اردو کا مزاج اس معاملے میں مختلف ہے اور ہم فارسی و عربی نژاد اصطلاحات سے انگریزی اصطلاحات کو برداشت کرنے کے طرزِ عمل کی صورت میں اب وکی پیڈیا پر بھی کئی برسوں سے دیکھ رہے ہیں۔
اردو کی کوئی معیار سازی کی تنظیم نہیں ہے، نجی سطح پر املاء ہی کو لے لیں کس کس نے کتابیں لکھ کر کوشش نہیں کی۔ امریکہ امریکا اور سکول اسکول سب چلتا ہے۔
یہاں ہم بھی بہت حساس تھے البتہ اب اس دشت کی سیاحی میں کوئی تیرہ برس ہو چکے ہیں اور نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ درمیانی راہ استعمال کی جائے۔
سادہ سا ترجمہ لنک کا ربط کیا تھا، لیکن بس ادھر ہی برتا جاتا ہے اور جگہ پر لوگ لنک لکھ دیتے ہیں۔
اب تو شکر ہے کہ فیس بُک اور ٹویٹر وغیرہ پر معقول تعداد میں اردو لکھنے والے نظر آنے لگے ہیں ورنہ رومن میں ہی سب کچھ ہوتا تھا، اکثریت شاید اب بھی ہے۔
ہمیں اردو کا مزاج اس لئے مختلف لگتا ہے کیونکہ ہم اجتماعی سطح پر ہمت ہار بیٹھے ہیں اور حالات سے سمجھوتا کرلیا ہے، تیرہ سالہ سیاحی کو دعوت مقابلہ نہیں دوں گا
لیکن ہمت نہ ہارنے کی سفارش ضرور کروں گا، ایک دم تو ہم واقعی انگریزی کو جلا وطن نہیں کرسکتے ہیں:
سر دست ہم ایسی حالت میں نہیں ہیں کہ یکسر انگریزی کا دامن ہاتھ سے جھٹک دیں
لیکن۔۔۔
ہمارا ہدف تو یہی ہونا چاہیے۔ آہستہ آہستہ اسی ہدف کی طرف بڑھنا چاہیے۔
مشکلے نیست کہ آساں نہ شود مرد باید کہ ہراساں نہ شود
۔ آپ نے اردو محفل کو بھی تو اردو کے رنگ میں ڈھال دیا نا! یہ ”مراسلہ“ ”
لڑی“ ”اقتباس“ ”جواب ارسال“ ”تدوین“ ”
محفلین“ ”غیر خواندہ“ یہ سب بھی تو اردو پسندوں کی ہی کاوشیں ہیں اور ”اردو راج
“ کی طرف بہترین اقدامات ہیں۔
سادہ سا ترجمہ لنک کا ربط کیا تھا، لیکن بس ادھر ہی برتا جاتا ہے اور جگہ پر لوگ لنک لکھ دیتے ہیں۔
لنک اور ربط جیسی چیزوں کے لئے ایک مفید طریقہ یہ ہے کہ ابتدائی طور پر ہلالین کا استعمال کیا جائے۔ اردو لفظ کے ساتھ ہلالین میں انگریزی لفظ بھی لکھ دیا جائے:
”ربط (لنک) ملاحظہ فرمائیں۔“
اردو کی کوئی معیار سازی کی تنظیم نہیں ہے
ایک وقت تھا اردو کے لئے کوئی ”محفل“ بھی نہیں تھی، آپ لوگوں نے محفل کی بنیاد رکھی اور اس مقام تک پہنچایا، ہم آپس میں ہی کوئی تنظیم سازی کرسکتے ہیں اردو محفل میں ہی ایک ایسا فورم بناسکتے ہیں جہاں نئے الفاظ کا ترجمہ ڈھونڈا یا کیا جاسکے وغیرہ وغیرہ۔