محمد خرم یاسین
محفلین
ایٹم بم ۔۔۔ جنگ روکنے کا بہانہ تھا؟؟؟؟؟
"اوپن ہائمر" امریکہ کے ایٹمی پروگرام "مین ہٹن" کا ڈائریکٹر اور فزکس کا پروفیسر سائنس دان تھا۔ اس کی زندگی پر بننے والی ڈاکومنٹری فلم جسے فکشن کا تڑکا بھی لگایا گیا ہے، اس میں اس کی معصومیت کچھ اس انداز میں دکھائی گئی ہے کہ ہیرو شیما، ناگا ساکی پر گرائے گئے بموں اور ا سکے نتیجے میں ہلاک اور متاثر ہونے والے لاکھوں لوگوں کی قیمتی جانیں آپ کو سستی لگیں گی۔ دنیا میں چوں کہ اب بھی صہیونی میڈیا سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھتا ہے اس لیے وہ اپنی بڑی سے بڑی برائی کو اچھائی بنا کر دکھاتا ہے اور دنیا کے سٹریٹ کرائم کو بھی اپنے میڈیا کی شاہ سرخی بنا دیتا ہے۔ ڈاکومنٹری میں جس بات پر شدید حیرت ہوئی وہ یہ کہ اوپن ہائیمر اور اس کی ساری ٹیم ،ایٹم بم اس لیے بنا رہے تھے کہ جاپان میں مزید ہلاکتوں کو روکا جائے یعنی جاپانی فوجیوں کو مرنے سے بچانے کے لیے ان کے شہروں پر بم داغ دیے جائیں تاکہ جنگ رک جائے۔۔۔ یہ نہایت بکواس اور مضحکہ خیز بات ہے۔ یہ سب دیکھتے ہوئے میرے ذہن میں قرآنِ مجید کی اس آیت کی باز گشت ہوئی :
"وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ"
(البقرہ: 11)
"اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں۔"
ایک بات جس کا اعتراف فلم میں کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ ایٹم بم کو چلا کر وہ پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھانا چاہتے تھے۔ کسی کو بھی ڈرا دھماکا کر چپ کرانا چاہتےتھے اور اپنے تئیں طاقت کا خدا بننا چاہتے تھے۔ بہرحال یہ بات الگ ہے کہ روس نے امریکہ کے ایٹمی پروگرام کے کچھ عرصہ بعد ہی اپنے کامیاب ایٹمی دھماکے کرکے امریکہ کا منھ بند کردیا تھا۔ مزے داری کی بات یہ کہ اتنا کچھ کرنے کے باوجود اوپن ہائمر پر امریکہ ہی نے روسی ایجنٹ کا الزام لگا کر اسے عرصے تک انکوائریوں میں دھکیلے رکھا تھا۔ انھیں شک تھا کہ روس کو ایٹمی پروگرام اوپن ہائمر نے دیا ہے۔ یہ سمجھے بنا کہ اللہ کریم نے فرمایا ہے کہ
"وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ"
"اور ہر علم والے سے اوپر ایک علم والا موجود ہے۔"
ڈاکٹر محمد خرم یاسین
"اوپن ہائمر" امریکہ کے ایٹمی پروگرام "مین ہٹن" کا ڈائریکٹر اور فزکس کا پروفیسر سائنس دان تھا۔ اس کی زندگی پر بننے والی ڈاکومنٹری فلم جسے فکشن کا تڑکا بھی لگایا گیا ہے، اس میں اس کی معصومیت کچھ اس انداز میں دکھائی گئی ہے کہ ہیرو شیما، ناگا ساکی پر گرائے گئے بموں اور ا سکے نتیجے میں ہلاک اور متاثر ہونے والے لاکھوں لوگوں کی قیمتی جانیں آپ کو سستی لگیں گی۔ دنیا میں چوں کہ اب بھی صہیونی میڈیا سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھتا ہے اس لیے وہ اپنی بڑی سے بڑی برائی کو اچھائی بنا کر دکھاتا ہے اور دنیا کے سٹریٹ کرائم کو بھی اپنے میڈیا کی شاہ سرخی بنا دیتا ہے۔ ڈاکومنٹری میں جس بات پر شدید حیرت ہوئی وہ یہ کہ اوپن ہائیمر اور اس کی ساری ٹیم ،ایٹم بم اس لیے بنا رہے تھے کہ جاپان میں مزید ہلاکتوں کو روکا جائے یعنی جاپانی فوجیوں کو مرنے سے بچانے کے لیے ان کے شہروں پر بم داغ دیے جائیں تاکہ جنگ رک جائے۔۔۔ یہ نہایت بکواس اور مضحکہ خیز بات ہے۔ یہ سب دیکھتے ہوئے میرے ذہن میں قرآنِ مجید کی اس آیت کی باز گشت ہوئی :
"وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ"
(البقرہ: 11)
"اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں۔"
ایک بات جس کا اعتراف فلم میں کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ ایٹم بم کو چلا کر وہ پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھانا چاہتے تھے۔ کسی کو بھی ڈرا دھماکا کر چپ کرانا چاہتےتھے اور اپنے تئیں طاقت کا خدا بننا چاہتے تھے۔ بہرحال یہ بات الگ ہے کہ روس نے امریکہ کے ایٹمی پروگرام کے کچھ عرصہ بعد ہی اپنے کامیاب ایٹمی دھماکے کرکے امریکہ کا منھ بند کردیا تھا۔ مزے داری کی بات یہ کہ اتنا کچھ کرنے کے باوجود اوپن ہائمر پر امریکہ ہی نے روسی ایجنٹ کا الزام لگا کر اسے عرصے تک انکوائریوں میں دھکیلے رکھا تھا۔ انھیں شک تھا کہ روس کو ایٹمی پروگرام اوپن ہائمر نے دیا ہے۔ یہ سمجھے بنا کہ اللہ کریم نے فرمایا ہے کہ
"وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ"
"اور ہر علم والے سے اوپر ایک علم والا موجود ہے۔"
ڈاکٹر محمد خرم یاسین
آخری تدوین: