ایسا لگتا ہے، زندگی تُم ہو - ( بَشیر بَدر)

عؔلی خان

محفلین
ایسا لگتا ہے، زندگی تُم ہو
اجنبی! کیسے اجنبی تُم ہو

اَب کوئی آرزُو نہیں باقی
جُستجُو مِیری آخری تُم ہو

مَیں زَمیں پر گھنا اندھیرا ہوں
آسمانوں کی چاندنی تُم ہو

دوستوں سے وَفا کی اُمّیدیں؟
کِس زَمانے کے آدمی تُم ہو؟

--------------

شاعر: بَشیر بَدر
غزل گو: چِترا سِنگھ


 

عؔلی خان

محفلین
لوگ کہتے ہیں، اجنبی تُم ہو
اجنبی! ميری زندگی تُم ہو

دِل کسی اور کا نہ ہو پایا
آرزو میری آج بھی تُم ہو

مُجھ کو اپنا شریکِ غَم کر لو
یوں اکیلے بہت دُکھی تُم ہو

دوستوں سے وفا کی اُمّیدیں
کِس زمانے کی آدمی تُم ہو

---

شاعر: بشیر بَدر
غزل گو: ہری ہارن

 
Top