ایک آزاد نظم

محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

چھوڑو گل، گلزار کی باتیں
سرخی ،لب ،رخسار کی باتیں
زلفوں کی مہکار کی باتیں
پایل کی جھنکار کی باتیں
کرتے ہیں کردار کی باتیں

مہندی والے ہاتھ کسی کے
اپنے گھر کی بھوک مٹانے
محنت صبح و شام کریں وہ
کرتے ہیں ہم نرم ملائم
ان ہاتھوں سے پیار کی باتیں
کرتے ہیں کردار کی باتیں

اک مفلس مزدور کہیں تھا
مزدوری کا بوجھ اٹھائے
سہتے سب کی سخت کلامی
کیسے ہم اس شخص کی بھولیں
نرمیِ گفتار کی باتیں
کرتے ہیں کردار کی باتیں

میرا بیٹا دور بہت ہے
نوکر ہے مجبور بہت ہے
کیسے آئے موت پہ میری
ایسی ہی تھیں آخری دم تک
اُس بوڑھے بیمار کی باتیں
کرتے ہیں کردار کی باتیں

محنت کی، مزدور بنی وہ
پھر بھی خوش تھی پال کے بچے
ماں کو تنہا چھوڑ گئے تو
بہتے اس کی آنکھ سے آنسو
کہتے ہیں دلِ زار کی باتیں
کرتے ہیں کردار کی باتیں​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ تو پابند نظم ہے، سارے مصرعے ایک ہی افاعیل کے ہیں، بس، پہلے بند کے علاوہ قوافی غائب ہیں۔ اس قسم کی ٹیپ کے مصرعے والی نظمیں آج کل نہیں کہی جاتیں، لیکن بیسویں صدی کے پہلے نصف میں اس قسم کی نظمیں کہی جاتی تھیں۔
ٹیپ کی پابندی کے ساتھ قوافی کی غیر موجودگی اچھی نہیں لگ رہی۔ میرا مشورہ ہے کہ پہلے نند کی طرح ہر بنر میں قوافی کا نظم رکھیں
 
یہ تو پابند نظم ہے، سارے مصرعے ایک ہی افاعیل کے ہیں، بس، پہلے بند کے علاوہ قوافی غائب ہیں۔ اس قسم کی ٹیپ کے مصرعے والی نظمیں آج کل نہیں کہی جاتیں، لیکن بیسویں صدی کے پہلے نصف میں اس قسم کی نظمیں کہی جاتی تھیں۔
ٹیپ کی پابندی کے ساتھ قوافی کی غیر موجودگی اچھی نہیں لگ رہی۔ میرا مشورہ ہے کہ پہلے نند کی طرح ہر بنر میں قوافی کا نظم رکھیں
ٹھیک ہے سر!
 
Top