بُری آتما بن کر جنگلوں ویرانوں میں نکل جائیں گے۔اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہو کہ مرجاؤگے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جاؤ گے
بُری آتما بن کر جنگلوں ویرانوں میں نکل جائیں گے۔اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہو کہ مرجاؤگے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جاؤ گے
اب کے بار مشکل ہے بھائی۔۔۔مرکز کی سطح پر تو نورے کو کسی کی ضرورت نہیں آزاد اور سب چھوٹی پارٹیوں کو ملا کر کام چلا لے گا۔۔۔اور سندھ کی سطح پر پی پی کا ممکنہ وزیر اعلی اویس مظفر ٹپی سب کو بیچ کھائے گا وہ زرداری کا بھی باپ ہے۔۔۔ بس اب ایک ہی راستہ بچا ہے۔۔۔ پھوڑ ڈالوں سالوں کودیکھتے ہیں کہ کتنے طرّم خان نائن زیرو آئیں گے بھائی کے آگے ہاتھ جوڑنے۔۔۔
اور اگر اگر اسٹیبلشمنٹ اور حکومتوں کو کراچی کے لوگوں سے اتنی ہی تکلیف ہے تو ہماری جان چھوڑدیں۔ بڑی مہربانی ہوگی۔
یعنی "ہم دیکھیں گے" ۔دیکھتے ہیں کہ کتنے طرّم خان نائن زیرو آئیں گے بھائی کے آگے ہاتھ جوڑنے۔۔۔
اور اگر اگر اسٹیبلشمنٹ اور حکومتوں کو کراچی کے لوگوں سے اتنی ہی تکلیف ہے تو ہماری جان چھوڑدیں۔ بڑی مہربانی ہوگی۔
نہیں ساجد بھائی ہم دیکھتے ہی رہ جائیں گے۔۔۔یعنی "ہم دیکھیں گے" ۔
پر "ہُن او گلاں نئیں رہیاں" یہ بات الطاف بھائی کو بھی سمجھ لینی چاہیے۔نہیں ساجد بھائی ہم دیکھتے ہی رہ جائیں گے۔۔۔
میں کبھی بھی عمران خان یا تحریک انصاف کی حمایتی نہیں رہا ہوں مگر میری ناقص رائے میں یہ تحریک انصاف کی بہت بڑی کامیابی ہے ، یہ شروعات ہے ایک قومی، ملکی اور اجتمائی انقلاب کی جو یقیناً آئندہ بہت بڑے بڑے برج پلٹے گا۔۔ میں یہ سمجھتا ہو کہ عمران خان کو قومی لیڈر بننے کے لئے تین چار سال کے رگڑے کو اور برداشت کرنا ہے ! پارلیمانی سیاست کے مکروفریب سے نبٹنا ہے! اور شیڈو کابینہ تیار کرنی ہے! ہر مسلے پر حکومت کو لتاڑنے کے بجائے مثبت سیاست کو فروغ دینا ہے!تو آخر ایم کیو ایم کھل کر سامنے آ ہی گئی ہے۔ ایم کیو ایم نے بڑا شور مچایا تھا کہ دیکھا ہم تو کبھی جناح پور بنانے کے حامی نہیں تھے اور ہمارے خلاف یہ بہت غلط پروپیگنڈا تھا۔ ہم تو ہمیشہ سے ملک کے وفادار ہیں بس ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔
اب بدترین دھاندلی اور کھلی ہوئی بدمعاشی 2013 میں جاری رکھنے پر ان کی حقیقت پوری دنیا میں عیاں ہو رہی ہے تو کراچی کو ملک سے علیحدہ ہی کرنے کی صاف صاف دھمکیاں دے رہا ہے یہ بھائی۔
جماعت اسلامی تو ایک بڑا کانٹا تھی ہی ، اب تحریک انصاف نے اس کی راہوں میں مزید کانٹے بچھا دیے ہیں تو اب توپوں کا رخ تحریک انصاف کی طرف بھی ہے زور و شور سے مگر یاد رکھے کہ تحریک انصاف کی حمایت ملک بھر میں کافی ہے اور اس کے حمایتیوں کا جوش و ولولہ بھی بہت ہے۔ انشاءللہ ایم کیو ایم کی بدمعاشی سے یہ لوگ جھکنے والے نہیں۔
ویسے اب مسلم لیگ ن والے اپنی رائے سے رجوع کرنے پر مائل ہوں گے جو کہتےتھے کہ عمران اور الطاف کا اتحاد ہو چکا ہے خاموش قسم کا۔
ہر صوبے کی مافیا کی توپوں کا رخ تحریک انصاف کی ہی طرف ہے ۔
پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ سے مراد فوجی اور کسی حد تک بیوروکریٹس لئے جاتے ہیں۔ تاہم ایم کیو ایم کے خیال کے بارے نہیں جانتاویسے مذاق سے قطعہ نظر۔۔۔ اسٹیبلیشمنٹ آخر ہے کیا بلا؟ ایم کیو ایم کے نزدیک اسٹیبلیشمنٹ کے اجزائے ترکیبی کون کون سے ہیں؟؟
سنا ہے اس نے تلواروں سے چھلنی کرنے کی بھی بات کی ہے۔۔ کراچی کیا اس کے باپ کی جاگیر ہے۔۔۔ یا اسکی ماں جہیز میں لائی تھی۔۔
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزیکراچی: ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اور حکومتوں کو ایم کیو ایم کا مینڈیٹ پسند نہیں تو کراچی کو پاکستان سے الگ کردیا جائے۔
لندن سے کراچی میں کارکنان اور عوام سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ کراچی کے عوام میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اگر اس کو نہ روکا گیا تو اس کی آگ پورے ملک میں پھیل سکتی ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف ایم کیو ایم کے خلاف نفرت پیدا کرنے کے لئے دھاندلی کا جھوٹا پروپیگنڈا کررہی ہے، اگر ایم کیو ایم نے کراچی میں دھاندلی کی تو سونامی کا طوفان پنجاب میں کہاں ختم ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کا الزام لگانے والوں کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں ورنہ میں اپنے ساتھیوں کی مٹھی کھولنے والا ہوں جس کے بعد حالات میری گرفت سے نکل جائیں گے۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف کے لوگوں کو گالی دینے آتی ہے تو گالی میں دے سکتا ہوں لیکن مجھے گالی دینے کی تربیت نہیں دی گئی۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد نے کہا کہ ایم کیو ایم نے پورے ملک سے انتخابات میں حصہ لیا اور یہ قابل تحسین بات ہے کہ لوگ خطرات کے باوجود ووٹ ڈالنے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو انتخابی مہم نہ چلانی دی گئی اور ہمارے ہزاروں ساتھیوں کو شہید اور معذور کیا گیا لیکن اس کے باوجود ہم اپنے جمہوری حق سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے بغیر پیپلز پارٹی جمہوریت کا ایک سال بھی مکمل نہ کرسکتی۔
ربط
ایسی باتیں نہیں کرتے۔۔کوئی بھی کراچی والوں کی جان لیئے بغیر کراچی کو نہیں چھوڑے گا۔۔اور اگر اگر اسٹیبلشمنٹ اور حکومتوں کو کراچی کے لوگوں سے اتنی ہی تکلیف ہے تو ہماری جان چھوڑدیں۔ بڑی مہربانی ہوگی۔