Shanawar
محفلین
بادِ صبا میں کھلتے گلابِ مریم کو پڑھ
گرچہ مسلماں ہےتو حجابِ مریم کو پڑھ
دریا سمندر ہے حیا کا پیکر صحرا میں
فاطمہ زینب اور جنابِ مریم کو پڑھ
نام بھی طیب جس کا محبت بھی طیب ہے
عشق گلستاں ہو تو کتابِ مریم کو پڑھ
کتنے ہیں بکھرے رنگ زمانے کے بِن نکہت
ایک بھرا نکہت جو شہابِ مریم کو پڑھ
رہتے ہو طالب تم جو شناور جنت کے تو
اپنے ذرا اعمال میں بابِ مریم کو پڑھ
گرچہ مسلماں ہےتو حجابِ مریم کو پڑھ
دریا سمندر ہے حیا کا پیکر صحرا میں
فاطمہ زینب اور جنابِ مریم کو پڑھ
نام بھی طیب جس کا محبت بھی طیب ہے
عشق گلستاں ہو تو کتابِ مریم کو پڑھ
کتنے ہیں بکھرے رنگ زمانے کے بِن نکہت
ایک بھرا نکہت جو شہابِ مریم کو پڑھ
رہتے ہو طالب تم جو شناور جنت کے تو
اپنے ذرا اعمال میں بابِ مریم کو پڑھ