ایشیائی زبانوں میں عربی کے مستعار الفاظ

زبانوں سے متعلق ایک دلچسپ مضمون کی معلومات سے قبل کچھ باتیں کرتے ہیں:

1۔ دنیا کی ہرزبان کسی نہ کسی زبان سے متاثر ہوتی ہے۔ یعنی اس میں الفاظ کا ردو بدل ہوتا رہتا ہے جس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں جیسے جغرافیائی تبدیلیاں، کاروبار، ادیان کا پھیلاؤ اور نوآبادیات وغیرہ۔
2۔ زبان کی تاریخ اس کے ماضی کے ثقافتی اور سماجی تعلقات کو ظاہر کرتی ہے۔
3۔ زبان کو ایک زندہ اور متحرک چیز کے طور پر دیکھنا چاہیے جو وقت کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے۔جس میں یہ صلاحیت نہ ہو معدوم ہوجاتی ہے۔
4۔ زبان کی تطہیر کی کاوشات جلد یا بدیر ناکامی سے دوچارہوتی ہیں۔
5۔ زبانوں کے درمیان تعامل اور تبادلہ ایک قدرتی عمل ہے جسے روکا نہیں جا سکتا۔

یوئچی نگاتو (Youichi Nagato) کا مضمون بحوالہ عربی کے ایشیائی زبانوں پر اثرات پڑھتے ہوئے معلوم ہوا کہ عربی کے انڈونیشیا کی زبان پر اثرات کم ہیں (محض 6٪)۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ان خطے کے لوگوں کا عربی تجار سے کم واسطہ پڑا۔ عثمانی دور میں ترکی میں عربی کے مستعار الفاظ کی تعداد زیادہ تھی، لیکن ترک جمہوریہ کے قیام کے بعد ترک حکومت نے ان مستعار الفاظ کو کم کرنے کی کوشش کی۔

اب ایشیا کی جن زبانوں کا ذکر کرکے ان میں عربی کے مستعار الفاظ کی فیصد مقدار بتائی گئی ہے وہ دلچسپی سے خالی نہیں۔ ملاحظہ کیجیے:

فارسی میں عربی سے مستعار الفاظ 31% (2000 میں سے 618) یعنی سب سے زیادہ

سواحلی (26% — 2000 میں سے 519)

اردو (23% — 1913 میں سے 441)

ترکی (21% — 1705 میں سے 354)

اویغور(چین کے صوبے سینکیانگ میں بولی جاتی ہے) (18% — 1871 میں سے 331)۔

مکمل مضمون پڑھنے کے لیے گوگل پر سرچ کیجیے:

Arabic loanwords in languages around the Indian Ocean
and what this tells us about the transmission of Arabic words

ویسے ایک دوست کا کہنا ہے کہ فارسی میں عربی کے مستعار الفاظ کی تعداد اتنی نہیں ہے جتنی بتائی جارہی ہے۔ اب لازم ہے کہ اس کی تحقیق کی جائے۔
محمد خرم یاسین
 
آخری تدوین:
Top