ایک ادبی سوال چائے کی چسکیوں کے ساتھ

فاخر

محفلین


محترمی گرامی قدر اربابِ علم و دانش

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امید کہ آپ تمام لوگ بخیر و عافیت ہوں گے۔ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے کہ ہماری محفل میں ایک سے بڑھ کر ایک اہل علم اور صاحبان ذوق موجود ہیں، یقیناً ہمارے لئے آپ تمام صاحبانِ ذوق باعث صد افتخار ہیں۔

عرض یہ ہے کہ ’’ادب‘‘ (خواہ وہ جس زبان کا ہو) اور ’’تصوف‘‘ کا باھمی کیا رشتہ ہے؟ اِس سلسلے میں خاکسار کو ضروری معلومات درکار تھیں۔ راقم گناہ گار یہ جاننا چاہتا ہے کہ ادب اور تصوف کا باہمی رشتہ کتنا مضبوط ہے اور ان دونوں کے رشتے کی تاریخ کتنی قدیم ہے، وغیرہ وغیرہ۔

اِس سلسلے میں ریختہ ویب سائٹ پر ایک کتاب بنام ’’ادب اور تصوف‘‘ از: حیات عامر حسینیؔ‘‘ ملتی ہے؛ لیکن اس سلسلے میں مجھے مزید معلومات درکار تھیں۔ اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں کہ کس کتاب میں مفصل حالات مل سکتے ہیں۔ (اردو، عربی اور فارسی کتابوں کی رہنمائی کی جاسکتی ہے)

راقم تہہِ دل سے شکر گزار ہوگا۔
آپ کا فاخر
 

علی وقار

محفلین
وعلیکم السلام!

سادہ سا جواب تو یہ ہے کہ کم از کم اردو ادب کی حد تک یہ فارسی ادب کی دین ہے کہ وہاں تصوف کا ادب سے گہرا تعلق رہا ہے اور حیات و کائنات کے باہمی تعلق کو سمجھنے کے لیے تصوف کا سہارا لیا گیا اور یہ روایت پختہ تر ہوتی چلی گئی۔ ابتدائی اردو شاعری میں اسی رنگ کا غلبہ رہا اور یہ روایت آج تک چلی آ رہی ہے گو کہ اب اس میں پہلے سا دم خم نہیں رہا ہے۔ بالخصوص بیسویں صدی میں سائنس کی نیرنگیوں اور اردو ادب میں مغربی فلسفے کے اثر نے اس تعلق کو قدرے کمزور کر دیا۔

آپ نے اس حوالے سے جو کچھ پڑھا ہے، اس کا خلاصہ بھی پیش کیجیے تاکہ اس حوالے سے مزید رہنمائی مل سکے۔ شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے مطالعے میں اس موضوع پر ایک اہم کتاب "تاریخِ تصوف" از پروفیسر یوسف سلیم چشتی رہی ہے۔ پروفیسر موصوف اردو ادب کے استاد اور علامہ اقبال کے شارح تھے، اقبال کی قریب ہر کتاب کی شرح انہوں نے لکھی ہے۔ تصوف بھی ان کا خاص موضوع تھا جس کا نتیجہ مذکورہ کتاب ہے۔ یہ دراصل تصوف کی تنقیدی تاریخ ہے جس میں اسلامی تصوف کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے اسی طرح کے نظریات پر بات ہوئی ہے۔ اور اس میں صوفیا کے ساتھ ساتھ کلاسیکی عہد کے فارسی شعرا کا تذکرہ بھی آیا ہے۔

ریختہ بھی پر یہ کتاب شاید موجود ہو، بہرحال ایک ربط درج ذیل ہے:
 

فاخر

محفلین
وعلیکم السلام!

سادہ سا جواب تو یہ ہے کہ کم از کم اردو ادب کی حد تک یہ فارسی ادب کی دین ہے کہ وہاں تصوف کا ادب سے گہرا تعلق رہا ہے اور حیات و کائنات کے باہمی تعلق کو سمجھنے کے لیے تصوف کا سہارا لیا گیا اور یہ روایت پختہ تر ہوتی چلی گئی۔ ابتدائی اردو شاعری میں اسی رنگ کا غلبہ رہا اور یہ روایت آج تک چلی آ رہی ہے گو کہ اب اس میں پہلے سا دم خم نہیں رہا ہے۔ بالخصوص بیسویں صدی میں سائنس کی نیرنگیوں اور اردو ادب میں مغربی فلسفے کے اثر نے اس تعلق کو قدرے کمزور کر دیا۔

آپ نے اس حوالے سے جو کچھ پڑھا ہے، اس کا خلاصہ بھی پیش کیجیے تاکہ اس حوالے سے مزید رہنمائی مل سکے۔ شکریہ۔

جی یہ واضح ہے کہ فارسی ادب کی وجہ سے ہمارے اردو ادب میں تصوف کی آمیزش ہے۔
اور یہ بھی سچ ہے کہ بیسویں صدی میں سائنس اور بالخصوص زہر ہلاہل ’’مغربی ادب اور فلسفے‘‘ (میں دقیانوس مشرقی مغربیت کو اپنے ادب، تہذیب، شاعری اور فنونِ لطیفہ کیلئے ’’زہر ہلاہل‘‘ ہی سمجھتا ہوں) سے ہماری مشرقیت بہت حد تک متأثر ہوئی ہے۔ جس کی تلافی مشکل ہے۔

میں نے ابھی تک اِس سلسلے( ادب اور تصوف میں ) زیادہ کچھ پڑھا نہیں ہے۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ ادب اور تصوف کے رشتہ کی تاریخ معلوم ہوجائے ، اس سلسلے میں رہنمائی کی جائے کون سی کتاب پڑھی جائے تاکہ میری تشنگی اور تجسس ختم ہو۔
 

علی وقار

محفلین
جی یہ واضح ہے کہ فارسی ادب کی وجہ سے ہمارے اردو ادب میں تصوف کی آمیزش ہے۔
اور یہ بھی سچ ہے کہ بیسویں صدی میں سائنس اور بالخصوص زہر ہلاہل ’’مغربی ادب اور فلسفے‘‘ (میں دقیانوس مشرقی مغربیت کو اپنے ادب، تہذیب، شاعری اور فنونِ لطیفہ کیلئے ’’زہر ہلاہل‘‘ ہی سمجھتا ہوں) سے ہماری مشرقیت بہت حد تک متأثر ہوئی ہے۔ جس کی تلافی مشکل ہے۔

میں نے ابھی تک اِس سلسلے( ادب اور تصوف میں ) زیادہ کچھ پڑھا نہیں ہے۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ ادب اور تصوف کے رشتہ کی تاریخ معلوم ہوجائے ، اس سلسلے میں رہنمائی کی جائے کون سی کتاب پڑھی جائے تاکہ میری تشنگی اور تجسس ختم ہو۔
ایک کتاب کی طرف محترم وارث بھائی نے اشارہ کر دیا ہے۔ ایک کتاب یہ رہی، اور ایک یہ بھی ہے۔
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
ایک کتاب کی طرف محترم وارث بھائی نے اشارہ کر دیا ہے۔ ایک کتاب یہ رہی، اور ایک یہ بھی ہے۔
میرے مطالعے میں اس موضوع پر ایک اہم کتاب "تاریخِ تصوف" از پروفیسر یوسف سلیم چشتی رہی ہے۔ پروفیسر موصوف اردو ادب کے استاد اور علامہ اقبال کے شارح تھے، اقبال کی قریب ہر کتاب کی شرح انہوں نے لکھی ہے۔ تصوف بھی ان کا خاص موضوع تھا جس کا نتیجہ مذکورہ کتاب ہے۔ یہ دراصل تصوف کی تنقیدی تاریخ ہے جس میں اسلامی تصوف کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے اسی طرح کے نظریات پر بات ہوئی ہے۔ اور اس میں صوفیا کے ساتھ ساتھ کلاسیکی عہد کے فارسی شعرا کا تذکرہ بھی آیا ہے۔

ریختہ بھی پر یہ کتاب شاید موجود ہو، بہرحال ایک ربط درج ذیل ہے:
آپ دونوں صاحبان کا تہہ دل سے شکریہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ شاداب و مسرور رکھے آمین ۔بجاہِ سید المرسلین
 
Top