ایک آزاد نظم

Imran Niazi

محفلین
اسلام و علیکم !!!
اساتذہءِ محترم مجھے تو نہیں‌پتا کہ یہاں آزاد نظم کواصلاح کے لیئے پیش کرنا ٹھیک بھی ہے کہ غلط ہے،
بس لکھی تو آپ کی رائے لینا ضروری سمجھا اگر غلطی ہو گئی ہے تو پیشگی معذرت،،،

سنو ! کچھ بات کرنی ہے،
مجھے تم سے اکیلے میں،
سنو ! تم جان ہو میری
تمہیں‌کیسے بتاؤں میں ؟
سنو ! تم دور مت جانا
اکیلے مرّ ہی جاؤں گا
زمانے کی رہِ تاریک میں،
میں‌ڈرّ ہی جاؤں گا
تمہارا ساتھ ہے تو زندگی پہ ناز ہے مجھ کو
سنو ! قائم اسے رکھنا
مجھے تنہا نیں‌کرنا ،
اگر مجبور ہو جاؤ تو بس اتنا کرم کرنا
کہ جب بھی چھوڑنا چاہو
تو مجھکو زہر دے دینا
تمہا رے بن تو اچھا ہے،
بکھر کر، ٹوٹ کر، تنہا، اکیلے زندگی کی راہ پہ
دو گام چلنے سے ذرا پہلے،
تمارے قرب کی ٹھنڈی ہواؤں میں،
تری زلفوں کی چھاؤں میں، یہ سانسیں‌ختم ہو جائیں
مگر !

اچھا تو ہے جاناں !
ہمارے ساتھ ہی رہنا،
ہمارا مان بن کر تم،
ہماری جان بن کر تم،،،،،،،
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت نظم ہے اور میرے خیال میں اصلاح کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ ہاں ایک نسبتاً کم درجے کی غلطی یہ ضرور ہے کہ تمام نظم میں "تم" اور "تمھاری" کے ساتھ ایک آدھ مقامات پر "تیری" استعمال کیا ہے جو شتر گربہ کی صف میں شامل ہے۔
املا پر ضرور توجہ دیجیے۔
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے عمران اور اچھی نظم ہے۔ فاتح کی بات درست ہے۔ بس ایک جگہ ’تری‘ کو ’تمہاری‘ کر دیں، درست ہو جائے گا۔
تمہاری زلفوں کی چھاؤں میں،
یہ سانسیں‌ختم ہو جائیں
مگر !
(پہلے مصرع کو میں نے دو میں توڑ دیا ہے تاکہ روانی قائم رہے۔
 

Imran Niazi

محفلین
خوبصورت نظم ہے اور میرے خیال میں اصلاح کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ ہاں ایک نسبتاً کم درجے کی غلطی یہ ضرور ہے کہ تمام نظم میں "تم" اور "تمھاری" کے ساتھ ایک آدھ مقامات پر "تیری" استعمال کیا ہے جو شتر گربہ کی صف میں شامل ہے۔
املا پر ضرور توجہ دیجیے۔
بہت شکریہ سر !
بہت آ پکی قیمتی اصلاح و تعریف کے لیئے
درست ہے عمران اور اچھی نظم ہے۔ فاتح کی بات درست ہے۔ بس ایک جگہ ’تری‘ کو ’تمہاری‘ کر دیں، درست ہو جائے گا۔
تمہاری زلفوں کی چھاؤں میں،
یہ سانسیں‌ختم ہو جائیں
مگر !
(پہلے مصرع کو میں نے دو میں توڑ دیا ہے تاکہ روانی قائم رہے۔
 
Top