سطح پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تھا۔ یہ جانتے ہوئے کہ وہ ایران میں موجود تھا۔ سفارتی سطح پر شاید معاملے کو اٹھایا گیا تھا لیکن براہ راست ایران کا نام نہیں لیا گیا۔ اب جب کہ بھارت براہ راست ایران کو ملوث کر رہا ہے جو ایران کے بطور آزاد ملک ہونے کے لیے حیرت انگیز ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جینس ایران میں جا کر کلبھوشن کا اٹھا لائیں ۔۔۔ اس پر تو ایران کو فورا تردید کرنی چاہیے تھی (قطع نظر اس کے کہ دہشتگردی کے معاملے میں اس کا کیا نقطہ نظر ہے، یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ کلبھوشن کے ڈرامائی اغوا کی کوئی ایف آئی آر بھی ایران میں موجود نہیں)۔ اس سے فی الحال تو یہی ظاہر ہوتا ہے ایران، پاکستان اور بھارت کے معاملے میں آنا نہیں چاہتا۔ لیکن ساتھ ہی ایرانی جنرل کی دھمکی، ایران میں دھماکے کے حوالے سے بھی کچھ اور کہہ رہی ہے۔ یعنی ایک ہی وقت میں مقبوضہ کشمیر اور ایران میں دھماکے اور دونوں ملکوں کی طرف سے پاکستان کو دھمکیاں ملنا کچھ اور ظاہر کرتا ہے۔ حالانکہ موجودہ حالات میں یہ دونوں دھماکے کسی صورت بھی پاکستان کے حق میں نہیں۔

ویسے جتنے منہ اتنی باتیں۔ ہم سب اپنے طور پر تجزیہ کر سکتے ہیں۔ حقیقت میں کوئی مکر کرنے والا تدبیر تو کر رہا ہے لیکن اس کو بھی یہ معلوم نہیں کہ اس کی تدبیر کے اوپر بھی ایک تدبیر کرنے والا بیٹھا اور اس کی تدبیر ہمیشہ ہی کامیاب ہوتی ہے۔ "واللہ خیرالماکرین"۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن ساتھ ہی ایرانی جنرل کی دھمکی، ایران میں دھماکے کے حوالے سے بھی کچھ اور کہہ رہی ہے۔ یعنی ایک ہی وقت میں مقبوضہ کشمیر اور ایران میں دھماکے اور دونوں ملکوں کی طرف سے پاکستان کو دھمکیاں ملنا کچھ اور ظاہر کرتا ہے۔ حالانکہ موجودہ حالات میں یہ دونوں دھماکے کسی صورت بھی پاکستان کے حق میں نہیں۔
متفق۔ عین اس وقت کہ جب سعودی ولی عہد کی پاکستان میں آمد آمد تھی، ایران اور مقبوضہ کشمیر میں دو ہولناک دہشتگرد حملوں کا ہونا۔ اور دونوں ممالک کا ایک ساتھ پاکستان پر الزام لگانا سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔
اصل میں بھارت اور ایران نہیں چاہتے کہ گوادر بندرگاہ، سی پیک اور سعودی سرمایہ کاری پاکستان میں آئے۔ وہ اس کے متبادل چار بہار بندرگاہ کو تقویت دینا چاہتے ہیں۔ یہ حملے اور الزامات اسی پاکستان مخالف پالیسی کا نتیجہ ہیں۔
 

فلک شیر

محفلین
دہشتگردی کے بارے میں ایک پیج پر ہونا اور بات ہے اور ایک صاف جھوٹ کو چھپانا اور بات۔ جبکہ کلبھوشن کے کیس میں پاکستان کی طرف سے ایران پر عالمی سطح پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تھا۔ یہ جانتے ہوئے کہ وہ ایران میں موجود تھا۔ سفارتی سطح پر شاید معاملے کو اٹھایا گیا تھا لیکن براہ راست ایران کا نام نہیں لیا گیا۔ اب جب کہ بھارت براہ راست ایران کو ملوث کر رہا ہے جو ایران کے بطور آزاد ملک ہونے کے لیے حیرت انگیز ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جینس ایران میں جا کر کلبھوشن کا اٹھا لائیں ۔۔۔ اس پر تو ایران کو فورا تردید کرنی چاہیے تھی (قطع نظر اس کے کہ دہشتگردی کے معاملے میں اس کا کیا نقطہ نظر ہے، یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ کلبھوشن کے ڈرامائی اغوا کی کوئی ایف آئی آر بھی ایران میں موجود نہیں)۔ اس سے فی الحال تو یہی ظاہر ہوتا ہے ایران، پاکستان اور بھارت کے معاملے میں آنا نہیں چاہتا۔ لیکن ساتھ ہی ایرانی جنرل کی دھمکی، ایران میں دھماکے کے حوالے سے بھی کچھ اور کہہ رہی ہے۔ یعنی ایک ہی وقت میں مقبوضہ کشمیر اور ایران میں دھماکے اور دونوں ملکوں کی طرف سے پاکستان کو دھمکیاں ملنا کچھ اور ظاہر کرتا ہے۔ حالانکہ موجودہ حالات میں یہ دونوں دھماکے کسی صورت بھی پاکستان کے حق میں نہیں۔

ویسے جتنے منہ اتنی باتیں۔ ہم سب اپنے طور پر تجزیہ کر سکتے ہیں۔ حقیقت میں کوئی مکر کرنے والا تدبیر تو کر رہا ہے لیکن اس کو بھی یہ معلوم نہیں کہ اس کی تدبیر کے اوپر بھی ایک تدبیر کرنے والا بیٹھا اور اس کی تدبیر ہمیشہ ہی کامیاب ہوتی ہے۔ "واللہ خیرالماکرین"۔
اور دہشتگردی کی بھی قسمیں ہیں ، ہر ایک کی اپنی اپنی فیورٹ ہے اور اپنی اپنی مردود ہے ۔
 
جناب نے سٹیٹسکس مانگے ہیں جو کوانٹیٹیٹو نفری ہے، کوالیٹیٹیو معاملہ کس اس طرح ہے کہ ایک بادشاہ ہوتا تھا سبکتگین، اس کے زمانے سے فارسیوں کا دریائے سندھ یعنی ہند کے باسیوں پر حملے جارے ہیں۔ دریائے ہند (سندھ) (جیسے ہفت اور سبت میں سین اور ہے بدلے گئے ہیں) اور دریائے گنگا، سے لے کر برہم پترا اور کرنافلی تک انہی فارسیوں نے حملے کئے اور سندھ، گنگا، برہم پترا اور کرنافلی کیسے دریاؤں کے زرخیز میدانوں پر قبضے کئے، ان حملہ کرنے والوں کو ہمیشہ سے سند کے سندھیوں نے یعنی ہند کے ہندوؤں نے نفرت کی نگاہ سے دیکھا اور ان کو دشمن قرار دیا۔ جو ان میں سے مسلمان ہو گئے انہوں نے خراسانیوں، افغانیوں اور فارسیوں کو اپنا دوست اور ہیرو قرار دیآ۔ لیکن حقیقت یہی رہی کہ فارسیوں، افغانیوں اور خراسانیوں کا مقصد صرف اور صرف تجارتی فائیدہ اٹھانا تھا۔ جب کمزور ہوئے تو سکڑ کر ایران بن گئے۔ لیکن ان کی عسکری اور سیآسی چالبازیاں آج بھی اتنی ہی بھیانک ہیں جتنی کئی ہزار سال پہلے تھیں۔ اس کا گواہ اسرائیل اور ایران کی نفرت اور ہزار ہا سال کی جنگ بازی ہے۔ یہی جنگ وہ سندھ یعنی ہند سے بھی لڑتےٓ رہے ، پاکستان کو فارس سے اتنی ہی نفرت ہونی چاہئے جتنی اسرائیل کو ایران سے ہے۔ اس لئے کہ اس کے پیچھے سلہا سال کی حملہ کشی ہے جو کہ صدیوں سے جاری ہے اور آج بھی جاری ہے۔ ایران آج بھی پاکستان میں فساد کا زبردست ذمہ دار ہے۔ ایران کی افغانستان کی فارس زدہ حکومت کی پشت پناہی اور “الستان کی طالبان کی پشت پناہی کسی سے چھپی نہیں۔ ایران ٓروس کے خاتمے کے بعد سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں جنگ لڑ رہا ہے۔ آج بھی ایران ان لوگوں کو تیل سمگل کرتا ہے جو اس کے حق میں پاکستان کے سرحدی علاقوں میں لرتے ہیں۔ بہت سے چھوٹے ٓٹرک جو پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پائے جاتے ہیں ، وہ ایران کے راستے آتے ہیں جو کہ جنگجوؤں کی پشت پناہی میں استعمال ہوتے ہیں۔ آپ پاکستان کٓے سرحدی علاقوں میں ایرانی تیل کی کم قیمت کا مشاہدہ پہت ہی آسانی سے کرسکتے ہیں۔ جو ٹرک اور پک اپ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں نظر آتے ہیں ، ان کے طی آئی این نمبرز، ایران تک ہی ٹریس ہوتے ہیں۔ ٓپاکستان میں دھماکوں کی پشت پناہی کرنے والے لوگوں کی مالی امداد ایران سے آتی ہے۔ اور سب سے بڑھ کر انڈیا کے ساتھ مالی ، فنی ، عسکری اور دہشت گردی میں تعاون ایران کی مدد سے ہی ہوتا ہے۔ آُ کسی ایرانی سے بات کرکے دیکھ لیں ، اگر کھل گیا تو پاکستان سے نفرت اس کی ہر بات سے نظر آئے گی۔ اریانیوں نے بہت محنت کرکے اپنے ملک میں پآکستان کے خلاف رائے عامہ ہموار کی ہے کہ ان کو ڈر ہے کہ ان کی نظریاتی کونسل کو کہیں پاکستان کی جمہوریت نا کھا جائے۔ اس کے برعکس پاکستان ، ایران کے حق میں رائے عامہ ہموار کرتا ہے۔ آپ تربت کے راستے ایران کی ٓسرحد کی طرف بڑھیں تو ایرانی افواج آپ کو بنا بات کئے، بناء وارننگ قتل کردیتی ہیں۔ اندازہ نہیں کہ پاکستان میں کتنی دہشت گرد تنظیمیں ایٓران کی مالی امداد پر پل رہی ہیں۔

اس بات کا کیا امکان ہے کہ ایران ، پاکستان میں کوئی ریفائنری لگائے ؟ یا پآئپ لائین بچھائے، یا کسی بھی طور کسی بھی طرح پاکستانی معیشیت کے ساتھ اشتراک کرے؟ آج تک جو ایران نے نہیں کیا اس کو توقع رکھنی فضول ہے۔

اب عربوں کا پاکستانیوں کو نوکریاں دینا، پاکستان میں انویسٹمنٹ کرٓنا، فیکٹریاں ، مواصلات میں اشتراک ، کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

امید ہے کہ کچھ صاف نظر آئے گا۔ مجٓھے تو یہ نظر آتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس بات کا کیا امکان ہے کہ ایران ، پاکستان میں کوئی ریفائنری لگائے ؟ یا پآئپ لائین بچھائے، یا کسی بھی طور کسی بھی طرح پاکستانی معیشیت کے ساتھ اشتراک کرے؟ آج تک جو ایران نے نہیں کیا اس کو توقع رکھنی فضول ہے۔
آپ بلا وجہ ایران کے بغض میں مبتلا ہیں۔ ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے۔ ماضی قدیم میں وہ کیا کرتا رہا کا حالیہ حالات و واقعات سے کوئی تعلق نہیں۔
ایران -پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ عرصہ دراز سے زیر التوا ہے۔ ایران اپنے حصے کا کام کب کا کر چکا ہے۔ منصوبہ کی تکمیل میں رکاوٹ عرب نواز حکومتوں کی پشت پناہی ہے۔
PTI govt committed to implement Iran-Pakistan gas pipeline project
 
Top