نوشین فاطمہ عبدالحق
محفلین
طاق پر رکھ کے مرے خواب سجانے والے
تجھ کو اچھا نہیں سمجھیں گے زمانے والے
گل فروشا ! بڑے دن بعد دی آواز ہمیں
لے کے آئے ہو وہی گل ؟ وہ پرانے والے؟
ہنستے جاتے ہو معافی کی طلب کرتے ہوئے
ایسا کرتے ہیں بھلا یار منانے والے ؟
تم کہاں سے لیے آتے ہو ہمارا انداز
کون ہیں لہجے یہاں بیچ کے کھانے والے
دیر تک جرم کے احساس میں جلتے رہتے
ہم بھی گر ہوتے کوئی شمع بجھانے والے
ناز و انداز وہ اپنایا ہے تم نے بھی کہ بس
ہم ہیں اب دیر تلک تم کو ستانے والے
راہ میں بھٹکے ہوئے ملتے ہیں اکثر نوشے!
دوسرے لوگوں کو منزل کا بتانے والے
#نوشین_فاطمہ
تجھ کو اچھا نہیں سمجھیں گے زمانے والے
گل فروشا ! بڑے دن بعد دی آواز ہمیں
لے کے آئے ہو وہی گل ؟ وہ پرانے والے؟
ہنستے جاتے ہو معافی کی طلب کرتے ہوئے
ایسا کرتے ہیں بھلا یار منانے والے ؟
تم کہاں سے لیے آتے ہو ہمارا انداز
کون ہیں لہجے یہاں بیچ کے کھانے والے
دیر تک جرم کے احساس میں جلتے رہتے
ہم بھی گر ہوتے کوئی شمع بجھانے والے
ناز و انداز وہ اپنایا ہے تم نے بھی کہ بس
ہم ہیں اب دیر تلک تم کو ستانے والے
راہ میں بھٹکے ہوئے ملتے ہیں اکثر نوشے!
دوسرے لوگوں کو منزل کا بتانے والے
#نوشین_فاطمہ