امجد اسلام امجد ایک آزار ہوئی جاتی ہے شہرت ہم کو

نیرنگ خیال

لائبریرین
ایک آزار ہوئی جاتی ہے شہرت ہم کو
خود سے ملنے کی بھی ملتی نہیں فرصت ہم کو

روشنی کا یہ مسافر ہے رہِ جاں کا نہیں
اپنے سائے سے بھی ہونے لگی وحشت ہم کو

آنکھ اب کس سے تحیر کا تماشا مانگے
اپنے ہونے پہ بھی ہوتی نہیں حیرت ہم کو

اب کے اُمید کے شعلے سے بھی آنکھیں نہ جلیں
جانے کس موڑ پہ لے آئی محبت ہم کو

کون سی رُت ہے زمانے ، ہمیں کیا معلوم
اپنے دامن میں لئے پھرتی ہے حسرت ہم کو

زخم یہ وصل کے مرہم سے بھی شاید نہ بھرے
ہجر میں ایسی ملی اب کے مسافت ہم کو

داغِ عصیاں تو کسی طور نہ چھپتے امجدؔ
ڈھانپ لیتی نہ اگر چادرِ رحمت ہم کو​
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہ
کیا خوب انتخاب ہے ۔
امجد صاحب کی شاعری ہو یا بات ۔ سیدھی دل کا رخ کرتی ہے ۔ سوچ میں الجھاتی ہے ۔
بہت شکریہ بہت دعائیں شراکت پر محترم خیال بھائی
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہہہہہہہہہہ
کیا خوب انتخاب ہے ۔
امجد صاحب کی شاعری ہو یا بات ۔ سیدھی دل کا رخ کرتی ہے ۔ سوچ میں الجھاتی ہے ۔
بہت شکریہ بہت دعائیں شراکت پر محترم خیال بھائی
بالکل۔۔۔
شکریہ نایاب بھائی۔۔۔ :)

:) :)
 
Top