اینڈروئڈ میں وائرس سے تقریباً ایک ارب موبائل فون متاثر
ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کے اینڈروئڈ موبائل آپریٹنگ سسٹم میں محققین نے ایک ایسے ’بگ‘ یعنی وائرس کا سراغ لگایا ہے جس سے کروڑوں موبائل فون متاثر ہوئے۔
اس بگ کی مدد سے سمارٹ فون استعمال کرنے والے کسی بھی صارف کو تصویر یا ویڈیو پیغام بھیج کر اس کے فون کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔
گوگل کا کہنا ہے کہ اس نے اس مسئلے کو ٹھیک کر لیا ہے تاہم اب بھی لاکھوں فونز کے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
محققین نے اس نقص کو بہت خطرناک قرار دیا ہے۔
امریکہ کی انفارمیشن سکیورٹی کمپنی زمفیرم کا کہنا ہے کہ یہ اینڈروئڈ میں موجود مواد پر حملے کے حوالے سے بدترین چیز ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس سے 90 کروڑ پچاس لاکھ موبائل فونز متاثر ہوئے ہیں۔
ہیکرز ملٹی میڈیا مسیج میں وائرس سے متاثرہ کوڈ بھجوا سکتے ہیں جو کہ اینڈروئڈ میں موجود سٹیج فرائٹ نامی سروس تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
اور جب اسے یہ رسائی مل جاتی ہے تو پھر وہ ہینڈ سیٹ میں موجود ایپس اور دیگر مواد تک پہنچ جاتا ہے اور اس میں فون کے مالک کے کسی بھی ایکشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔
حملہ آور آپ کے فون کے تمام مواد پر رسائی حاصل کر لیتے ہیں جن میں آپ کے فون کا کیمرہ بھی شامل ہے
بتایا گیا ہے کہ لاس ویگاس میں اگلے ہفتے بلیک ہیٹ سکیورٹی کانفرنس کے دوران اس بارے میں مزید تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
سوفوس نامی سکیورٹی کمپنی میں ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جیمز لین کا کہنا ہے کہ 2.2 ورژن یا اس سے اوپر کے اینڈروائڈ فونز کے اندر یہ خرابی بڑے پیمانے پر ترتیب کو متاثر کرتی ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ حملہ آور آپ کے فون کے تمام مواد پر رسائی حاصل کر لیتے ہیں جن میں آپ کے فون کا کیمرہ بھی شامل ہے۔
درستگی کے لیے تیزی
زمفیریم میں موجود محققین نے گوگل کو اس بارے میں آگاہ کیا جس نے فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پیچ بنایا۔
لیکن اس کے باوجود لاکھوں ڈیوائسز پر اب بھی یہ پیچ اپ ڈیٹ نہیں ہو سکا۔ کیونکہ موبائل آپریٹرز اسے صارفین تک منتقل کرتے ہیں جو اپ ڈیٹ کو مسترد بھی کر سکتے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں گوگل نے کہا ہے کہ جہاں تک گوگل کو معلوم ہے کہ اس میں کسی بھی ڈیوائس کو نقصان نہیں پہنچا۔
ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کے اینڈروئڈ موبائل آپریٹنگ سسٹم میں محققین نے ایک ایسے ’بگ‘ یعنی وائرس کا سراغ لگایا ہے جس سے کروڑوں موبائل فون متاثر ہوئے۔
اس بگ کی مدد سے سمارٹ فون استعمال کرنے والے کسی بھی صارف کو تصویر یا ویڈیو پیغام بھیج کر اس کے فون کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔
گوگل کا کہنا ہے کہ اس نے اس مسئلے کو ٹھیک کر لیا ہے تاہم اب بھی لاکھوں فونز کے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
محققین نے اس نقص کو بہت خطرناک قرار دیا ہے۔
امریکہ کی انفارمیشن سکیورٹی کمپنی زمفیرم کا کہنا ہے کہ یہ اینڈروئڈ میں موجود مواد پر حملے کے حوالے سے بدترین چیز ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس سے 90 کروڑ پچاس لاکھ موبائل فونز متاثر ہوئے ہیں۔
ہیکرز ملٹی میڈیا مسیج میں وائرس سے متاثرہ کوڈ بھجوا سکتے ہیں جو کہ اینڈروئڈ میں موجود سٹیج فرائٹ نامی سروس تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
اور جب اسے یہ رسائی مل جاتی ہے تو پھر وہ ہینڈ سیٹ میں موجود ایپس اور دیگر مواد تک پہنچ جاتا ہے اور اس میں فون کے مالک کے کسی بھی ایکشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔
حملہ آور آپ کے فون کے تمام مواد پر رسائی حاصل کر لیتے ہیں جن میں آپ کے فون کا کیمرہ بھی شامل ہے
بتایا گیا ہے کہ لاس ویگاس میں اگلے ہفتے بلیک ہیٹ سکیورٹی کانفرنس کے دوران اس بارے میں مزید تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
سوفوس نامی سکیورٹی کمپنی میں ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جیمز لین کا کہنا ہے کہ 2.2 ورژن یا اس سے اوپر کے اینڈروائڈ فونز کے اندر یہ خرابی بڑے پیمانے پر ترتیب کو متاثر کرتی ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ حملہ آور آپ کے فون کے تمام مواد پر رسائی حاصل کر لیتے ہیں جن میں آپ کے فون کا کیمرہ بھی شامل ہے۔
درستگی کے لیے تیزی
زمفیریم میں موجود محققین نے گوگل کو اس بارے میں آگاہ کیا جس نے فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پیچ بنایا۔
لیکن اس کے باوجود لاکھوں ڈیوائسز پر اب بھی یہ پیچ اپ ڈیٹ نہیں ہو سکا۔ کیونکہ موبائل آپریٹرز اسے صارفین تک منتقل کرتے ہیں جو اپ ڈیٹ کو مسترد بھی کر سکتے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں گوگل نے کہا ہے کہ جہاں تک گوگل کو معلوم ہے کہ اس میں کسی بھی ڈیوائس کو نقصان نہیں پہنچا۔