ایم ڈی تاثؔیر :::::وہ مِلے تو بے تکلُّف، نہ مِلے تو بےارادہ :::::: M. D. Taseer

طارق شاہ

محفلین


غزل
وہ مِلے تو بے تکلُّف، نہ مِلے تو بےاِرادہ
نہ طریقِ آشنائی ، نہ رُسوم ِجام و بادہ

تِری نِیم کش نِگاہیں ، تِرا زیر ِلب تبسّم
یُونہی اِک ادائےمستی، یُونہی اِک فریبِ سادہ

وہ کُچھ اِسطرح سےآئے،مُجھےاِسطرح سےدیکھا
مِری آرزو سے کم تر ، مِری تاب سے زیادہ

یہ دلِیل ِخوش دِلی ہے، مِرے واسطے نہیں ہے!
وہ دَہَن کہ ہےشگفتہ، وہ جَبِیں کہ ہے کُشادہ

وہ قدم قدم پہ لغزِش، وہ نگاہ ِمستِ ساقی
یہ تراشِ زُلفِ سرکش ، یہ کُلاہِ کج نہادہ

ایم ڈی تاثؔیر
(محمد دین تاثیر)

 

ابو ہاشم

محفلین

ابو ہاشم

محفلین
یعنی وہ میری آرزو سے کم تر آئے۔ کیامطلب؟
اور انھوں نے مجھے میری تاب سے زیادہ دیکھا۔ چہ معنی؟
تو مجموعی منظر کیا تشکیل پایا؟
 
یعنی وہ میری آرزو سے کم تر آئے۔ کیامطلب؟
اور انھوں نے مجھے میری تاب سے زیادہ دیکھا۔ چہ معنی؟
تو مجموعی منظر کیا تشکیل پایا؟
اتفاق سے آج ہی نظر پڑی اس غزل پر۔
اتنی تاخیر پر معذرت۔

انسان کی آرزوئیں اکثر اس کی تاب اور حیثیت سے زیادہ ہی ہوتی ہیں۔ شاعر کے کہنے کا مطلب بھی یہی ہے کہ میری آرزو سے تو کم تر توجہ دی، مگر وہ بھی میرے تاب سے زیادہ تھی۔
 
Top