ایسا لگتا ہے، زندگی تُم ہو
اجنبی! کیسے اجنبی تُم ہو
اَب کوئی آرزُو نہیں باقی
جُستجُو مِیری آخری تُم ہو
مَیں زَمیں پر گھنا اندھیرا ہوں
آسمانوں کی چاندنی تُم ہو
دوستوں سے وَفا کی اُمّیدیں؟
کِس زَمانے کے آدمی تُم ہو؟
--------------
شاعر: بَشیر بَدر
غزل گو: چِترا سِنگھ