میں ایک خاموش قاری ہوں، پوسٹ کرنے سے زیادہ پڑھناپسند کرتاہوں، حال میں سعودی پرنس کے دورے پر جوسرکاری نوٹیفکیشن جاری ہوا،اس ضمن مین ایک سوال میرے دل میں ہے،اسے تحریر کی شکل دے رہاہوں،ویسے یہ بتادوں کہ میرا تعلق انڈیا سے ہے،لہذا سعودی اور ایران دونوں سے دور ہوں۔
ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور سعودی تھوڑی دوری پر،سوال یہ ہے کہ ماضی سے لے کر اب تک پاکستان کیلئے کون مفید رہاہے اورکتنا مفید رہاہے، کس سے پاکستان کو زیادہ فائدہ یانقصان پہنچا، کون وقت پر پاکستان کی مدد کیلئے آگے آیا،کس نے پاکستان کے برے وقتوں میں پاکستان کا کتنا ساتھ دیا،اگرکوئی صاحب اس کو اعداد وشمار اورحوالہ جات کے ساتھ واضح کریں تو مہربانی ہوگی۔
براہ کرم اس کو شیعہ سنی تناظر میں نہ دیکھاجائے۔
آپ کا سوال دلچسپ ہے۔ آپ ایران اور بھارت کا موازنہ کر لیجیے، ایران اور چائنہ کا یا چائنہ اور بھارت کا وغیرہ وغیرہ تو اور بات ہیں، لیکن جب سعودی عرب اور ایران کی بات کریں گے تو نہ چاہتے ہوئے بھی شیعہ سنی عنصر شامل ہوگا۔ اور یہ وہ موضوع ہے جس پر بات کرتے ہوئے بڑے بڑے تجزیہ نگاروں کے پر جلتے ہیں۔
سمجھدار حضرات ویسے بھی شیعہ، سنی والی بحث کو عوام میں طول نہیں دیتے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ اختلاف بہت پرانا ہے اور اسی کی جڑیں بہت مضبوط ہوچکیں ہیں۔ لیکن اس عنصر کے بغیر پاکستان کے، سعودی عرب اور ایران سے تعلقات پر تفصیلی، پرمغز گفتگو شاید ممکن نہیں۔
خیر میں ذاتی حیثیت میں اس کو ایک اور تناظر میں دیکھتا ہوں (ممکن ہے غلط ہو)۔ وہ یہ کہ عرب، ایرانی اور ہندو ان تینوں کو اپنی تاریخ پر بڑا ناز ہے۔ عرب تو خیر اپنی زبان کی سحر سے ہی نہیں نکل پائے، ان کے نزدیک تو ابھی بھی باقی دنیا عجمی (گونگی) ہے۔ تیل کے دولت نے چار چاند لگا دیے، لہذا وہ اپنی برتری کے زعم میں مبتلا ہیں۔
ایرانیوں کو ابھی تک اپنی تاریخی حکومتیں نہیں بھولیں۔ قطع نظر موجودہ حالات کے ان میں ابھی بھی احساس برتری موجود ہے۔ شیعہ سنی اختلاف نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
ہندو بھی گریٹر انڈیا کے خواب کے زیر اثر ہے۔ وہ ابھی تک اس غم سے نہیں نکلے کے مسلمانوں نے باہر سے آکر ان پر حکمرانی کی۔
اب یہ تینوں قومیں اسی بنیاد پر انتہائی تعصب کا شکار ہیں۔ ان کی ہرممکن کوشش ہے کہ اپنی برتری کو بحال کیا جائے اور برقرار رکھا جائے۔ پاکستان، بدقسمتی سے کہہ لیں کے تینوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔ چائنہ اور روس بھی ظاہری بات ہے اس پورے منظر میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔
پاکستان میں سنیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے فطری جھکاؤ سعودی عرب کی طرف ہے جس کہ وجہ سے ایران کی بیزاری بھی فطری ہے۔ میری معلومات کے مطابق موازنے کے طور پر سعودی عرب نے پاکستان کی ایران کے مقابلے میں زیادہ مدد کی ہے۔ مشکل وقت میں ایران کی نسبت سعودی عرب نے زیادہ ساتھ دیا ہے۔ موجودہ صورتحال ہی دیکھ لیں کہ بھارت کا الزام ہے کہ کلبھوشن کو پاکستان نے ایران سے اغوا کیا ہے جس فورا تردید ایران سے آنی چاہیے تھی لیکن ایران کی اس موضوع پر نہ صرف خاموشی بلکہ حالیہ حادثے کے بعد دھمکی بہت معنی خیز ہے۔
خیر یہ میری ذاتی رائے ہے اپنی محدود معلومات کے مطابق، ضروری نہیں کہ باقی حضرات بھی اس سے متفق ہوں۔ آپ کی طرح میں بھی دلچسپی رکھتا ہوں اگر کسی کے پاس اعداد و شمار ہیں تو وہ ضرور شئیر کرے۔