ایم ایم اے نظام مصطفی کے نفاذ اور مقام مصطفی کے تحفظ کے لئے سیکولر ازم کا راستہ روکے گی

پاکستان میں مذہبی جماعتوں اور افواج کی سیاست کا براہ راست آغاز اسی ایک واقعہ سے ہوا تھا۔ اسلئے مجھے بہت حیرت ہوتی ہے جب عوام اسے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ حالانکہ اسکا اثر آج بھی جوں کا توں قائم ہے۔ ان فسادات کی جانچ پڑتال کیلئے ایک معروف جسٹس منیر کمیشن بھی بنا تھا جس کی رپورٹ پڑھنے کے لائق ہے۔ اسمیں جمہوری حکومت اور عدلیہ کو کمزور کرنے کیلئے علما کرام اور افواج کے بیک ڈور تعلقات کی قلعی بھی کھولی گئی تھی۔
یہ اس لڑی کا موضوع نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ موضوع پر ہی رہیں۔
 
ویسے ہر موضوع اور لڑی میں آپ کی تان یہیں آ کر کیوں ٹوٹتی ہے۔
ایک لطیفہ شاید سنا ہو کہ ایک لڑکے کو جس بھی موضوع پر مضمون لکھنے کو دو، وہ کہیں نہ کہیں سے کہانی موڑ کر اپنے دوست پر مضمون لکھ دیتا تھا۔
تابش بھیا الحمدللہ محفل کا ماحول مکمل پرامن اور دوستانہ چل رہا ہے ،اگر شاہد بھائی کوئی پھلجڑی جلانے کے موڈ میں ہیں تو برائے مہربانی صرف ان کی پھلجڑی کو پانی میں ڈوبوکر ٹھنڈا کیا جائے،ایسا نہ ہو کہ ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لیکر ڈوبے گے وغیرہ وغیرہ ۔
 

عباس اعوان

محفلین
عمران خان اور آصف علی زرداری دونوں کا مشترکہ شوق شجر کاری ہے۔
عمران خان اور آصف زرداری، دونوں روٹی بھی کھاتے ہیں۔ اور ہمیں کہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں ؟
الف نظامی
نظامی صاحب، تھوڑا عقل کو ہاتھ ماریں، آپ کو پٹواریوں اور پولیس اور دیگر سرکاری محکموں سے ذلیل ہونے کی شاید عادت سے پڑ گئی ہے سو آپ اس میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتے۔ویژنری لوگ آپ کو پسند نہیں ہیں۔ یہ دیکھیں کہ درخت لگانے کیوں ضروری ہیں۔
Nawabshah Witnessed the Hottest Day Ever Recorded on Earth in April
کسی کو احساس ہے تو آپ کو وہ بھی ہضم نہیں ہے۔
عمران خان کے گیارہ نکاتی ایجنڈا سے اختلاف کی کوئی صورت نہیں نظر آئی تو غیرمتعلقہ باتیں شروع کر دیں۔
 

عباس اعوان

محفلین
عمران خان نے پاکستان میں تبدیلی کے ایجنڈے کے طور پر گیارہ نکاتی منشور پیش کیا جس پر راتب خور قبیلے کے سستے دانشوران کو تنقید کا کوئی پہلو نظر نہ آیا تو انہوں نے کہنا شروع کردیا کہ عمران خان نے پچھلے پانچ سال میں خیبرپختون خواہ میں کیا کرلیا۔

عمران خان کے گیارہ نکات کا پہلا نکتہ تعلیم کے حوالے سے ہے، چنانچہ ہم اسی کا جائزہ لے لیتے ہیں تاکہ پتہ چل سکے کہ خان صاحب نے اپنے صوبے میں کیا کرلیا۔

خیبرپختون خواہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی جو چند ایک بڑے اقدامات کئے، ان میں سے ایک ایجوکیشنل ریفارمز کا پراجیکٹ بھی تھا۔ اس پراجیکٹ کی اب تک کی کارکردگی پیش خدمت ہے:

تعلیمی انفراسٹرکچر
-----------------------
پچھلی حکومت کے پانچ سالہ دور میں 1369 سکولوں کی چاردیواری تعمیر کی گئی۔ جبکہ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے پانچ سالوں میں 16177 سکولوں کو چاردیواری فراہم کی، یعنی تقریباً 12 گنا بہتر پرفارمنس رہی۔

پچھلی حکومتوں نے محض 1987 سکولوں میں بچوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا۔ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے 15624 سکولوں میں فلٹرڈ واٹر کی تنصیب کی، یعنی تقریباً 8 گنا بہتر کارکردگی۔

پچھلی حکومتوں کے دور میں مجموعی طور پر 1467 سکولوں میں بجلی کی فراہمی کا بندوبست ہوا کرتا تھا۔ موجودہ حکومت کے دور میں 11153 یعنی 7 گنا سے بھی زیادہ سکولوں میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔

پچھلی حکومتوں میں پورے صوبے کے سکولوں میں صرف 215 سکولوں میں سولر یعنی شمسی توانائی کے پینل لگائے گئے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں یہ تعداد بڑھ کر 5773 سکولز ، یعنی 27 گنا ہوگئی۔

موجودہ حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ ہائیرسیکنڈری کے امتحانات میں نقل روکنے کیلئے امتحانی سنٹرز میں کیمرے نصب کئے گئے۔

شہروں اور ڈسٹرک لیول پر محکمہ تعلیم کے تمام 76 دفاتر میں بائیومیٹرک حاضری کا نظام نصب کیا گیا تاکہ سرکاری ملازمین دفاتر میں حاضر رہیں اور تعلیمی نظام کی کارکردگی بہتر ہوسکے۔ اس کے علاوہ 480 ہائیر سیکنڈری سکولوں میں بھی یہ نظام نصب کیا جارہا ہے۔

صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 5 ہزار سے زائد سکولوں کے طلبا و طالبات کو سپورٹس کِٹ فراہم کی گئیں تاکہ وہ صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔

پچھلی دونوں حکومتوں کے دس سالہ دور میں ایک بھی نئی گراؤنڈ تعمیر نہ کی گئی۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے 10 ہزار پرائمری سکولوں میں پلے ایریاز کی تعمیر کی۔ اس کے علاوہ پچھلے پانچ سال میں 180 ہائی سکولز میں سپورٹس گراؤنڈز کی تعمیر کی گئی۔

پچھلے پانچ سال میں تحریک انصاف کی حکومت نے شہباز شریف کے برعکس وزرا کی نئی گاڑیاں خریدنے پر خزانہ خرچ نہیں کیا بلکہ اس کی بجائے 7 ارب روپے سے سرکاری سکولوں کو فرنیچر کی فراہمی کی گئی۔ آپ یہ جان کر خوش ہوں گے کہ اب اللہ کی مہربانی سے صوبے کے 20 لاکھ سے زائد طالبعلم فرش یا ٹاٹ کی بجائے کرسیوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

ایجوکیشن پالیسی امپروومنٹ
------------------------------

تعلیمی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے 6 کلاس رومز کے پرائمری سکولز پر فوکس کیا گیا اور پہلے مرحلے میں 410 ماڈل سکولز پر کام شروع کیا گیا جن سے 2 لاکھ سے زائد ایسے طلبا استفادہ حاصل کررہے ہیں جن کے پاس اس سے پہلے تعلیمی سہولیات میسر نہ تھیں۔

تاریخ میں پہلی مرتبہ خودمختار مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا گیا جس نے بلاتخصیص کاروائی کرتے ہوئے بہت سی خرابیاں دور کیں۔ اس کی بدولت اساتذہ کی غیرحاضری میں 15 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی جبکہ طالبعلموں کی حاضری میں 24 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

300 سے زائد گھوسٹ اساتذہ، اور سینکڑوں گھوسٹ ملازمین کا خاتمہ کرکے 20 کروڑ روپے سے زائد رقم کی سالانہ بچت کی گئی۔

اگرچہ عمران خان کو مخالفین یہودی ایجنٹ کہتے ہیں لیکن اس یہودی ایجنٹ نے پہلی مرتبہ صوبے میں قرآن کی ناظرہ تعلیم کو لازمی قرار دلوا دیا۔

اساتذہ اور ایجوکیشن کوالٹی
------------------------------

65 ہزار سے زائد اساتذہ کو پہلی مرتبہ ٹریننگ دلوائی گئی۔
83 ہزار اساتذہ کو برٹش کونسل کے ذریعے انگلش اور دوسرے کورسز کروائے گئے۔
خصوصی تعلیم کے اساتذہ کو سپیشل ٹریننگ کورسز کروائے گئے۔
بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 5 ہزار اساتذہ کو سالانہ ایک لاکھ اور پچاس ہزار کے انعامات دینے کا پروگرام شروع کیا گیا تاکہ وہ دلجمعی سے تعلیم فراہم کرسکیں۔

یکساں سلیبس
--------------

پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کو بہتر بنایا گیا اور اس کے ذریعے صوبے میں یکساں سلیبس کی فراہمی کے سلسلے میں کام کا آغاز کردیا گیا۔ چونکہ یہ کام دنوں میں نہیں ہوسکتا، اس لئے اس کی تیاری پر فوکس کیا گیا اور ابتدائی مرحلے میں سرکاری سکولوں کے سلیبس کو مرحلہ وار جدید کرنے پر کام شروع کردیا گیا ہے۔

آئین میں ترامیم
----------------
آرٹیکل 25 (اے) کا بل ڈرافٹ کرلیا گیا جس کی رُو سے 16 سال تک کے بچوں کو لازمی فری تعلیم فراہم کرنے کا قانون نافذ ہوگا۔

لڑکیوں کیلئے تعلیمی مواقع
----------------------------
پہلی مرتبہ گرلز کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں لایا گیا۔
سکولوں اور کالجز کی آئی ٹی لیبز کو شام کے وقت استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ان کے ذریعے خواتین کو فری آئی ٹی کورسز کروانے کا سلسلہ شروع ہوا۔

آپ یقین مانیں کہ یہ ابھی تحریک انصاف کی حکومت کی تعلیمی کارکردگی کا 50 فیصد بھی کور نہیں کرتا۔ پوسٹ کی طوالت سے بچنے کیلئے میں یہاں پر ہی اکتفا کرتا ہوں۔

یہ تمام حقائق تحریک انصاف کی جانب سے تعلیمی شعبے کے حوالے سے اسمبلی میں پیش کردہ رپورٹ میں شامل ہیں۔ اگر کسی پٹواری، ڈیزلی یا جمعوتئے کو لگتا ہے کہ یہ اعداد وشمار غلط تھے تو وہ اپنی قیادت سے کہہ کر پرویزخٹک کو عدالت میں گھسیٹے۔ غلط بیانی کی صورت میں ساری کابینہ نااہل قرار پاسکتی ہے۔

لیکن مخالفین یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ عمران خان نے اللہ کی مہربانی سے اپنے صوبے میں ڈیلیور کیا ہے، اس لئے وہ رپورٹ کو چیلنج کرنے کی جرات نہیں کرسکے۔

میں نے چند حقائق آپ کے سامنے رکھ دیئے۔ اب آپ فیصلہ کریں کہ عمران خان نے پچھلے 5 سال میں اپنے صوبے میں کیا کچھ کیا اور اگر اللہ نے اسے موقع دیا تو اگلے پانچ سال میں ملک کو کہاں تک لے جائے گا!!!
ماخذ
 

شاہد شاہ

محفلین
ان صاحب کے پرانے دھاگے دیکھیں تو دھرنے کے دنوں میں قادری صاحب اور عمران خان کیساتھ تھے۔ پھر لبیک والے آئے تو انکے ساتھ ہو لئے۔ اب الیکشن سے قبل کبھی نون لیگ تو کبھی نئے مذہبی اتحادیوں کیساتھ نظر آتے آتے ہیں۔ میرے خیال میں نظامی بھائی ایک عام ووٹر کی بالکل صحیح ترجمانی کر رہے ہیں جو حقائق سے قطع نظر چڑھتے سورج کی پوجا کرتا ہے
نظامی صاحب، تھوڑا عقل کو ہاتھ ماریں، آپ کو پٹواریوں اور پولیس اور دیگر سرکاری محکموں سے ذلیل ہونے کی شاید عادت سے پڑ گئی ہے سو آپ اس میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتے۔ویژنری لوگ آپ کو پسند نہیں ہیں۔ یہ دیکھیں کہ درخت لگانے کیوں ضروری ہیں۔
Nawabshah Witnessed the Hottest Day Ever Recorded on Earth in April
کسی کو احساس ہے تو آپ کو وہ بھی ہضم نہیں ہے۔
عمران خان کے گیارہ نکاتی ایجنڈا سے اختلاف کی کوئی صورت نہیں نظر آئی تو غیرمتعلقہ باتیں شروع کر دیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
ہمارے خیال میں پنجاب اور خیبر پختون خوا کے وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی کافی بہتر رہی۔ شہباز شریف کو انتخابی میدان میں اترنے کی اجازت دی گئی تو پنجاب میں ایک بار پھر مسلم لیگ نون کی حکومت بننے کے امکانات خاصے روشن ہیں۔ جماعتِ اسلامی سے اتحاد کے خاتمے کے بعد تحریکِ انصاف کو خیبر پختون خوا کے الیکشن میں جیتنے کے لیے اچھی خاصی محنت کرنا ہو گی۔سندھ اب بھی پیپلز پارٹی کے ہاتھ میں ہے۔ بلوچستان میں اسی پارٹی کی اتحادی حکومت قائم ہونے کا امکان ہے جو مرکز میں برسراقتدار آئے گی۔ اور مرکز میں کسی ایک پارٹی کو سادہ اکثریت ملنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ حکومت سازی کے لیے زرداری صاحب کا کردار کلیدی نوعیت کا ہو گا۔ معلوم ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی عام انتخابات کے بعد نون لیگ کے مقابلے میں تحریکِ انصاف کے ساتھ اتحاد قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کر سکتی ہے۔
 
جماعتِ اسلامی اپنا نظریاتی قبلہ درست کر لے تو ہم اُسے ووٹ دے دیں گے۔
یا
ایم کیو ایم اگر انتہائی تعصب کا شکار ہوئی تو اُسے بھی ووٹ دیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ دل نہیں چاہتا۔
یا
تحریکِ انصاف اگر کے پی کے کو مثالی صوبہ بناتی تو ہم اُسے ووٹ دے دیتے۔
یا
ن لیگ اور پی پی کو ہم ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ اُنہیں ووٹ دینے والے پہلے ہی بہت ہیں۔

ویسے ہماری سیاست میں عمران خان وہ آخری آدمی تھا جو دل کو لگتا تھا اب وہ بھی نہیں لگتا۔ ویسے مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ اگر عمران خان مرکزی حکومت میں آتے ہیں تو بین الاقوامی محاذ پر پاکستان کو بہت زیادہ ہتک کا سامنا ہو گااور عمران خان پاکستان کی رہی سہی عزت کا فالودہ بنوا دیں گے۔ پتہ نہیں کیوں۔
احمد بھائی آپ ایسے کہہ رہے ہیں جیسے ووٹ نہیں کسی کو امداد دی جارہی ہو۔
 
معلوم ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی عام انتخابات کے بعد نون لیگ کے مقابلے میں تحریکِ انصاف کے ساتھ اتحاد قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کر سکتی ہے۔
تحریک انصاف کا اتحاد کسی کے ساتھ بھی دیرپا ہونا مشکل نظر آتا ہے کپتان کی موجودگی میں، البتہ اگر پرویز خٹک جیسا گھاگ سیاستدان معاملات کو سنبھالے رکھے تو اتحاد کی گاڑی دیر تک چل سکتی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
عمران خان نے پاکستان میں تبدیلی کے ایجنڈے کے طور پر گیارہ نکاتی منشور پیش کیا جس پر راتب خور قبیلے کے سستے دانشوران کو تنقید کا کوئی پہلو نظر نہ آیا تو انہوں نے کہنا شروع کردیا کہ عمران خان نے پچھلے پانچ سال میں خیبرپختون خواہ میں کیا کرلیا۔

عمران خان کے گیارہ نکات کا پہلا نکتہ تعلیم کے حوالے سے ہے، چنانچہ ہم اسی کا جائزہ لے لیتے ہیں تاکہ پتہ چل سکے کہ خان صاحب نے اپنے صوبے میں کیا کرلیا۔

خیبرپختون خواہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی جو چند ایک بڑے اقدامات کئے، ان میں سے ایک ایجوکیشنل ریفارمز کا پراجیکٹ بھی تھا۔ اس پراجیکٹ کی اب تک کی کارکردگی پیش خدمت ہے:

تعلیمی انفراسٹرکچر
-----------------------
پچھلی حکومت کے پانچ سالہ دور میں 1369 سکولوں کی چاردیواری تعمیر کی گئی۔ جبکہ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے پانچ سالوں میں 16177 سکولوں کو چاردیواری فراہم کی، یعنی تقریباً 12 گنا بہتر پرفارمنس رہی۔

پچھلی حکومتوں نے محض 1987 سکولوں میں بچوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا۔ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے 15624 سکولوں میں فلٹرڈ واٹر کی تنصیب کی، یعنی تقریباً 8 گنا بہتر کارکردگی۔

پچھلی حکومتوں کے دور میں مجموعی طور پر 1467 سکولوں میں بجلی کی فراہمی کا بندوبست ہوا کرتا تھا۔ موجودہ حکومت کے دور میں 11153 یعنی 7 گنا سے بھی زیادہ سکولوں میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔

پچھلی حکومتوں میں پورے صوبے کے سکولوں میں صرف 215 سکولوں میں سولر یعنی شمسی توانائی کے پینل لگائے گئے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں یہ تعداد بڑھ کر 5773 سکولز ، یعنی 27 گنا ہوگئی۔

موجودہ حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ ہائیرسیکنڈری کے امتحانات میں نقل روکنے کیلئے امتحانی سنٹرز میں کیمرے نصب کئے گئے۔

شہروں اور ڈسٹرک لیول پر محکمہ تعلیم کے تمام 76 دفاتر میں بائیومیٹرک حاضری کا نظام نصب کیا گیا تاکہ سرکاری ملازمین دفاتر میں حاضر رہیں اور تعلیمی نظام کی کارکردگی بہتر ہوسکے۔ اس کے علاوہ 480 ہائیر سیکنڈری سکولوں میں بھی یہ نظام نصب کیا جارہا ہے۔

صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 5 ہزار سے زائد سکولوں کے طلبا و طالبات کو سپورٹس کِٹ فراہم کی گئیں تاکہ وہ صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔

پچھلی دونوں حکومتوں کے دس سالہ دور میں ایک بھی نئی گراؤنڈ تعمیر نہ کی گئی۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے 10 ہزار پرائمری سکولوں میں پلے ایریاز کی تعمیر کی۔ اس کے علاوہ پچھلے پانچ سال میں 180 ہائی سکولز میں سپورٹس گراؤنڈز کی تعمیر کی گئی۔

پچھلے پانچ سال میں تحریک انصاف کی حکومت نے شہباز شریف کے برعکس وزرا کی نئی گاڑیاں خریدنے پر خزانہ خرچ نہیں کیا بلکہ اس کی بجائے 7 ارب روپے سے سرکاری سکولوں کو فرنیچر کی فراہمی کی گئی۔ آپ یہ جان کر خوش ہوں گے کہ اب اللہ کی مہربانی سے صوبے کے 20 لاکھ سے زائد طالبعلم فرش یا ٹاٹ کی بجائے کرسیوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

ایجوکیشن پالیسی امپروومنٹ
------------------------------

تعلیمی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے 6 کلاس رومز کے پرائمری سکولز پر فوکس کیا گیا اور پہلے مرحلے میں 410 ماڈل سکولز پر کام شروع کیا گیا جن سے 2 لاکھ سے زائد ایسے طلبا استفادہ حاصل کررہے ہیں جن کے پاس اس سے پہلے تعلیمی سہولیات میسر نہ تھیں۔

تاریخ میں پہلی مرتبہ خودمختار مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا گیا جس نے بلاتخصیص کاروائی کرتے ہوئے بہت سی خرابیاں دور کیں۔ اس کی بدولت اساتذہ کی غیرحاضری میں 15 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی جبکہ طالبعلموں کی حاضری میں 24 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

300 سے زائد گھوسٹ اساتذہ، اور سینکڑوں گھوسٹ ملازمین کا خاتمہ کرکے 20 کروڑ روپے سے زائد رقم کی سالانہ بچت کی گئی۔

اگرچہ عمران خان کو مخالفین یہودی ایجنٹ کہتے ہیں لیکن اس یہودی ایجنٹ نے پہلی مرتبہ صوبے میں قرآن کی ناظرہ تعلیم کو لازمی قرار دلوا دیا۔

اساتذہ اور ایجوکیشن کوالٹی
------------------------------

65 ہزار سے زائد اساتذہ کو پہلی مرتبہ ٹریننگ دلوائی گئی۔
83 ہزار اساتذہ کو برٹش کونسل کے ذریعے انگلش اور دوسرے کورسز کروائے گئے۔
خصوصی تعلیم کے اساتذہ کو سپیشل ٹریننگ کورسز کروائے گئے۔
بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 5 ہزار اساتذہ کو سالانہ ایک لاکھ اور پچاس ہزار کے انعامات دینے کا پروگرام شروع کیا گیا تاکہ وہ دلجمعی سے تعلیم فراہم کرسکیں۔

یکساں سلیبس
--------------

پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کو بہتر بنایا گیا اور اس کے ذریعے صوبے میں یکساں سلیبس کی فراہمی کے سلسلے میں کام کا آغاز کردیا گیا۔ چونکہ یہ کام دنوں میں نہیں ہوسکتا، اس لئے اس کی تیاری پر فوکس کیا گیا اور ابتدائی مرحلے میں سرکاری سکولوں کے سلیبس کو مرحلہ وار جدید کرنے پر کام شروع کردیا گیا ہے۔

آئین میں ترامیم
----------------
آرٹیکل 25 (اے) کا بل ڈرافٹ کرلیا گیا جس کی رُو سے 16 سال تک کے بچوں کو لازمی فری تعلیم فراہم کرنے کا قانون نافذ ہوگا۔

لڑکیوں کیلئے تعلیمی مواقع
----------------------------
پہلی مرتبہ گرلز کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں لایا گیا۔
سکولوں اور کالجز کی آئی ٹی لیبز کو شام کے وقت استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ان کے ذریعے خواتین کو فری آئی ٹی کورسز کروانے کا سلسلہ شروع ہوا۔

آپ یقین مانیں کہ یہ ابھی تحریک انصاف کی حکومت کی تعلیمی کارکردگی کا 50 فیصد بھی کور نہیں کرتا۔ پوسٹ کی طوالت سے بچنے کیلئے میں یہاں پر ہی اکتفا کرتا ہوں۔

یہ تمام حقائق تحریک انصاف کی جانب سے تعلیمی شعبے کے حوالے سے اسمبلی میں پیش کردہ رپورٹ میں شامل ہیں۔ اگر کسی پٹواری، ڈیزلی یا جمعوتئے کو لگتا ہے کہ یہ اعداد وشمار غلط تھے تو وہ اپنی قیادت سے کہہ کر پرویزخٹک کو عدالت میں گھسیٹے۔ غلط بیانی کی صورت میں ساری کابینہ نااہل قرار پاسکتی ہے۔

لیکن مخالفین یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ عمران خان نے اللہ کی مہربانی سے اپنے صوبے میں ڈیلیور کیا ہے، اس لئے وہ رپورٹ کو چیلنج کرنے کی جرات نہیں کرسکے۔

میں نے چند حقائق آپ کے سامنے رکھ دیئے۔ اب آپ فیصلہ کریں کہ عمران خان نے پچھلے 5 سال میں اپنے صوبے میں کیا کچھ کیا اور اگر اللہ نے اسے موقع دیا تو اگلے پانچ سال میں ملک کو کہاں تک لے جائے گا!!!
ماخذ

کسی اور ماخذ سے اس سے ملتی جلتی رپورٹ مل سکتی ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
نظامی صاحب، تھوڑا عقل کو ہاتھ ماریں، آپ کو پٹواریوں اور پولیس اور دیگر سرکاری محکموں سے ذلیل ہونے کی شاید عادت سے پڑ گئی ہے سو آپ اس میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتے۔ویژنری لوگ آپ کو پسند نہیں ہیں۔ یہ دیکھیں کہ درخت لگانے کیوں ضروری ہیں۔
Nawabshah Witnessed the Hottest Day Ever Recorded on Earth in April
کسی کو احساس ہے تو آپ کو وہ بھی ہضم نہیں ہے۔
عمران خان کے گیارہ نکاتی ایجنڈا سے اختلاف کی کوئی صورت نہیں نظر آئی تو غیرمتعلقہ باتیں شروع کر دیں۔
یہ تو بہت زبردست بات ہے کہ عمران خان نے درخت لگائے ہیں ، اس بات پر انہیں سبز سلام!
اس کے علاوہ ایک اور تجویز ہے اگر آپ عمران خان صاحب تک پہنچا سکیں اور وہ یہ کہ قوم کی اخلاقی تربیت کرنا بھی ایک ضروری امر ہے۔
 
آخری تدوین:
یہ تو بہت زبردست بات ہے کہ عمران خان نے درخت لگائے ہیں ، اس بات پر انہیں سبز سلام!
اگر کوئی یہ کہے کہ خیبر پختون خواہ میں عمران نے کام نہیں کیا تو یہ سراسر جھوٹ ہے، مجھے اپنے ذاتی ذرائع سے یہ علم ہوا ہے کہ وہاں سکولوں اور ہسپتالوں پر کام ہوا ہے۔ اور یہ عمومی تاثر ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت پہلی حکومتوں سے بہتر ہے اور مجھے امید ہے کہ وہاں یہ اگلی حکومت آسانی سے بنا لے گی۔
 

عباس اعوان

محفلین
یہ تو بہت زبردست بات ہے کہ عمران خان نے درخت لگائے ہیں ، اس بات پر انہیں سبز سلام!
اس کے علاوہ ایک اور تجویز ہے اگر آپ عمران خان صاحب تک پہنچا سکیں اور وہ یہ کہ قوم کی اخلاقی تربیت کرنا بھی ایک ضروری امر ہے۔
قوم کی اخلاقی تربیت کرنا صرف لیڈر کا کام نہیں ہے۔
لیڈر سے کہیں زیادہ اس کی ذمہ داری والدین اور اساتذہ پر ہے۔
ایک مؤثر تعلیمی پالیسی سے بہتر نتائج، اچھے اساتذہ اور عمدہ طالبعلم حاصل ہونے کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔
 

فلک شیر

محفلین
یہ تو بہت زبردست بات ہے کہ عمران خان نے درخت لگائے ہیں ، اس بات پر انہیں سبز سلام!
اس کے علاوہ ایک اور تجویز ہے اگر آپ عمران خان صاحب تک پہنچا سکیں اور وہ یہ کہ قوم کی اخلاقی تربیت کرنا بھی ایک ضروری امر ہے۔
اس کے لیے میاں صاحب کی آشیرواد سے رانا ثناء اللہ اور قبلہ عابد شیر علی صاحب کی خدمات مستعار لی جاویں گی :LOL:
 

الف نظامی

لائبریرین
قوم کی اخلاقی تربیت کرنا صرف لیڈر کا کام نہیں ہے۔
لیڈر سے کہیں زیادہ اس کی ذمہ داری والدین اور اساتذہ پر ہے۔
ایک مؤثر تعلیمی پالیسی سے بہتر نتائج، اچھے اساتذہ اور عمدہ طالبعلم حاصل ہونے کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔
قوم کی اخلاقی تربیت کرنا لیڈر ، والدین اور اساتذہ کا فرض ہے۔
 
Top