ایسی ہستی خدا کی ہستی ہے ----غزل

یاسر شاہ

محفلین
غزل

ایسی ہستی خدا کی ہستی ہے
دل کی گہرائیوں میں بستی ہے

دل تڑپتا ہے ان سے ملنے کو
چشم دیدار کو ترستی ہے

جب بھی دل سے پکارتا ہوں انھیں
دل میں پھوہار سی برستی ہے

خوں بہا خونِ دل کا ہے وہ ذات
دو جہاں کے عوض جو سستی ہے

اب تو عالم دگر ہے اس دل کا
اب تو مستی سی ایک مستی ہے

اب اگر چھٹتا ہے جہاں چھٹ جائے
اب تو آنکھوں میں اور بستی ہے

جس بلندی سے لوگ چھوٹے لگیں

وہ بلندی بھی شاؔہ پستی ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! یاسر بھائی ، بہت خوب ! مطلعِ اول سے قطعِ نظر کیا اچھے اشعار ہیں !

جس بلندی سے لوگ چھوٹے لگیں
وہ بلندی بھی شاؔہ پستی ہے

مقطع بہت ہی خوب ہے ! کیا اچھا کہا ہے!! بہت داد آپ ے لئے !
 

یاسر شاہ

محفلین
بہت خوب
اور مقطع تو لاجواب
تابش بھائی جزاک الله خیر :)

واہ واہ! یاسر بھائی ، بہت خوب ! مطلعِ اول سے قطعِ نظر کیا اچھے اشعار ہیں !

جس بلندی سے لوگ چھوٹے لگیں
وہ بلندی بھی شاؔہ پستی ہے

مقطع بہت ہی خوب ہے ! کیا اچھا کہا ہے!! بہت داد آپ ے لئے !

ظہیر بھائی جزاک الله خیر -مطلع اول کے حوالے سے اگر کوئی رائے دینا چاہیں تو ضرور دیجیے -میں برا نہیں مانتا - :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی جزاک الله خیر -مطلع اول کے حوالے سے اگر کوئی رائے دینا چاہیں تو ضرور دیجیے -میں برا نہیں مانتا - :)
رائے تو کوئی نہیں یاسر بھائی۔ بس شعر کے نفسِ مضمون سے سخت اختلاف ہے ۔ میں توحید کے معاملے میں کسی قیمت پر ایک انچ بھی اِدھر اُدھر ہٹنے کو تیار نہیں ۔ وحدت الوجودکے نظریے کو باطل اور کھلم کھلا شرک سمجھتا ہوں اور اس کی مذمت کرتا ہوں کہ یہ ظلمِ عظیم ہے ۔
یاسر بھائی ، ہر آدمی کی طرح میں بھی زندگی کے نشیب و فراز سے گزرا ہوں ، ذہنی اور فکری بالیدگی کے مراحل طے کئے ہیں ۔ ایک بات میں نے زندگی میں بہت پہلے ہی طے کرلی تھی کہ شاعری اور ادب اتنے اہم اور قیمتی نہیں کہ ان کے نام پر انسان اپنے ایمان اور عاقبت کو خطرہ لاحق ہونے دے ۔ دنیا میں لطیفے گھڑنے اور شعر کہنے کے لئے لاکھوں موضوعات ہیں لیکن عقیدے اور شعائر اسلام کو لطیفوں اور اشعار کا نشانہ بنانا کسی طور مناسب نہیں کہ ذرا سی لغزش آپ کا سب کچھ مٹاسکتی ہے ۔ جب معاملہ اتنا اہم ہو تو اس راہ پر جانا عقلمندی نہیں کہ جس پر لغزش کا ذرا بھی اندیشہ ہو ۔ کوئی لاکھ کسی شعر کی تاویلیں کرلے ، اسے گھما پھرا کر بے ضرر ثابت کردے لیکن اگر اس میں شرکِ خفی کا بھی ذرہ بھر شائبہ ہے تو میں اسے قبولنے پر تیار نہیں ۔ اس بات پر کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ۔ ایسے الفاظ اور پیرائے سے پرہیز بیحد ضروری ہے کہ بات اللہ عزوجل سبحانہ وتعالیٰ کی ذات بے مثل کے بارے میں ہورہی ہے ۔ یہ وہ مقام ہے کہ جہاں بولتے ہوئے زبان لرزتی ہے ۔

شاہ صاحب ، معذرت کہ اتنی شدومد سے مجھے اپنا نقطہء نظر لکھنا پڑا ۔ :):):)
 

یاسر شاہ

محفلین
ظہیر بھائی آپ کی رائے جان کر مجھے خوشی ہوئی کہ <ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ> کے مصداق معاشرے میں بیلاگ لکھنے اور بولنے والے قابل قدر ہیں - اقبال تو اسے طریق قلندری بتاتے ہیں :

ہزار خوف ہوں لیکن زباں ہو دل کی رفیق
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
میں توحید کے معاملے میں کسی قیمت پر ایک انچ بھی اِدھر اُدھر ہٹنے کو تیار نہیں ۔ وحدت الوجودکے نظریے کو باطل اور کھلم کھلا شرک سمجھتا ہوں اور اس کی مذمت کرتا ہوں کہ یہ ظلمِ عظیم ہے ۔
یاسر بھائی ، ہر آدمی کی طرح میں بھی زندگی کے نشیب و فراز سے گزرا ہوں ، ذہنی اور فکری بالیدگی کے مراحل طے کئے ہیں ۔ ایک بات میں نے زندگی میں بہت پہلے ہی طے کرلی تھی کہ شاعری اور ادب اتنے اہم اور قیمتی نہیں کہ ان کے نام پر انسان اپنے ایمان اور عاقبت کو خطرہ لاحق ہونے دے ۔ دنیا میں لطیفے گھڑنے اور شعر کہنے کے لئے لاکھوں موضوعات ہیں لیکن عقیدے اور شعائر اسلام کو لطیفوں اور اشعار کا نشانہ بنانا کسی طور مناسب نہیں کہ ذرا سی لغزش آپ کا سب کچھ مٹاسکتی ہے ۔ جب معاملہ اتنا اہم ہو تو اس راہ پر جانا عقلمندی نہیں کہ جس پر لغزش کا ذرا بھی اندیشہ ہو ۔ کوئی لاکھ کسی شعر کی تاویلیں کرلے ، اسے گھما پھرا کر بے ضرر ثابت کردے لیکن اگر اس میں شرکِ خفی کا بھی ذرہ بھر شائبہ ہے تو میں اسے قبولنے پر تیار نہیں ۔ اس بات پر کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ۔ ایسے الفاظ اور پیرائے سے پرہیز بیحد ضروری ہے کہ بات اللہ عزوجل سبحانہ وتعالیٰ کی ذات بے مثل کے بارے میں ہورہی ہے ۔ یہ وہ مقام ہے کہ جہاں بولتے ہوئے زبان لرزتی ہے ۔

شاہ صاحب ، معذرت کہ اتنی شدومد سے مجھے اپنا نقطہء نظر لکھنا پڑا ۔ :)
اس معاملے میں میں بھی آپ کا ہم مسلک ہوں لہٰذا یہ مراد میری نہ شعر کہنے سے پہلے تھی نہ بعد میں بلکہ میرے تو وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ شعر کا ایک رخ یہ بھی ہو سکتا ہے -آپ کی رائے جانی تو دو ایک اور لوگوں کو شعر سنا کر مفہوم پیش کرنے کی درخواست کی ،انھوں نے بھی اس شعر کی وہی تعبیر کی جو آپ نے کی - یعنی <جب تلک قائم اپنی ہستی ہے > سے سمجھا گیا: جب تک میں زندہ ہوں
<خودپرستی خدا پرستی ہے >سے سمجھا :میں اگر خودپرست ہوں تو یہ بھی خدا پرستی ہے

مطلب جب تک میں زندہ ہوں میری خود پرستی خدا پرستی ہے -یہ مراد تو نہایت وحشت ناک ہے -

حالانکہ میں نے صرف یہ کہنا چاہا ہے :جب تک میری <میں> قائم ہے میری خدا پرستی دراصل خودپرستی ہے -

مصرع وزن اور قافیے کی قیود کے سبب یوں نہ ہو پایا :<خدا پرستی خود پرستی ہے> بس اتنی سی بات -

خیر اب اس شعر کو نکال دیتا ہوں - محمد تابش صدیقی زحمت فرمائیے مطلع اول کو حذف کر دیجیے -
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی آپ کی رائے جان کر ۔ ۔۔۔۔۔خیر اب اس شعر کو نکال دیتا ہوں - محمد تابش صدیقی زحمت فرمائیے مطلع اول کو حذف کر دیجیے -
الحمدللہ ۔ یاسر بھائی ، آپ کا مراسلہ پڑھ کر بہت اطمینان ہوا ۔ :):):)
اللہ کریم آپ کو دین و دنیا کی تمام نعمتیں عطا فرمائے اور بے زوال رکھے ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے! آمین ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
الحمدللہ ۔ یاسر بھائی ، آپ کا مراسلہ پڑھ کر بہت اطمینان ہوا ۔ :):):)
اللہ کریم آپ کو دین و دنیا کی تمام نعمتیں عطا فرمائے اور بے زوال رکھے ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے! آمین ۔


آمین ثم آمین -جزاک الله-اللہ آپ کو بھی عافیت دارین نصیب کرے -آئندہ کے لئے بھی دعاؤں کا طلبگار - :)
 
Top