عمران خان نے پاکستان میں تبدیلی کے ایجنڈے کے طور پر گیارہ نکاتی منشور پیش کیا جس پر راتب خور قبیلے کے سستے دانشوران کو تنقید کا کوئی پہلو نظر نہ آیا تو انہوں نے کہنا شروع کردیا کہ عمران خان نے پچھلے پانچ سال میں خیبرپختون خواہ میں کیا کرلیا۔
عمران خان کے گیارہ نکات کا پہلا نکتہ تعلیم کے حوالے سے ہے، چنانچہ ہم اسی کا جائزہ لے لیتے ہیں تاکہ پتہ چل سکے کہ خان صاحب نے اپنے صوبے میں کیا کرلیا۔
خیبرپختون خواہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی جو چند ایک بڑے اقدامات کئے، ان میں سے ایک ایجوکیشنل ریفارمز کا پراجیکٹ بھی تھا۔ اس پراجیکٹ کی اب تک کی کارکردگی پیش خدمت ہے:
تعلیمی انفراسٹرکچر
-----------------------
پچھلی حکومت کے پانچ سالہ دور میں 1369 سکولوں کی چاردیواری تعمیر کی گئی۔ جبکہ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے پانچ سالوں میں 16177 سکولوں کو چاردیواری فراہم کی، یعنی تقریباً 12 گنا بہتر پرفارمنس رہی۔
پچھلی حکومتوں نے محض 1987 سکولوں میں بچوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا۔ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے 15624 سکولوں میں فلٹرڈ واٹر کی تنصیب کی، یعنی تقریباً 8 گنا بہتر کارکردگی۔
پچھلی حکومتوں کے دور میں مجموعی طور پر 1467 سکولوں میں بجلی کی فراہمی کا بندوبست ہوا کرتا تھا۔ موجودہ حکومت کے دور میں 11153 یعنی 7 گنا سے بھی زیادہ سکولوں میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔
پچھلی حکومتوں میں پورے صوبے کے سکولوں میں صرف 215 سکولوں میں سولر یعنی شمسی توانائی کے پینل لگائے گئے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں یہ تعداد بڑھ کر 5773 سکولز ، یعنی 27 گنا ہوگئی۔
موجودہ حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ ہائیرسیکنڈری کے امتحانات میں نقل روکنے کیلئے امتحانی سنٹرز میں کیمرے نصب کئے گئے۔
شہروں اور ڈسٹرک لیول پر محکمہ تعلیم کے تمام 76 دفاتر میں بائیومیٹرک حاضری کا نظام نصب کیا گیا تاکہ سرکاری ملازمین دفاتر میں حاضر رہیں اور تعلیمی نظام کی کارکردگی بہتر ہوسکے۔ اس کے علاوہ 480 ہائیر سیکنڈری سکولوں میں بھی یہ نظام نصب کیا جارہا ہے۔
صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 5 ہزار سے زائد سکولوں کے طلبا و طالبات کو سپورٹس کِٹ فراہم کی گئیں تاکہ وہ صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔
پچھلی دونوں حکومتوں کے دس سالہ دور میں ایک بھی نئی گراؤنڈ تعمیر نہ کی گئی۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے 10 ہزار پرائمری سکولوں میں پلے ایریاز کی تعمیر کی۔ اس کے علاوہ پچھلے پانچ سال میں 180 ہائی سکولز میں سپورٹس گراؤنڈز کی تعمیر کی گئی۔
پچھلے پانچ سال میں تحریک انصاف کی حکومت نے شہباز شریف کے برعکس وزرا کی نئی گاڑیاں خریدنے پر خزانہ خرچ نہیں کیا بلکہ اس کی بجائے 7 ارب روپے سے سرکاری سکولوں کو فرنیچر کی فراہمی کی گئی۔ آپ یہ جان کر خوش ہوں گے کہ اب اللہ کی مہربانی سے صوبے کے 20 لاکھ سے زائد طالبعلم فرش یا ٹاٹ کی بجائے کرسیوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
ایجوکیشن پالیسی امپروومنٹ
------------------------------
تعلیمی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے 6 کلاس رومز کے پرائمری سکولز پر فوکس کیا گیا اور پہلے مرحلے میں 410 ماڈل سکولز پر کام شروع کیا گیا جن سے 2 لاکھ سے زائد ایسے طلبا استفادہ حاصل کررہے ہیں جن کے پاس اس سے پہلے تعلیمی سہولیات میسر نہ تھیں۔
تاریخ میں پہلی مرتبہ خودمختار مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا گیا جس نے بلاتخصیص کاروائی کرتے ہوئے بہت سی خرابیاں دور کیں۔ اس کی بدولت اساتذہ کی غیرحاضری میں 15 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی جبکہ طالبعلموں کی حاضری میں 24 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
300 سے زائد گھوسٹ اساتذہ، اور سینکڑوں گھوسٹ ملازمین کا خاتمہ کرکے 20 کروڑ روپے سے زائد رقم کی سالانہ بچت کی گئی۔
اگرچہ عمران خان کو مخالفین یہودی ایجنٹ کہتے ہیں لیکن اس یہودی ایجنٹ نے پہلی مرتبہ صوبے میں قرآن کی ناظرہ تعلیم کو لازمی قرار دلوا دیا۔
اساتذہ اور ایجوکیشن کوالٹی
------------------------------
65 ہزار سے زائد اساتذہ کو پہلی مرتبہ ٹریننگ دلوائی گئی۔
83 ہزار اساتذہ کو برٹش کونسل کے ذریعے انگلش اور دوسرے کورسز کروائے گئے۔
خصوصی تعلیم کے اساتذہ کو سپیشل ٹریننگ کورسز کروائے گئے۔
بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 5 ہزار اساتذہ کو سالانہ ایک لاکھ اور پچاس ہزار کے انعامات دینے کا پروگرام شروع کیا گیا تاکہ وہ دلجمعی سے تعلیم فراہم کرسکیں۔
یکساں سلیبس
--------------
پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کو بہتر بنایا گیا اور اس کے ذریعے صوبے میں یکساں سلیبس کی فراہمی کے سلسلے میں کام کا آغاز کردیا گیا۔ چونکہ یہ کام دنوں میں نہیں ہوسکتا، اس لئے اس کی تیاری پر فوکس کیا گیا اور ابتدائی مرحلے میں سرکاری سکولوں کے سلیبس کو مرحلہ وار جدید کرنے پر کام شروع کردیا گیا ہے۔
آئین میں ترامیم
----------------
آرٹیکل 25 (اے) کا بل ڈرافٹ کرلیا گیا جس کی رُو سے 16 سال تک کے بچوں کو لازمی فری تعلیم فراہم کرنے کا قانون نافذ ہوگا۔
لڑکیوں کیلئے تعلیمی مواقع
----------------------------
پہلی مرتبہ گرلز کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں لایا گیا۔
سکولوں اور کالجز کی آئی ٹی لیبز کو شام کے وقت استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ان کے ذریعے خواتین کو فری آئی ٹی کورسز کروانے کا سلسلہ شروع ہوا۔
آپ یقین مانیں کہ یہ ابھی تحریک انصاف کی حکومت کی تعلیمی کارکردگی کا 50 فیصد بھی کور نہیں کرتا۔ پوسٹ کی طوالت سے بچنے کیلئے میں یہاں پر ہی اکتفا کرتا ہوں۔
یہ تمام حقائق تحریک انصاف کی جانب سے تعلیمی شعبے کے حوالے سے اسمبلی میں پیش کردہ رپورٹ میں شامل ہیں۔ اگر کسی پٹواری، ڈیزلی یا جمعوتئے کو لگتا ہے کہ یہ اعداد وشمار غلط تھے تو وہ اپنی قیادت سے کہہ کر پرویزخٹک کو عدالت میں گھسیٹے۔ غلط بیانی کی صورت میں ساری کابینہ نااہل قرار پاسکتی ہے۔
لیکن مخالفین یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ عمران خان نے اللہ کی مہربانی سے اپنے صوبے میں ڈیلیور کیا ہے، اس لئے وہ رپورٹ کو چیلنج کرنے کی جرات نہیں کرسکے۔
میں نے چند حقائق آپ کے سامنے رکھ دیئے۔ اب آپ فیصلہ کریں کہ عمران خان نے پچھلے 5 سال میں اپنے صوبے میں کیا کچھ کیا اور اگر اللہ نے اسے موقع دیا تو اگلے پانچ سال میں ملک کو کہاں تک لے جائے گا!!!
ماخذ