محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
یہ نظم دعوۃ اکیڈمی کی جانب سے منعقد کردہ ۲۰۱۱ء کے مقابلے میں پاکستان بھر میں اول قرار دی گئی تھی
مقابلے میں صرف وہ نظمیں شامل تھیں جو ۲۰۱۱ء میں بچوں کے کسی رسالے کی زینت بنی ہوں۔
گائے لگی بدکنے
قربان گاہ میں جب ، ہم نے چھرا اٹھایا
گائے لگی بدکنے ، آنکھوں میں خون آیا
رسی کو ہم نے پھینکا ، پاؤں کو اس کے باندھا
چاروں طرف سے پکڑا ، یک دم اسے گرایا
گر تو گئی وہ لیکن ، بے حد لگی مچلنے
ہم سب نے اس کو جکڑا ، اور زور بھی لگایا
طاقت بہت تھی اس میں ، کم زور تھے نہ ہم بھی
ہم ایک دم جو کھانسے ، کھانسی میں ہاتھ اٹھایا
غصے میں تھی وہ گائے ، موقع جو ہاتھ آیا
رسی سے اس نے خود کو ، جھٹکے سے پھر چھڑایا
اوندھے پڑے تھے ہم سب ، بھاگی وہ جارہی تھی
ہم کو تھی جھنجھلاہٹ ، غصہ بھی خوب آیا
ڈنڈے اٹھائے سب نے، بھاگے سب اس کے پیچھے
’’بھاگی وہاں ہے ، بھاگو‘‘ ، سب نے ہمیں بتایا
دو گھنٹے بعد اس کو ، ہم پاچکے تھے لیکن
مت پوچھنا کہ اس نے ، کتنا ہمیں تھکایا
اس بار باندھا کَس کے ، چڑھ گئے گرا کے اس پہ
اللہ کا نام لے کر ، ہم نے چھرا چلایا
ٹھنڈی وہ ہوگئی جب ، کھال اس کی کھینچ ڈالی
ٹکڑے کیے پھر اس کے ، بے حد مزہ بھی پایا
غربا کو بھی دیا کچھ ، کچھ اقربا میں بانٹا
باقی ثلث کو ہم نے ، اپنے لیے بچایا
تلی ، کلیجی بھونی ، اور گوشت بھی پکایا
پھر ہم نے اے اسامہ! ، جی بھر کے اس کو کھایا