جگر :::: ایسی بھی اک نگاہ کیے جارہا ہوں میں -- Jigar Muradabadi

طارق شاہ

محفلین


غزلِ
جگرمُرادآبادی


دل میں کسی کے راہ کیے جا رہا ہوں میں
کتنا حسِیں گُناہ کیے جا رہا ہوں میں

دُنیائے دِل تباہ کیے جارہا ہوں میں
صرفِ نگاہ و آہ کیے جارہا ہوں میں

فردِ عمل سیاہ کیے جا رہا ہوں میں
رحمت کو بے پناہ کیے جارہا ہوں میں

ایسی بھی اِک نِگاہ کیے جارہا ہوں میں
ذرّوں کو مہر و ماہ کیے جا رہا ہوں میں

مجھ سے لگے ہیں عشق کی عظمت کو چار چاند
خود حُسن کو گواہ کیے جارہا ہوں میں

دفتر ہے ایک معنیِ بے لفظ و صوت کا
سادہ سی جو نگاہ کے جا رہا ہوں میں

آگے قدم بڑھائیں، جنھیں سُوجھتا نہیں
روشن چراغ کیے جا رہا ہوں میں

معصومئ جمال کو بھی جن پہ رشک ہے
ایسے بھی کُچھ گناہ کیے جا رہا ہوں میں

تنقیدِ حُسن مصلحتِ خاصِ عشق ہے
یہ جُرم گاہ گاہ کیے جا رہا ہوں میں

اُٹھتی نہیں ہے آنکھ مگر اُس کے رُوبرُو
نا دیدہ اک نگاہ کیے جا رہا ہوں میں

گُلشن پرست ہُوں مجھے گُل ہی نہیں عزیز
کانٹوں سے بھی نِباہ کیے جارہا ہوں میں

یُوں زندگی گزُار رہا ہُوں تِرے بغیر
جیسے کوئی گنُاہ کیے جارہا ہوں میں

مجھ سے جگر، ہُوا ہے ادا جستُجو کا حق
ہر ذرّے کو ، گواہ کیے جارہا ہوں میں

جگرمُراد آبادی

 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
غزل کا پہلا شعر تو آپ نے لکھا ہی نہیں۔۔۔ ۔۔
دل میں کسی کے راہ کئے جارہا ہوں میں
کتنا حسیں گناہ کئے جارہا ہوں میں۔۔۔

تشکّر غزنوی صاحب !
مطلع اور حُسن مطلع رہ گیا تھا ، بہت نوازش توجہ کرنے پر ۔
اظہارِ خیال پر بھی ممنُون ہوں، خوشی ہوئی کہ جگر صاحب کی، میری یہ پیش کردہ غزل
آپ کو پسند آئی
بہت خوش رہیں صاحب
:):)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیے ،دیئے ، جُدا گانہ قافیہ ہوا ، :)
شاہ جی قافیہ تو ٹھیک ہے ردیف میں کلام کیا جاسکتا ہے۔ غالباً یہ دو مختلف غزلوں میں ہیں ۔اور شاید جگر ہی کی ہیں ۔بیس پچیس سال پرانی یادیں ہیں ۔کچھ ٹھیک سے یاد نہیں۔
 

طارق شاہ

محفلین
غالباً یہ دو مختلف غزلوں میں ہیں ۔اور شاید جگر ہی کی ہیں ۔

جی سید صاحب !
یہ اسی بحرمیں جگر صاحب کی ایک اور غزل کا حُسنِ مطلع ہے ۔

پوری غزل یوں ہے :
بے کیف ہے دل اور جئے جا رہا ہوں میں
خالی ہے شیشہ ، اور پئے جا رہا ہوں میں

پیہم ، جو آہ آہ کئے جا رہا ہوں میں
دولت ہےغم، زکواۃ دیئےجا رہا ہوں میں

مجبورئ کمالِ محبّت تو دیکھنا !
جینا نہیں قبول، جئے جا رہا ہوں میں

وہ دل کہاں ہے اب کہ جسے پیار کیجئے
مجبُوریاں ہیں ، ساتھ دیئے جا رہا ہوں میں

رُخصت ہُوئی شباب کے ہمراہ زندگی
کہنے کی بات ہے کہ جئے جا رہا ہوں میں

پہلے شراب زیست تھی، اب زیست ہے شراب
کوئی پلا رہا ہے ، پئے جا رہا ہوں میں

جگر مُرادآبادی


:):)
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
یُوں زندگی گزُار رہا ہُوں تِرے بغیر
جیسے کوئی گنُاہ کیے جارہا ہوں میں۔۔۔

واہ۔ بہت خوب۔۔۔
 
Top